ہندو لڑکے کوجبراً مسلمان بنانے کے الزام میں 11؍ افراد پر معاملہ درج

ہبلی۔۲۶؍ ستمبر: ایک ہندو لڑکے کو زبردستی مسلمان بنانے کے الزام میں ہبلی شہری پولیس تھانے میں 11 افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے ۔ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق یادونہلّی منڈیا کا رہنے والا سریدھرا گنگا دھرا کا زبردستی مذہب تبدیل کرکے اس کا نام محمد سلمان رکھے جانے کا الزام ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سریدھرا بنگلورو کی ایک کمپنی میں ملازم ہے ۔ وہ مالی بحران کا شکار ہوا تھا جس کا ذکر اس نے عطاءالرحمٰن نامی شخص سے کیا اور امسال مئی کے مہینے میں عطاء الرحمٰن سریدھرا کو بنگلورو کی مسجد میں لے گیا ۔ جہاں اسے ایک کمرے میں بند کرکے اس کا ‘ختنہ کردیا گیا اور زبردستی گوشت کھانے کے لئے دیا گیا ۔پولیس کے بیان مطابق تبدیلی مذہب کے تعلق سے سادہ کاغذات پر سریدھر کے دستخط لیے گئے ۔ پھر اسے تروپتی ، پتور اور آندھرا کے بھووا نگر کی مساجد میں اسلام کی تعلیم و تربیت کے لئے لے جایا گیا ۔ سریدھر کو ہر سال کم از کم تین غیر مسلموں کا مذہب تبدیل کروانے کے لئے بھی دھمکی دی گئی ۔ اس کے ہاتھ میں پستول تھما کر اس کے فوٹو اتارے گئے اور یہ دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے ان لوگوں کی بات نہیں مانی تو پھر اسے دہشت گرد بناکر پیش کیا جائے گا ۔پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان لوگوں نے اس کے کھاتے میں 35 ہزار روپے بھی ٹرانسفر کیے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب حال ہی میں بھیرادیوی کوپّا میں اس پر انجان افراد کی ایک گینگ نے حملہ کردیا اور وہ شکایت درج کرنے کے لئے پولیس اسٹیشن پہنچا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سریدھر اپنی فیس بک فرینڈ کے بلانے پر اس سے ملاقات کے لئے ہبلی آیا تھا ۔ پولس پورے معاملے کی جانچ کررہی ہے ۔
Comments are closed.