یوپی میں سابق وزیر بادشاہ سنگھ سمیت ۱۱بی جے پی لیڈروں کو دو سال کی سزا

لکھنو۔ ۲۰؍ستمبر: اتر پردیش میں ہمیر پور ضلع کے مودہا قصبے میں دسہرہ کا جلوس نکالنے کے تنازعہ سے متعلق ۲۷ سال پرانے معاملے میں ایک مقامی عدالت نے سابق وزیر بادشاہ سنگھ سمیت ۱۱؍لوگوں کو مذہبی جنون پھیلانے اور بدامنی پھیلانے کے لیے قصوروار ٹھہراتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی ہے۔استغاثہ کے مطابق سول جج سینئر ڈویژن محترمہ سیما کماری کی عدالت نے ۱۹۹۵میں دسہرہ کے دن حمیر پور کے موداہا قصبے میں جلوس نکالے جانے پر ہوئے تنازعہ معاملہ میں بادشاہ سنگھ سمیت ۱۱افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے دو سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ اس معاملہ مین ہمیر پور مودہا قصبہ میں ۱۹۹۵ں دسہرہ کے دن جلوس نکالا جارہا تھا۔ اسی دوران بھیڑ مشتعل ہو گئی۔ جس کی وجہ سے بدامنی پیدا کرنے اور عوامی خدمت کے کام میں رکاوٹ ڈالنے سمیت دیگر الزامات کے تحت اس وقت کے ایم ایل اے بادشاہ سنگھ اور دیگر کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔استغاثہ کے وکیل پردیپ سروج اور ستیندر سنگھ نے بتایا کہ یہ مقدمہ اس وقت کے موضع انچارج انسپکٹر نے درج کیا تھا۔ اس میں سابق وزیر بادشاہ سنگھ کے علاوہ بی جے پی لیڈر رام دیو سنگھ، کلو سنگھ، جے کرن سنگھ، اوم پرکاش سنگھ، لکشمی نارائن، وویک کمار دویدی، وریندر بھٹناگر ایڈوکیٹ، اوم پرکاش سنگھ، ارون کمار، چھوٹے لال، ونشگوپال اور سریندر کے خلاف مختلف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ پیر کو اس کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد سول جج سینئر ڈویژن محترمہ سیما کماری ان تمام کو دو دو سال کی قید اور ۵۵۰۰روپے فی فرد جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

Comments are closed.