حجاب اسلام کا اٹل حکم ہے، اس کو کسی تنظیم سے جوڑ کر دیکھنا کرناٹک گورنمنٹ کی نئی سازش۔ شریعت کے خلاف کوئی بھی فیصلہ قابلِ قبول نہیں: احمد بیگ ندوی

نئی دہلی: 22 ستمبر(پریس ریلیز) آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر مولانا احمد بیگ ندوی نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے 15 مارچ کو تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگانے کے لیے اسے اسلام کے لازمی حصہ ہونے سے انکار کیا ہے، جو سراسر جہالت پر مبنی ہے۔ اس کے بعد اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضیوں پر سماعت کے درمیان کرناٹک گورنمنٹ کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کا یہ بیان کہ: "حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔” یہ سراسر غلط اور اسلام سے ناواقفیت پر مبنی ہے، کسی وکیل کو اگر مذہب کی صحیح معلومات نہ ہو تو اسے اس کی غلط وکالت نہیں کرنی چاہیے۔
اسلام کی مقدس کتاب قرآن میں حجاب کو اسلام کا لازمی حصہ قرار دیا گیا ہے، رسول ﷺ نے حجاب کو مسلم خواتین کے لیے لازم قرار دیا ہے۔ حجاب اسلام میں اسی طرح فرض ہے جس طرح نماز فرض ہے؛ اس لیے وکیل تشار مہتا کو چاہیے کہ وہ اسلام کا صحیح طور پر مطالعہ کرے اور اپنی منفی ذہنیت کو صاف کر کے صحیح وکالت کرے۔
انھوں نے کہا کہ: "حجاب کے مسئلے کو کسی تنظیم سے جوڑ کر دیکھنا بھی ایک سازش کا حصہ۔ خاص طور سے مسلم تنظیم پی ایف آئی یا سی ایف آئی سے اس کو جوڑنے کا مقصد حقیقت کو چھپانا اور کیس کو کمزور کرنا اور ان تنظیموں کو بدنام کرنا ہے، جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔
حکومت کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو معلوم ہونا چاہیے کہ حجاب کا تعلق 2021 سے نہیں بلکہ ساڑھے چودہ سو سال پہلے سے ہے اور تب سے مسلمان اس پر عمل کرتے آ رہے ہیں۔ حجاب کے خلاف کسی دوسرے ملک فرانس یا ایران کا حوالہ دینا بالکل بھی درست نہیں ہے؛ کیونکہ یہ کسی خاص ملک یا خاص علاقے کا مسئلہ نہیں؛ بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ اور دنیا کے سارے مسلمان اسلام کے اس حکم پر عمل کرتے ہیں، جو نہیں کرتے ہیں وہ ان کا اپنا عمل ہے۔ کسی قوم یا ملک کے اس پر عمل نہ کرنے سے اسلام کا حکم بدل نہیں جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ: ہمارے ملک بھارت کا قانون بھی اس کی اجازت دیتا ہے کہ ہر مذہب کے ماننے والے اپنے مذہب پر عمل کریں۔ سب کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ کوئی بھی اس سے یہ حق چھین نہیں سکتا۔
کرناٹک گورنمنٹ کو چاہیے کہ کسی تنظیم یا چند بد مذہب افراد کی آڑ میں شریعت کو نشانہ بنانا بند کرے۔
آل انڈیا امامس کونسل حکومت اور عدالت سے انصاف کا مطالبہ کرتی ہے اور تمام مسلمانوں سے اپنے مذہب پر چلنے کی اپیل کرتی ہے اور اسی کے ساتھ یہ اعلان بھی کرتی ہے کہ اگر اسلامی شریعت کے خلاف کوئی فیصلہ کیا گیا تو مسلمان اس کو بالکل قبول نہیں کریں گے۔
آل انڈیا امامس کونسل کرناٹک گورنمنٹ کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے بیان کی شدید مذمت کرتی ہے۔ اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ کسی مسلم تنظیم کو نشانہ بنانا بند کریں۔ اس کے ساتھ مسلمانوں کے مذہبی معاملہ کو اشو بنانا بند کریں۔ کورٹ اپنے فیصلے کو واپس لے اور اسکول و کالجز میں طالبات کو حجاب کے ساتھ اپنی پڑھائی جاری رکھنے کی اجازت دے۔
Comments are closed.