‘لوجہاد’میں افضل کو پانچ سال کی قید

تبدیلی مذہب قانون کے تحت پہلا عدالتی فیصلہ
لکھنو۔۱۸؍ ستمبر:تبدیلی مذہب قانون کے تحت لو جہاد سے متعلق ایک کیس میں عدالت نے ایک مسلم نوجوان کو پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے ساتھ عدالت نے ان پر 40 ہزار جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ بتادیں کہ امروہہ کے حسن پور کوتوالی میں ایک مسلم نوجوان نے اپنا مذہب چھپا کر ایک نابالغ لڑکی کو اپنی محبت کے جال میں پھنسایا۔ اس معاملے میں عدالت نے نوجوان کو پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔غور طلب ہے کہ یوپی میں لو جہاد کیس میں یہ پہلی سزا ہے۔معاملہ حسن پور کوتوالی علاقہ سے متعلق ہے۔ حسن پور-گجرولا روڈ پر ایک تاجر کی نرسری ہے۔ تاجر کی گاڑی محمد افضل چلا رہے تھے۔ بتادیں کہ افضل کا گھر سنبھل ضلع کے حیات نگر تھانہ علاقے کے محلہ منگل پورہ سریترین میں ہے۔اس دوران محمد افضل نرسری آپریٹر کی 16 سالہ بیٹی کو پھنسا کر دہلی لے گیا۔افضل نے لڑکی کو خود کو ہندو بتایا اور وہ خود کو بھگوان شیو کا پجاری کہتا تھا۔ تاہم بعد میں جب لڑکی کو افضل کی حقیقت کا علم ہوا تو اس نے شادی سے انکار کردیا اور احتجاج کیا۔دراصل 2 اپریل 2021 کو افضل نے ناباگل کو شادی کی نیت سے اغوا کیا اور دہلی لے گیا۔ افضل نے لڑکی سے مذہب تبدیل کرنے پر زور دینا شروع کر دیا لیکن نابالغ نے اس کی مخالفت کی۔اس معاملے میں لڑکی کے والد نے افضل کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کرائی۔ دو دن بعد پولیس نے دونوں کو دہلی سے اپنی تحویل میں لے لیا۔ ساتھ ہی لڑکی نے افضل پر مذہب چھپا کر شادی کا ڈرامہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
Comments are closed.