مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کی ٹیم نے اپنی فارمولا کار کے لیے انعامات جیتے
علی گڑھ، 13 ستمبر: ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بیس طلباء کی ڈیزائن کردہ فارمولا کار ’زیڈ ایف آر 5.0 ‘ نے گریٹر نوئیڈا کے بدھ انٹرنیشنل سرکٹ میں منعقد ہونے والی ’’فارمولا امپیریئل 2022 ‘‘ میں حصہ لیا اور فیوچر وہیکل پرائز اور پیپلز چوائس ایوارڈ حاصل کیا۔ مقابلہ کا انعقاد آئی ایس آئی ای انڈیا، گلگوٹیاز یونیورسٹی اور بدھ انٹرنیشنل سرکٹ نے کیا تھا ۔
فارمولا کار ’زیڈ ایف آر 5.0 ‘ کو حماد قمر (کپتان) کی قیادت میں اسجد علی خان (نائب کپتان)، عبدالصمد (ٹیم منیجر)، سید محمد بارک (خازن)، تشار گپتا، ذوالکفل انور، محمد معین خان، محمد کاشف رضا، عنایت رسول، کبیر راجپوت، محمد صبور عزیز، ابو بکر، فرحان خاں، محمد مبصر عالم، محمد حارث، ارسلان صدیقی، فہر احمد، محمد عدنان، ایچ اے کیو حمزہ احمد خاں، اور آیوش گرگ نے ڈیزائن کیا۔
حماد قمر نے کہا ’’ بین الاقوامی فارمولا ریسنگ کی خصوصیات کے مطابق ’زیڈ ایف آر 5.0 ‘ کو ڈیزائن کرنے اور بنانے میں کئی مہینے لگے۔ بدھ انٹرنیشنل سرکٹ میں اعلیٰ انعامات جیتنے سے پہلے کار کا تکنیکی معائنہ کیا گیا جس میں رفتار اور تیزی کے کئی ٹیسٹ شامل تھے‘‘۔
کار کے کنفیگریشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’زیڈ ایف آر 5.0 ‘ میں کے ٹی ایم 390سی سی کا انجن، ایئر انٹیک ، اسٹیل اسپیس فریم چیسس اور پاورٹرونکس پگی بیک ای سی یو لگایا گیا۔ گاڑی کا سسپنشن، اسٹیئرنگ اور بریک سسٹم جدید تقاضوں کے عین مطابق ہے ۔
ایس اے ای، ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کالجیٹ کلب کے فیکلٹی ایڈوائزرز ڈاکٹر سید فہد انور اور نفیس احمد نے بتایا کہ ٹیم ایک اور فارمولا کار کو ڈیزائن کرنے اور بنانے پر کام کر رہی ہے، جسے فارمولا کار ’زیڈ ایف آر 6.0 ‘ نام دیا جائے گا۔ اس کار کو فارمولا بھارت 2023 میں پیش کیا جائے گا، جو کاری موٹر اسپیڈ وے ، کوئمبٹور میں منعقد ہوگا۔ اس کے علاوہ طلباء کے بین الاقوامی فارمولا مقابلوں جیسے کہ ایف ایس آسٹریا اور ایف ایس یوکے میں حصہ لینے کا ارادہ ہے ۔
پروفیسر محمد مزمل (چیئرمین، مکینیکل انجینئرنگ شعبہ) نے ایک خصوصی عزت افزائی تقریب میں ٹیم کے اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا، ’’میں تمام نوجوان طلباء اور آٹو موٹیو کے شوقین افراد کو فارمولا اسٹوڈنٹ مقابلوں میں شامل ہونے کا مشورہ دیتا ہوں کیونکہ ان مقابلوں سے بہتر کوئی چیز انہیں حقیقی دنیا کے چیلنج کے لیے تیار نہیں کر سکتی‘‘۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو میں زیرتعلیم سائنس ، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے طلباء سے درخواستیں طلب
علی گڑھ، 13 ستمبر: سائنس ، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی میں زیر تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے انڈر گریجویٹ طلباء سے اے ایم یو اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے اے پی جے عبدالکلام اِسٹیم ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کے ‘ریسرچ ایکسپیریئنس فار انڈر گریجویٹس’ (آر ای یو) پروگرام کے لیے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔
پروفیسر توحید احمد (شعبہ طبیعیات، اے ایم یو)، پروفیسر سلطانہ ناہر (او ایس یو)، پروفیسر فرخ ارجمند (شعبہ کیمسٹری، اے ایم یو) اور پروفیسر اکرام خان (چیئرمین، شعبہ الیکٹرانکس انجینئرنگ) نے بتایا :اِسٹیم یعنی سائنس ، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے طلباء جو بی ایس سی آنرز (فزیکل اینڈ لائف سائنسز اور میتھ) اور بی ٹیک کے پانچویں سمسٹر میں ہوں اور ان کے سی جی پی اے اسکور 7.5 ہوں وہ اے پی جے عبدالکلام اِسٹیم کے چھ ماہ کے مذکورہ پروگرام کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ یہ پروگرام 20 اکتوبر سے شروع ہو گا۔
پروگرام کے لیے تحقیق فیکلٹی ایڈوائزرز کی سہولیات پر کی جائے گی۔ طلباء اپنے انڈرگریجویٹ مقالے لکھیں گے اور اے پی جے عبدالکلام اسٹیم- ای آر سینٹر میںپرزنٹیشن دیں گے۔
خواہشمند امیدوار اپنی درخواستیں تازہ ترین سی وی اور ایک صفحہ کے مکتوب کے ساتھ جمع کریںجس میں یہ وضاحت ہو کہ وہ گریجویٹ تحقیقی پروجیکٹس کیوں کرنا چاہتے ہیں۔ درخواستیں 20 ستمبر تک ای میل آئی ڈی [email protected] پر موصول ہوجائیں ۔
اس کے ساتھ ہی سائنس ، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے اے ایم یو کے اساتذہ سے بھی آر ای یو پروگرام میں طلباء کے ایڈوائزر کے طور پر کام کرنے کے لئے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔
خواہشمند فیکلٹی ممبران کو ای میل آئی ڈی [email protected] پر 30ستمبر تک تازہ ترین سی وی کے ساتھ اپنی درخواست ارسال کرنی ہے۔
٭٭٭٭٭٭
پروفیسر اصغر عباس کو تعزیتی جلسہ میں شایان شان خراج عقیدت پیش کیا گیا
علی گڑھ، 13 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سر سید احمد خاں، پروفیسر اصغر عباس کے انتقال سے اپنے ایک ایسے عظیم مداح سے محروم ہو گئے جنہوں نے اپنی مستند کتابوں اور غیر معروف پہلوؤں پر تقریروں کے ذریعے انیسویں صدی کے اس عظیم مصلح کے پیغام کو ملک و بیرون ملک پھیلا یا اور ان جہتات کو سامنے لائے جن کے بارے میں بہت کم بات کی گئی ہے ‘‘۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا۔ وہ آج سرسید اکیڈمی، اے ایم یو میں منعقدہ تعزیتی اجلاس میں صدارتی کلمات پیش کررہے تھے۔
وائس چانسلر نے پروفیسر اصغر کی ملنساری، گرمجوشی اور محبت کو سراہتے ہوئے کہا ’’وہ ایک ہمدرد دل رکھتے تھے۔ ان کی رحلت سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے اور ادارے کے بانی کے لیے ان کی عقیدت و محبت کو آگے بڑھانا ہی انھیں حقیقی خراج عقیدت ہو گا‘‘۔
وائس چانسلر نے ماضی میں سرسید اکیڈمی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے اور علی گڑھ تحریک و سرسید کے ورثہ کو آگے بڑھانے کے لیے ایک آزاد محقق کی حیثیت سے پروفیسر اصغر عباس کے شروع کردہ منصوبوں کو فروغ دینے میں یونیورسٹی انتظامیہ کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
پروفیسر شافع قدوائی (شعبہ ترسیل عامہ، اے ایم یو) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ’’پروفیسر اصغر عباس نے اپنی پوری زندگی سرسید کے مطالعہ کے لیے وقف کر دی اور علی گڑھ تحریک پر انھوں نے وسیع پیمانے پر لکھا۔ وہ سرسید کے سچے عاشق تھے۔
پروفیسر قدوائی نے پروفیسر اصغر عباس کی تصانیف خاص طور پر ’’شذرات سرسید‘‘ (اردو) ، جو علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ میں شائع ہونے والے سرسید کے مضامین کا مجموعہ ہے، ’’سر سید کا سفرنامہ: مسافران لندن‘‘،جس میں انھوں نے سرسید کے سفر انگلستان اور ممبئی میں ان کے قیام کے وقت لوگوں سے ملاقات اور جگہوں کی تفصیل ، حواشی و تعلیقات کی شکل میں شامل کیں، اور ’’حیات جاوید‘‘ کے مکمل انگریزی ترجمہ کا ذکر کیا۔ پروفیسر اصغر عباس جب سرسید اکیڈمی کے ڈائرکٹر مقرر ہوئے تو انھوں نے اس انگریزی ترجمہ کا کام پروفیسر علوی (انگریزی) کے سپرد کیا تھا۔
پروفیسر قدوائی نے مزید کہاکہ اپنی ڈائرکٹرشپ کے دور میں پروفیسر اصغر عباس نے سرسید کی ایڈٹ کردہ اہم کتب ’آئین اکبری‘، تاریخ فیروز شاہی، اور تزک جہانگیری کو شائع کرایا۔ انھوں نے کہا کہ ان کتب کو از سر نو ٹائپ کراکے اور حواشی و تعلیقات کے ساتھ شائع کرنے کی ضرورت ہے ۔
پروفیسراصغر عباس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شعبہ اردو کے پروفیسر سید سراج الدین اجملی نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اپنے طلباء کا بہت خیال رکھتے تھے اور ان کی تعلیمی بہتری کے لیے فکر مند رہتے تھے، یہاں تک کہ کلاسیز سے غیرحاضر رہنے پر اپنے طلباء کی خیریت دریافت کرنے کے لیے ان کے ہاسٹل بھی چلے جاتے تھے۔
پروفیسر اجملی نے کہا ’’پروفیسر اصغر عباس نے اپنے طلباء کے لیے اسی فکرمندی اور جذبہ کا مظاہرہ کیا جیسا کہ ادارے کے بانی سر سید احمد خاں کرتے تھے۔ ان کی عاجزی اور انکساری نے انہیں طلباء اور اپنے رفقاء میں یکساں مقبول بنایا‘‘ ۔
پروفیسر سراج اجملی نے اصغر عباس کی کتاب ’’ضیاء بار افراد کے خطوط‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ مکتوب نویسی ایک فن ہے اور عہد جدید میں یہ فن تقریباً ختم ہوگیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ اصغر عباس کے نام آنے والے یا ان کے تحریر کردہ مکاتیب کو جمع اور شائع کیا جائے کیوں کہ یہ خطوط بھی علم و فن کا نمونہ ہیں‘‘۔
پروفیسر اصغر عباس کی شخصیت کے امتیازی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر سعود عالم قاسمی (شعبہ دینیات، اے ایم یو) نے کہا کہ ان کا انکسار اور سرسید والا گہر پر ان کی جاں نثاری انھیں سب سے منفرد بناتے ہیں۔ پروفیسر عباس نے اسلوب کی سادگی، بے ساختی اور دلنشینی سرسید سے اور معنیٰ آفرینی اپنے استاد آل احمد سرور سے حاصل کی ۔
پروفیسر قاسمی نے بتایاکہ جب وہ ناظم دینیات بنے تو پروفیسر اصغرعباس نے انھیں ناظم دینیات مولانا عبداللہ انصاری کے نام 5 جون 1893 کو سرسید کا تحریر کردہ خط لا کر دیا کہ اسے پڑھ لیں اور سرسید کے خیالات کو اے ایم یو میں نافذ کرنے کی کوشش کریں۔ پروفیسر سعود عالم قاسمی نے کہا کہ پروفیسر عباس نے سرسید کی شخصیت کے مذہبی پہلو ، مذہبی افراد کے سامنے بھی واضح کئے اور انھیں سرسید سے جوڑا۔ انھوں نے کہا کہ علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ کے جو شمارے اے ایم یو میں موجود نہیں ہیں انھیں تلاش کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے، تاکہ سرسید کی نامعلوم تحریروں تک لوگوں کی رسائی ہوسکے۔
پروفیسر سعود عالم قاسمی نے پروفیسر اصغر عباس کی زندگی سے کئی قصے سنائے اور علی گڑھ تحریک کے احیاء پر زور دیا جس کی پرزور وکالت پروفیسر اصغر عباس ہمیشہ کرتے رہے۔
تعزیتی اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد شاہد (ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی) نے کہاکہ پروفیسر اصغر عباس نے سرسید اور علی گڑھ تحریک پر اوریجنل تحقیق کی ہے ، جس کی وابستگان علی گڑھ دل و جان سے قدر کرتے ہیں۔
ڈاکٹر شاہد نے تعزیتی قرارداد پڑھ کر سنائی جس میں مرحوم کی متحرک علمی زندگی کے اہم پہلوؤں کا ذکر تھا۔ انھوں نے کہا ’’پروفیسر اصغر عباس کا پی ایچ ڈی کے مقالے بعنوان ’علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ اور اس کے اثرات اردو صحافت پر‘ کے ساتھ سرسید سے ان کی وابستگی و عقیدت کا آغاز ہوا۔ یہ مقالہ انھوں نے شعبہ اردو میں پروفیسر علی احمد سرور کی نگرانی میں لکھا۔ آج کے تعزیتی اجلاس کے شرکاء اور دیگر افراد پروفیسر اصغر عباس کی محبت اور شفقتوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے‘‘۔
انھوں نے مزید کہاکہ پروفیسر اصغر عباس سرسید اکیڈمی کے ڈائرکٹر رہے ۔ اس دوران انھوں نے بیش بہا خدمات انجام دیں ۔
تعزیتی جلسہ کے آخر میں مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس موقع پر موجودہ اور سابق فیکلٹی ممبران، غیرتدریسی عملہ اور سرسید اکیڈمی کے اراکین موجود تھے ۔
٭٭٭٭٭٭
سالانہ آرٹ نمائش کا افتتاح
علی گڑھ، 13 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے فائن آرٹس شعبہ کی سالانہ آرٹ نمائش-2022 کے دوسرے ایڈیشن کا آج یونیورسٹی کی معین الدین احمد آرٹ گیلری میں معروف ماہر اطفال ڈاکٹر حمیدہ طارق اور اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے افتتاح کیا۔
اس نمائش میں بی ایف اے اور ایم ایف اے کے طلباء اور ریسرچ اسکالرز کے 150 سے زائد فن پارے شامل کئے گئے ہیں۔ چھ روزہ نمائش 18 ستمبر کو ختم ہوگی۔ اس موقع پر ایک کیٹلاگ بھی جاری کیا گیا جو نمائش کے فن پاروں پر مشتمل ہے۔
پروفیسر طارق منصور نے نمائش میں موجود پینٹنگز کو سراہتے ہوئے کہا: یہ پینٹنگز تخلیقی ہنر اور نوجوان ذہنوں کے خیالات کی عکاسی کرتی ہیں جو دنیا کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ ایک فنکار اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے غیر مرئی شئے کو دیکھنے کے قابل بنانے کی طاقت رکھتا ہے اور ان ابھرتے ہوئے فنکاروں کے جوش و خروش کو نمائش کے معیار میں دیکھا اور جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر حمیدہ طارق نے کہا کہ یونیورسٹی کے طلباء کی صلاحیت کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے جو رنگ و برش کی زبان استعمال کرتے ہوئے ان کہی کہانیاں سناتے ہیں۔ نمائش میں موجود ہر پینٹنگ زندگی کی کہانی بیان کر رہی ہے اور ہر فن پارہ اپنے انداز اور نمائندگی میں منفرد ہے۔
اس موقع پر مہمان اعزازی پروفیسر ایس امتیاز حسنین (ڈین، فیکلٹی آف آرٹس) نے نمائش کو فن اور تصورات و خیالات کو مہمیز کرنے والا بتایا۔ وہ عہد حاضر کے ناظرین کے لئے دلچسپ، موزوں اور قابل رسائی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کہ سالانہ آرٹ نمائش 2020 کا انعقاد کووڈوبا کی وجہ سے ورچوئل طریقہ سے کیا گیا تھا۔
شعبہ فائن آرٹس کی چیئرپرسن اور معین الدین احمد آرٹ گیلری کی کوآرڈینیٹرپروفیسر بدر جہاں نے کہا کہ فائن آرٹس ایک ایسا مضمون ہے جو علمی اور پیشہ ورانہ دونوں شعبوں میں مواقع فراہم کرتا ہے اور اس طرح کی آرٹ کی نمائش کا انعقاد طلبہ میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نمائش کے آخری دن چار منتخب فن پاروں کو عمدہ ترین پینٹنگ کا ایوارڈ دیا جائے گا۔
اس موقع پر مختلف صدور شعبہ ،موجودہ و سابق ڈین صاحبان، اساتذہ اور دیگر معززین موجود تھے ۔
٭٭٭٭٭٭
17 ستمبر سے نیشنل فارماکو وِجیلنس ہفتہ کے پروگرام
علی گڑھ، 13 ستمبر: جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی)، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اے ڈی آر مانیٹرنگ سینٹر (اے ایم سی) میں 17 سے 23 ستمبر تک ’نیشنل فارماکو وجیلنس ہفتہ‘ کے پروگرام ہوں گے۔ اس کا انعقاد وزارت صحت و کنبہ بہبود، حکومت ہند کے رہنما خطوط کے مطابق کیا جارہا ہے ۔
پروفیسر فریدہ احمد (کوآرڈینیٹر، اے ایم سی) بتایا کہ 17ستمبر کو پروفیسر راکیش بھارگو (ڈین، فیکلٹی آف میڈیسن اور پرنسپل، جے این ایم سی) پروگراموں کا افتتاح کریں گے۔ 19ستمبر کو ‘فیکلٹی ممبران اور ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کے لیے بیداری پروگرام’ ہوگا۔ 20ستمبر کو فارماکو وجیلنس پر سی ایم ای، 21ستمبرکو فارماکو وجیلنس کوئز ، 22 ستمبر کو آن لائن پوسٹر مقابلہ اور آخری دن 23 ستمبرکو اختتامی تقریب ہوگی جس میں انعامات تقسیم کئے جائیں گے۔
ڈاکٹر عرفان احمد خاں (ڈپٹی کوآرڈینیٹر، اے ایم سی) نے کہا کہ اے ڈی آر مانیٹرنگ سینٹر ادویات سے متعلق سیفٹی کی نگرانی کرتا ہے اور یہ گزشتہ گیارہ برسوں سے انڈین فارماکوپیا کمیشن (آئی پی سی)، وزارت صحت و کنبہ بہبود کے تحت کام کر رہا ہے۔ اگر کسی دوا کا منفی اثر یا سائیڈ افیکٹ ہوتا ہے توٹول فری نمبر 1800-180-3024 پر رپورٹ کیا جاسکتا ہے یا ڈاکٹر غفران علی (فارماکو وجیلنس ایسوسی ایٹ، اے ایم سی) سے 6396616011 پر رابطہ کیا جاسکتاہے۔
٭٭٭٭٭٭
ملازمت کی اہلیت اور شخصیت کی نشوونما پر ورکشاپ سیریز کا اہتمام
علی گڑھ 13 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی فیکلٹی آف کامرس کے طلباء کو شخصیت کی نشو و نما ، اس کے لئے درکار اہلیتوں اور خود کو ملازمت کے قابل کیسے بنائیں اس کی جانکاری فراہم کی گئی ۔ طلباء کو ملک و بیرون ملک مسابقت پر مبنی ملازمت کے بازار میں روزگار کے امکانات کو روز افزوں کرنے کے بارے میں بتایا گیا ۔ یہ ٹریننگ یونیورسٹی کے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفس (جنرل) کے زیر اہتمام منعقدہ ورکشا پ میں دی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفس (جنرل) نے مختلف فیکلٹیوں میں مذکورہ ورکشاپ کی سیریز کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے ۔
ورکشاپ کے افتتاحی سیشن کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر محمد ناصر ضمیر قریشی (ڈین، فیکلٹی آف کامرس) نے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفس کی کاوشوں کو سراہا اور طلباء کو تاکید کی کہ وہ سنجیدگی کے ساتھ ایسے پروگراموں میں شرکت کریں کیونکہ اس سے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا اور کارپوریٹ دنیا کے لئے وہ بہتر طریقہ سے تیار ہوسکیں گے۔
محمد معاذ حسین (انکیوبیشن منیجر، شعبہ بزنس مینجمنٹ) اورمسٹر سعد حمید (ٹی پی او-جنرل) ورکشاپ کے ریسورس پرسن تھے۔
اپنے خطاب میں مسٹر سعد حمید نے کہا کہ ورکشاپ کا مقصد طلباء کو جاب مارکیٹ میں درپیش چیلنجوں اور مواقع سے آگاہ کرنا اور سافٹ اسکلز کو فروغ دے کر ان کی ملازمت کی اہلیت میں اضافہ کرنا ہے۔ اس میں گروپ ڈسکشن و انٹرویو کی تیاری اور سی وی تیار کرنے کا ہنر سکھانا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف فیکلٹیوں کے سال آخر کے طلباء نے اس ورکشاپ سیریز میں کافی دلچسپی لی ہے اور 1500 سے زائد طلباء و طالبات اپنا رجسٹریشن کرا چکے ہیں۔
ڈاکٹر مزمل مشتاق (اسسٹنٹ ٹی پی او- جنرل اور ورکشاپ کوآرڈینیٹر) نے نظامت کے فرائض انجام دئے اور شکریہ کی تجویز پیش کی۔

 

Comments are closed.