تربیت جو نہیں کر سکی خاک دولت کریگی

 

ارکان احمد صادق

تربیت جو نہیں کر سکی خاک دولت کرے گی
اس صدی میں نیا جو کرے صرف عورت کریگی

ہم محبت کے مارے ہوئے سرپھروں سے
یار دوزخ کی ایندھن بھی نفرت کریگی

اک تسلی پہ برسوں سے دل کو منایا ہوا ہے
رک ذرا صبر کر وہ جھکے گی محبت کریگی

اس کے بارے میں پہلے ہی لوگوں نے مجھ سے کہا تھا
دیکھ لڑکی بہت خوبصورت ہے اک دن خیانت کریگی

ایک دن یونہی چلتے ہوئے راستے میں ملی تھی
میں تصور نہیں کر سکا مل کے خوش ہوگی عزت کریگی

ارکان احمد صادقؔ

Comments are closed.