حکومت کا متعصبانہ رویہ، بند ہونے کی کگار پر پہنچا بہار کا مسلم ادارہ: نظرعالم

مدرسہ بورڈ، اُردومشاورتی کمیٹی،مظہرالحق یونیورسٹی اور اُردو اکیڈمی کی خالی کرسی پرجان بوجھ کر حکومت نہیں کررہی بحالی: بیداری کارواں
دربھنگہ: پریس ریلیز۔حکومت بہار کے پاس اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے درجنوں اسکیمیں موجود ہیں، لیکن ان منصوبوں کا فائدہ اقلیتی طبقہ کو بہت زیادہ نہیں مل پارہا ہے۔حکومت کے متعصبانہ رویہ کی وجہ سے سالوں سے اُردو مشاورتی کمیٹی، مولانا مظہرالحق عربی و فارسی یونیورسٹی، بہار اُردو اکیڈمی اور مدرسہ بورڈ کی کرسی خالی پڑی ہے۔ جس وجہ کر یہ سارے اقلیتی ادارے نہ صرف دم توڑتے نظرآرہے ہیں بلکہ بند ہونے کی کگار کو پہنچ چکا ہے۔ بہار میں برسراقتدار حکومت کے چاپلوس رہنماؤں کی شکایت ہے کہ نتیش حکومت نے بہار کے اقلیتی طبقہ کیلئے بہت کام کئے ہیں لیکن مسلمانوں کا جھکاؤ نہ جے ڈی یو طرف ہورہا ہے اور نہ ہی وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جانب۔لیکن ایسا کیوں ہورہا ہے اس پر ان چاپلوسوں نے کبھی سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔مذکورہ باتوں کا اظہارخیال کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدرنظرعالم نے بتایا کہ انہیں سمجھنا چاہئے کہ جس ادارے سے مسلم قوم کی ترقی، روزگار اور تعلیم کا معاملہ جڑا ہوا ہے اگر وہی ادارے حکومت کی سازش کاشکارہوکر بند ہونے کی کگارپر پہنچ جائے تو پھرسمجھا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے حق میں حکومت کتنا اچھا کام کررہی ہے۔ نظرعالم نے آگے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں سے حکومت بہار کے متعصب نوکرشاہوں کی کوشش سے اردو زبان اور اقلیتی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں۔ شرمناک بات یہ ہے کہ حکومت کی چاپلوسی کرنے والے کئی ایسے شخصیات موجود ہیں جو اُردو زبان اور اقلیتی اداروں کی خستہ حالی کے خلاف آواز اٹھاسکتے ہیں لیکن یہ لوگ مفادپرستی اور مصلحت پسندی میں اتنے گنگے، بہرے اور اندھے ہوگئے ہیں کہ ان کی زبان تک نہیں کھلتی۔ کئی برسوں سے ریاست بہار کے کئی اہم اقلیتی اور اُردو زبان کے اداروں کی تشکیل نو نہیں ہونے کے باعث ان اداروں کی ساری کارکردگی بند ہوکر رہ گئی ہے۔ حج کمیٹی کی بھی تاخیر سیتشکیل نو کی گئی۔لیکن آج بھی تشکیل نو کے انتظار میں ہے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، اُردو مشاورتی کمیٹی، بہار اُردو اکیڈمی اورمولانامظہرالحق عربی وفارسی یونیورسٹی۔ پچھلی بار مدرسہ بورڈکو ایک ایسا نااہل اور متنازع اور انتظامی امور سے نابلد شخص کو چیئرمین کی کرسی پر بٹھا دیا گیا جس کی کارکردگی سے مسلسل بہار مدرسہ بورڈ اخبار کی سرجیوں میں رہا جس کا خمیازہ صرف اور صرف مدارس کے اساتذہ اور طلباء کو اٹھانا پڑا۔انہوں نے آگے کہا کہ اُس نااہل چیئرمین نے مدرسہ بورڈ کے کئی ضابطوں میں تبدیلی کر بورڈ کی خودمختاری کو ختم کرنے کی ایک منظم کوشش کی۔ اس کے خلاف آج بھی بہار کے مسلمانوں میں کافی غصہ پایاجارہا ہے۔ اتنا ہی نہیں بہار کے مسلمانوں کو اب ایسا لگنے لگاہے کہ حکومت اس طرح کے لوگوں کو بحال کر مدرسہ بورڈ، اُردو مشاورتی کمیٹی، بہار اُردو اکیڈمی جیسے ادارے کو بند کرنے کی سازش رچ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی بہار کا مسلمان کسی بھی نام نہاد سیکولرپارٹیوں پر بھروسہ نہیں کرپارہے ہیں۔ بہارمیں اُردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار سوشاسن کا دعویٰ کرتے ہیں، سب کے ساتھ انصاف کا نعرہ حکومت کی پالیسی میں شامل ہے، ایسے میں اردو کے ساتھ کیوں انصاف نہیں ہورہا ہے یہ اپنے آپ میں ایک بڑا سوال ہے اور اسی معاملہ پر مسلم بیداری کارواں نے حکومت سے کئی بار سوال بھی پوچھا ہے لیکن آج تک حکومت نے اس پر مناسب جواب نہیں دیا اور نہ ہی کوئی ٹھوس اقدام اٹھائے۔ لیکن پھربھی ہماری ذمہ داری ہے کہ بہار میں اُردوزبان اور اقلیتی اداروں کی خستہ حالی سے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کو واقف کرائیں ساتھ ہی ان کی پارٹی کے مسلم لیڈران سے بھی ہم کہنا چاہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ اور پارٹی کی چاپلوسی کریں اچھی بات ہے لیکن مسلمانوں کے اس ادارے کو بند ہونے سے بھی بچانا آپ ہی کی ذمہ داری ہے۔ اس لئے جتنی جلد ممکن ہو اس جانب وزیراعلیٰ نتیش کمار کو دھیان دلائیں اور بہار میں بند ہونے کی کگار پرپہنچ رہے بہار مدرسہ بورڈسمیت تمام اُردو اور اقلیتی اداروں کی تشکیل نو کراتے ہوئے یہ ثابت کریں کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار واقعی اقلیتی طبقہ کے لئے اچھا کام کررہے ہیں۔
Comments are closed.