مسلم بیداری کارواں کے وفد کا سیوان دورہ

سیوان کے بڑہریا اور ہتھوڑا میں ہوئے فساد کیلئے پولیس انتظامیہ ذمہ دار: نظرعالم
سیوان ڈی ایم، ایس پی، ایس ڈی او، ڈی ایس پی کا ہو فوراً تبادلہ: بیداری کارواں
دربھنگہ(پریس ریلیز)سیوان میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد اور 8 سالہ معصوم محمد رضوان کی گرفتاری سے ناراض مسلم بیداری کارواں کے صدر نظرعالم نے وفد کے ساتھ سیوان کے بڑہریا، ہتھوڑا اورکھرسنڈا کا دورا کیا۔ جگہ جگہ لوگوں سے ملاقاتیں کی اور لوگوں کا حال چال جانا۔سیوان میں لگاتارہورہے فساد کے بعد سے مسلمانوں میں شدید ناراضگی اور بے چینی پائی جارہی ہے۔ لوگ خود کوغیرمحفوظ محسوس کررہے ہیں ساتھ ہی عظیم اتحاد کی حکومت سے بھی کافی ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔ لوگوں کا صاف کہناہے کہ پہلے سیوان کے ہتھوڑا گاؤں کو شرپسندوں نے نشانہ بنایا اوروہاں کے ذمہ دار لوگوں کے ساتھ پولیس نے مارپیٹ کر مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش کی۔ لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ ابھی ہتھوڑا کامعاملہ ڈھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ سیوان کے بڑہریا پرانی بازارمیں شرپسندوں نے مہاویری یاترا کے دوران مسجد پرحملہ کردیا، مسجد کے اندر توڑ تھوڑ کی ساتھ ہی ایک ضعیف کو بھی زخمی کردیا۔ لوگوں نے بتایا کہ اس معاملے میں بے قصوروں کی گرفتاری کی جارہی ہے۔ پولیس یکطرفہ کارروائی کرتی نظرآرہی ہے جس میں ایک 8 سالہ معصوم محمدرضوان اور اس کے دادا جن کی عمر70 سال بتائی جارہی ہے انہیں بھی گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا۔کل دادا اور پوتا دونوں کو کورٹ نے ضمانت پررہا کردیا ہے۔ حیرت کی بات تویہ ہے کہ لوگوں نے بتایا کہ چاہے ہتھوڑاکامعاملہ ہو یا پھر بڑہریا کا پولیس انتظامیہ کے سامنے ہی شرپسندوں نے مسلمانوں کونشانہ بنایا۔ دورا سے واپسی پر آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر نظرعالم نے بتایا کہ عظیم اتحاد کے بنتے ہی ایسا لگتا ہے کہ شرپسند عناصروں کو پولیس نے کھلی چھوٹ دے دی ہے یہی وجہ ہے کہ لگاتار مذہبی ادارے، مسجدوں اور بے قصورمسلمانوں پرحملہ کیا جارہاہے۔ مار بھی مسلمان کھا رہے ہیں، مسجدیں بھی مسلمانوں کی توڑی جارہی ہے اورگرفتار بھی بے قصور مسلمان ہی کئے جارہے ہیں۔حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ نظرعالم نے بتایا کہ دونوں جگہوں پر راجد کے ہی ایم ایل اے ہیں لیکن آج تک دونوں ایم ایل اے نے کسی بھی جگہ جاکر لوگوں سے ملاقات تک نہیں کی اور نہ ہی اس معاملے پر پولیس انتظامیہ کو غلط کارروائی کرنے سے روکا ہے۔ نظرعالم کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جس راستے بھی مہاویری اکھاڑہ والے گزرتے ہیں وہاں ہمیشہ پولیس فورس بڑی تعداد میں تعینات رہا کرتی تھی لیکن اس بار دوتین لاٹھی والے کو رکھ کر پولیس نے سازش کے تحت اپنے سامنے یہ سارا فساد برپا کرایا ہے۔ بڑہریا میں جس مسجد کو شرپسندوں نے نشانہ بنایا وہاں صرف 30-35گھر کی ہی مسلم آبادی بتائی جارہی ہے۔ ہتھوڑا گاؤں میں تو جس راستے سے یہ یاترا نکالی جاتی ہے وہ کہیں سے بھی درست نہیں ہے۔ گاؤں کے باہر سے ایک راستہ ہے جس سے محرم کا جلوس وغیرہ نکلتا ہے اگر مقامی انتظامیہ یا حکومت کا کوئی نمائندہ یا خود حکومت اگر چاہتی ہے کہ سیوان میں امن قائم رہے تو اس راستے کو فوراً بنادے تاکہ اسی راستے سے دونوں فرقے کا جو بھی جلوس نکلنا ہونکلے۔اگرراستہ بن جاتا ہے تو مسلم محلے سے یاترا کے گزرنے کاکوئی معاملہ ہی نہیں بنتا ہے۔ لیکن اس میں سراسر ڈی ایم، ایم ایل اے اور حکومت کی غلطی ہے اس طرح کے فساد کو زندہ رکھنے کیلئے جبراً مسلمانوں کی تنگ گلی سے مہاویری یاترا نکالنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ہتھوڑا کے لوگوں نے بتایا کہ یہاں سو ڈیڑھ سو گھرکی آبادی ہے جسے چار آدمی سے ہی یاترا نکالنے کی انتظامیہ کی جانب سے اجازت ہے لیکن یہ لوگ دس بیس گاؤں سے دس سے بیس ہزارلوگوں کو اکٹھاکرکے مہاویری یاترا نکال کر مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور مقامی انتظامیہ سے لیکر حکومت تک تماش بین بنی بیٹھی رہتی ہے۔ ہتھوڑا کے ایک مضبوط سماجی کارکن بھائی عدنان صدیقی کو اسی معاملے پولیس نے سازش کے تحت نشانہ بنایا تھا جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اور آئندہ اس طرح کا معاملہ دوبارہ نہ دہرایا جائے حکومت کو انتباہ بھی کرتے ہیں۔ نظرعالم نے کھرسنڈا گاؤں میں مسجد کے سٹے ایک گھر کو وارڈ ممبر کے ذریعہ مندربناکر فسادبرپا کرنے کی سازش پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مقامی تھانہ اس معاملے کوہلکے میں لیکر کھرسنڈا کا ماحول بگاڑنے کا کام کررہی ہے۔ ضلع کلکٹر اور حکومت بہار کو چاہئے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور ایک گھر کی وجہ سے صدیوں سے رہتے آرہے مسلمانوں کو پریشان نہ کیا جائے۔ نظرعالم نے سیوان پولیس انتظامیہ کو دونوں معاملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے حکومت بہار سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر سیوان کے مسلمانوں کا تحفظ چاہتے ہیں اور ان کے ساتھ انصاف کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ضلع کلکٹر، ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ڈی او کا تبادلہ کریں۔ ساتھ ہی بڑہریا معاملے میں 8 سالہ محمدرضوان اور اس کے دادا جو70 سال کے ہیں جس پرپولیس نے جبراً لاٹھیاں چٹکائی اس پر حکومت ایکشن لے اور مسلمانوں کو یقین دلائے کہ قانون سب کے لئے برابر ہے۔اگر ایسا نہیں ہوتاہے کہ تو ہم حکومت بہارکی مسلم مخالف پالیسی کے خلاف بہار بھر میں تحریک چلائیں گے۔ نظرعالم نے سیوان کی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لینا ہے، آئندہ اس طرح کی واردات نہ ہو اس کے لئے ہم سبھی حکومت سے بات کریں گے۔
Comments are closed.