کارپوریٹ طبقہ ’سماجی ذمہ داری‘ کے تحت پرائیوٹ جیلیں تعمیر کر سکتے ہیں

 

ملک میں جیلوں کی خراب صورت حال پر سپریم کورٹ کا اختراعی مشورہ

نئی دہلی۔ یکم؍اکتوبر: سپریم کورٹ نے ملک میں جیلوں کی خراب صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قیدیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک اختراعی مشورہ دیاہے۔جسٹس کے ایم جوزف کی صدارت والی بنچ نے ملک میں پرائیوٹ جیلوں کی تعمیر کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے بڑے کارپوریٹ گھرانے اپنی ‘کارپوریٹ سماجی ذمہ داری’ کے تحت پرائیوٹ جیلیں تعمیر کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ”ملک میں جیلوں کے بارے میں مطالعات کیے گئے ہیں۔ زیر سماعت مقدمات سے متعلق الزامات میں بند قدیوں کی تعداد تشویش ناک حد تک زیادہ ہے۔ جیلوں کی تعمیر کسی بھی حکومت کی سب سے کم ترین ترجیحات میں سے ایک ہے۔وہ ہسپتال بنواتی ہیں، وہ اسکول بنواتی ہیں لیکن جیلوں کی تعمیر پر توجہ نہیں دیتیں۔‘‘عدالت عظمٰی کا کہنا تھا،”یورپ میں پرائیوٹ جیلوں کا تصور موجود ہے۔ وہاں نجی ذمہ داری کا تصور ہے۔ ہمارے یہاں بھی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری موجود ہے۔ اگر آپ انہیں خاطر خواہ ترغیب دیں تو وہ جیلیں بناسکتے ہیں۔ کیونکہ آپ نہیں چاہتے کہ اس کے لیے سرکاری خزانے کا استعمال کیا جائے۔‘‘جسٹس جوزف نے بھارتی جیلوں کی ابتر صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم قیدیوں کی زندگیوں کو غیر انسانی نہیں بناسکتے، حالانکہ اس وقت قیدیوں کے مقابلے میں جانوروں کا علاج کہیں زیادہ بہتر طور پر ہورہا ہے۔

Comments are closed.