گہلوت کاکانگریس صدر عہدے کی دوڑ سے باہرہونایقینی

 

۳۰‘ستمبر تک کسی طرح کا کوئی ایکشن نہیں:سونیا گاندھی

نئی دہلی۔ ۲۷؍ستمبر: سچن پائلٹ کو وزیراعلیٰ کی کرسی سے دوررکھنے راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کی تدبیرالٹی پڑتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ اس میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کوہی زبردست جھٹکا لگنے کا امکان ہے۔ وہ اس عہدے کی دوڑ سے باہربھی ہوسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق، کانگریس کے سینئر لیڈر اب انہیں پارٹی صدر کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے۔ کانگریس کے آبزروروں ملکا ارجن کھرگے اور راجستھان کے انچارج اجے ماکن نے سفارش کی ہے کہ اشوک گہلوٹ کو پارٹی صدر نہ بنایا جائے۔ جانکاری کے مطابق، دونوں آبزروروں ملکا ارجن کھرگے اور اجے ماکن نے کچھ اراکین اسمبلی کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی بات کہی ہے۔اس دوران یہ خبر بھی آرہی ہے کہ کارگزار صدر سونیاگاندھی نے کہا ہے کہ 30 ستمبر یعنی نامزدگی کی آخری تاریخ تک کسی طرح کا کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا۔ اشوک گہلوت کے خیمہ کی بغاوت سے تیز ہوتی سیاست کے دوران پارٹی کی ترجمان پریانکا گاندھی نے بھی کارگزار صدر سے ملاقات کرکے حالات کا جائزہ لیا۔ سنگین حالات کے پیش نظر اشوک گہلوٹ نے اجے ماکن اور ملیکا ارجن کھرگے سے یہ کہتے ہوئے معافی مانگی ہے کہ ممبران اسمبلی کی حرکتوں سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔کانگریس کے آبزروروں ملکا ارجن کھرگے اوراجے ماکن نے سفارش کی ہے کہ اشوک گہلوٹ کو پارٹی صدر نہ بنایا جائے۔اجے ماکن نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کی میٹنگ میں کانگریس اراکین اسمبلی کا نہیں آنا نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہے۔ اس میٹنگ کے دوران انہوں نے خود میٹنگ بلالی۔ یہ بھی خلاف ورزی ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ کیا ایکشن لیا جاسکتا ہے۔ ہم ایک ایک رکن اسمبلی سے مل کر ان کی رائے جاننا چاہتے تھے، لیکن وہ گروپ کی شکل میں ملنے پر ڈٹے رہے۔ جبکہ کانگریس صدر سے سی ایل پی کی میٹنگ بلانے کا حکم ملنے اور وزیر اعلیٰ اشوک گہلوٹ سے رابطہ کرکے میٹنگ کیلئے وقت اور جگہ متعین کی گئی تھی۔اراکین اسمبلی نے رکھی تھی یہ شرطیں:کانگریس ذرائع کے مطابق، اشوک گہلوٹ سے وقت اور جگہ متعین کرنے کے بعد ہی دہلی سے ریاستی کانگریس انچارج اجے ماکن اور آبزرور ملکا ارجن کھرگے جے پور کیلئے روانہ ہوئے۔ بعد میں میٹنگ میں آنے سے پہلے گہلوٹ گروپ کے اراکین انکار کرنے لگے۔ ان اراکین اسمبلی نے تین شرطیں رکھیں۔ پہلی:حکومت بچانے والے 102 اراکین اسمبلی یعنی گہلوٹ گروپ سے ہی وزیر اعلی بنے۔ دوسری: وزیر اعلیٰ کا اعلان تب ہو، جب صدر کا الیکشن ہوجائے۔ تیسری:جو بھی نیا وزیر اعلیٰ ہو، وہ اشوک گہلوٹ کی پسند کا ہو۔

Comments are closed.