ہر حال میں اللہ کا ذکر اور اس کی یاد مسلمانوں کا شیوہ ہونا چاہیے: مولانا انیس الرحمن قاسمی

میرٹھ 27/ستمبر(پریس ریلیز)
اللہ کے نام کو یاد کرنا اور اس کے اسماء و صفات کو دل میں بسانا عظیم نیکی ہے، اسی سے دلوں کو راحت ملتی ہے، خود اللہ جل شانہ نے ذکر کی اہمیت و فضیلت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: وہ لوگ جو ایمان لائے اور چین پاتے ہیں ان کے دل اللہ کی یاد سے، سنو اللہ کی یاد سے ہی دلوں کو چین حاصل ہوتا ہے۔ (سورۃ الرعد: 28) حقیقت یہ ہے کہ انسان کا مطلوب ذاتی اور مقصود حقیقی یہی ہے کہ خدا کی یاد سے ہر وقت اس کا دل سرشار اور زبان تر ہو، جب معصیت اور گناہوں کے ارتکاب سے انسان کا دل زنگ آلود ہوجاتا ہے اور شیطان اس پر قبضہ جمالیتا ہے، اس وقت ہلاکت سے نکلنے کا بہترین ذریعہ ذکر الہی ہے۔ ملک کی مشہور و معروف شخصیت قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل و رکن تاسیسی مسلم پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے ان خیالات کا اظہار میرٹھ کی تاریخی خانقاہ گلشن اولیاء کی مجلس ذکر میں فرمایا، خانقاہ کے پیر و مرشد حضرت شیخ محمد صلاح الدین خلیفہ حضرت مولانا افتخار الحسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی درخواست پر عصر کے بعد منعقد ہوئی مجلس ذکر میں خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے فرمایا کہ جس طرح کپڑا بار بار استعمال سے پراگندہ ہوجاتا ہے، اسی طرح دنیاوی زندگی ہمارے دل کو متاثر کرتی ہے اور گناہ سے قوت ایمانیہ و نور ایمان جاتا رہتا ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دلوں کی صفائی اور تجدید کے لیے کثرت سے کلمہ طیبہ کا ذکر کرنے کی ترغیب دی تھی۔ مولانا نے صبح و شام، اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے ذکر کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے اس بات پر بھی زور دیا کہ صبح سویرے بیدار ہونے اور تہجد پڑھنے کا بھی معمول بنانا چاہیے۔ تقریر کے بعد آپ کی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔

Comments are closed.