شیموگہ میں داعش سے رابطہ کے الزام میں دو مسلم نوجوان گرفتار

 

کئی لڑکوں کو اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی تھی: پولس کا دعویٰ

شیموگہ۔ ۲۰؍ستمبر: ممنوعہ تنظیم داعش یعنی آئی ایس آئی ایس آئی سے رابطہ رکھنے اور اس تنظیم کی سرگرمیوں کو ملک میں شروع کرنے کا ارادہ رکھنے والےدو نوجوانوں کو پولیس نے گرفتار کیا ہے او رایک مفرور بتایاگیاہے ۔ اطلاعات کے مطابق تینوں نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور وہ پچھلے تین چار سالوں سے اس ممنوعہ تنظیم کی سرگرمیوں کے جال میں پھنسے ہوئے تھے ۔آج گرفتار کئے گئے ملزمان کی شناخت یاسین شیموگہ ، معاذ تیرتھ ہلی کے طو رپر کی گئی ہے جبکہ شارق شیموگہ مفرور بتایاگیاہے ۔ یاسین اور معاذ دونوں ہی انجینیرنگ گرایجوئٹ ہیں اور پچھلے کئی دنوں سے داعش سے جڑی ہوئی تعلیمات پر عمل کررہے تھے ۔ان نوجوانوں کے تعلق سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اس تعلق سے کئی دیگر نوجوانوں کو رجوع کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔معاذ اور شارق پر منگلورو میں پہلے ہی دیواروں پر دھمکی آمیز تحریریں لکھنے کے تعلق سے مقدمات چل رہے ہیں،جبکہ یاسین کا یہ پہلا معاملہ ہے ، جس میں گرفتاری ہوئی ہے۔اس تعلق سے ایس پی لکشمی پرسادنے بتایاہے کہ ملزمان کو عدالت میں پیش کیاگیاتھااور انہیں سات دن کی پولیس کسٹڈی میں دیاگیاہےا ور ان پر یوے اے پی اے ایکٹ کے مطابق معاملہ درج کیاگیا ہے ، ملزمان سے مزید پوچھ تاچھ بھی کی جارہی ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق تینوں نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم سے بھی اچھی واقفیت رکھتے ہیں۔تعلیم کے دوران سے ہی یہ لوگ ممنوعہ تنظیموں کے رابطے میں آئے تھے اور وہ داعش کی دی ہوئی تعلیمات کی تبلیغ کیلئے کوشاں رہے۔کئی نوجوانوں کو انہوں نے یہ کہہ کر گمراہ و بھڑکانے کی کوشش کی تھی کہ ملک میں بحیثیت مسلمان جمہوری نظام پر بھروسہ نہ کرتے ہوئے خلافت قائم کرنے کیلئے کام کرنا چاہیے،اللہ نے مسلمانوں کوخلافت قائم کرنے کیلئے بھیجاہے تو اُسی پر کام کرنا چا ہیے ۔ اس طرح کی الجھی ہوئی باتوں کو لیکر یہ نوجوان دوسرے نوجوانوں کو بھی اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کررہے تھے۔مسلم سماج میں پہلے ہی تعلیم یافتہ نوجوانوں کا فقدان ہے،ایسے میں جو نوجوان تعلیم یافتہ بن رہے ہیں اُن میں سے کئی نوجوان غلط راہ پر نکل پڑے ہیں۔بعض نوجوان پوری طرح سے دینداری اور شریعت سے دور ہوتے جارہے ہیں،شرا ب نوشی،گانجہ ودیگر منشیات کا شکارہورہے ہیں،وہیں دوسری جانب ایک طبقہ ایسابھی ہے جو شریعت اور دین کو گہرائی سے سمجھنے کے بجائے شریعت کے معنی غلط نکال کر اس پر عمل پیراں ہورہے ہیں۔جہاد،خلافت اور حکومت کو کہاں کیسے اور کب قائم کیاجاسکتاہے یہ تشریح پوری طرح سے جانے بغیر اپنے آپ کو اہلِ علم سمجھ کر غلط راہ پر نکل پڑے ہیں۔حالانکہ مذکورہ بالا نوجوان بھی تعلیم یافتہ ہیں مگر انہوں نے غلط راہ اختیارکرتے ہوئے اپنی زندگی کو تباہی کی راہ میں ڈھکیل دیاہے۔نوجوان نسل کوحکمت اور حقیقت سے بآورکرنے کے بجائے کئی تنظیمیں اور رہبران مسلم نوجوانوں کو جذباتی بناکرانہیں غلط راہ پر لارہے ہیں۔جن نوجوانوں کو آئین ،دستور، حب الوطنی،شریعت اور عقیدت کا درس دینے کی ضرورت ہے،اُن نوجوانوں کو جذبات میں لاکر غلط راہ پر ڈھکیلنے کیلئے بھی کئی تنظیمیں کام کررہی ہیں۔اگر ان تنظیموں سے جڑے ہوئے نوجوان کبھی غلط کام کرتے ہوئے قانون کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں تو ان نوجوانو کو بچانے کیلئے کوئی بھی تنظیم آگے نہیں آتی ، بلکہ ان کے والدین کو ہی دردر ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں۔دہشت گرد تنظیموں یاکسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ملزمان کی مددکرنے کی بات تو دور اُن کے اہل خانہ کی امدادکیلئے بھی کوئی آگے نہیں بڑھتا، جس کی وجہ سے نوجوانوں کی زندگی جہنم تو بن جاتی ہے،ساتھ ہی ساتھ ان کے اہل خانہ کا جینا بھی حرام ہوجاتا ہے ۔ اس صورت میں مسلم نوجوانوں کو بہت ہی سوچ سمجھ کر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

Comments are closed.