ہم اپنی تاریخ بھول چکے ہیں،ہندوستان کوکسی کی نقل کی ضرورت نہیں: بھاگوت

نئی دہلی۔۲۰؍ستمبر: ہمیں اپنی شناخت کو برقرار رکھنا چاہیے ،اپنے ماضی کو زندہ کرنا چاہیے لیکن یہ سب کام راتوں رات نہیں ہوسکتے،اچا نک تبدیلی نہیں آسکتی ہے۔ جب لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ ہمارے آباؤ اجداد بے وقوف تھے تو یہ ان کے اپنے مفاد کے لیے تھا لیکن ہم نے کیوں مانا۔ یہ ہماری غلطی ہے۔ دراصل دوسری تہذیبوں نے ہندوستان کے ماضی کو ختم کرنے کی کوشش کی کیونکہ وہ اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتی تھیں، ہم اپنی تاریخ بھول چکے ہیں۔ان تاثرات کا اظہار آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان پر اپنی تاریخی شناخت کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ وہیں یہ بھی کہا کہ عالمی سطح پر تضحیک سے بچنے کے لیے ہمیں دوسرے ممالک کی نقل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔کتاب’کنک ٹنگ ود دی مہابھارت‘ کی رسم اجرا کے موقعہ پر موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندوستانیوں نے اسے قبول کیا جو ان کی تاریخ، آباؤ اجداد اور ثقافتی طریقوں کا مذاق اُڑانے کی کوشش کی گئی۔آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ہماری تاریخ کو پڑھنے اور محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم چین، روس یا امریکہ کی نقل کر کے ترقی نہیں کر سکتے۔موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان کو کسی دوسرے ملک کی پیروی کرنے کے بجائے ہندوستان کی طرح رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین، روس، امریکہ بننے کی کوشش کی تو اس کی تقلید کرنا پڑے گی۔بھاگوت نے کہا کہ ایسا کرنے سے لوگ تماشا دیکھنے ضرور آئیں گے، لیکن اس سے ہندوستان کی ترقی نہیں ہوگی۔ بہت سی دوسری تہذیبوں نے ہندوستان کے ماضی کو نیچا دکھانے کی کوشش کی کیونکہ وہ اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتی تھیں۔سنگھ کے سربراہ نے ان لوگوں پر بھی تنقید کی جو قدیم ہندوستان میں کی گئی کامیابیوں کے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز کا ثبوت نہیں ہو سکتا۔ ثبوت مانگنے کا عمل بھی بے اثر ہو جاتا ہے۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ جو لوگ باہر سے آئے تھے، ان کے لیے یہ ثابت کرنا ضروری تھا کہ ان سے آگے کوئی نہیں ہے۔ رامائن اور مہابھارت کو شاعرانہ تخیل کہا جاتا تھا۔ کیا کوئی نظم اتنے وقت تک کامیاب ہوسکتی ہے؟انہوں نے کہا کہ جو لوگ مہابھارت کی حقیقت پر سوال اٹھاتے ہیں انہیں جواب دینا چاہیے کہ مہارشی ویاس جھوٹ کیوں بولیں گے، کیوں کہ انہوں نے کسی بادشاہی کی خواہش نہیں کی۔
Comments are closed.