مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

سابق پرو وائس چانسلر پروفیسر شمیم احمد کے انتقال پراظہار رنج
علی گڑھ، 4 اکتوبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق پرو وائس چانسلر اور سول انجینئرنگ شعبہ کے سبکدوش استاد پروفیسر شمیم احمد (84) کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ انہیں آج یونیورسٹی کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’پروفیسر شمیم ہمدری اور نرمی کے جذبہ سے لبریز تھے اور دوسروں کے ساتھ رحمدلی اور شفقت کا معاملہ رکھتے تھے۔ طلباء انھیں بہت چاہتے تھے اور رفقاء اور ساتھی ان کا احترام کرتے تھے‘‘۔
پروفیسر محمد التمش صدیقی (ڈین، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی) نے کہا: ’’پروفیسر شمیم ایک لائق و فائق استاد تھے جنہوں نے ہم سب کے لیے ایک معیار قائم کیا۔ طلباء کی جگہ وہ خود کو رکھ کر پیچیدہ موضوعات کو دلچسپ اور قابل فہم بنانے کے لیے اسباق کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔ ان کے انتقال سے فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈٹکنالوجی میں رنج و افسوس کا ماحول ہے‘‘۔
ایم ایم سفیان بیگ (پرنسپل، زیڈ ایچ کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی) نے کہا کہ یونیورسٹی برادری پروفیسر شمیم کے سوگوار کنبہ کے دکھ میں شریک ہے اور ہم سب کو ان کی یادوں کو زندہ رکھنا چاہئے۔
پروفیسر عبدالباقی (چیئرمین، شعبہ سول انجینئرنگ) نے بھی تعزیت پیش کی۔
اے ایم یو میں پروفیسر شمیم، انجینئرنگ وٹکنالوجی فیکلٹی کے ڈین اور سول انجینئرنگ شعبہ کے چیئرمین کے ساتھ ساتھ اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے ۔
ان کی اہلیہ پروفیسر حمیدہ احمد (شعبہ نفسیات) کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے ۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
پرسنالٹی ڈیولپمنٹ اور روزگار کی اہلیت پر ورکشاپ
علی گڑھ، 4 اکتوبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ویمنس کالج میں مختلف کورسز کے سال آخر کی طالبات کے لئے حال ہی میں ’’شخصیت کی نشوونما اور روزگار کی اہلیت‘‘ پر ایک ورکشاپ کا انعقاد ٹریننگ و پلیسمنٹ دفتر- جنرل کے اشتراک و تعاون سے کیا گیا جس میں انھیں خود اعتمادی اور شخصیت کے ارتقاء سے متعلق مختلف امور کے بارے میں بتایا گیا۔
پروفیسر نعیمہ خاتون (پرنسپل، ویمنس کالج) نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس ورکشاپ میں شرکت کے تجربے نے طالبات کو بہت فائدہ پہنچایا ہے۔
ڈاکٹر منصور عالم صدیقی (ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفیسر، ویمنس کالج) نے کہا کہ ویمنس کالج کی طالبات کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی ورکشاپ ان کے کیریئر میں مددگار ہوگی ۔
ڈاکٹر مزمل مشتاق نے مضامین کی گہری معلومات کے ساتھ شخصیت کی نشوونما کی مہارتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
مسٹر سعد حمید (ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفیسر جنرل) نے طلباء پر زور دیا کہ وہ شخصیت کی نشوونما اور سافٹ اسکلس میں بہتری کے ساتھ اپنے اہداف و عزائم پر توجہ دیں۔
ڈاکٹر محمد ناظم نے پرکشش سی وی تیار کرنے کے بارے میں قیمتی مشورے دئے، جب کہ ڈاکٹر محمد عارف خاں نے پرسنل انٹرویو پر پریزنٹیشن دیا۔ آخر میں جویریہ عقیل نے شکریہ ادا کیا۔
٭٭٭٭٭٭
نئے سربراہان شعبہ
علی گڑھ، 4 اکتوبر: پروفیسر ایس امتیاز حسنین کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ لسانیات کا نیا چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے۔
دوسری طرف فیکلٹی آف یونانی میڈیسن میں اس طرح کی دو دیگر تقرریوں میں پروفیسر ایس ایم صفدر اشرف کو شعبہ تحفظی و سماجی طب کا چیئرپرسن اور پروفیسر سیدہ آمنہ ناز کو شعبہ امراض نسواں واطفال کا چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے ۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو میں گاندھی جینتی کی تقریبات
علی گڑھ، 4 اکتوبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں گاندھی جینتی پر مختلف شعبہ جات کی جانب سے خصوصی پروگراموں کا اہتمام کیا گیا اور بابائے قوم کو شایان شان خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ میں، اے ایم یو، کشن گنج سنٹر کے اشتراک سے ’اکیسویں صدی میں مہاتما گاندھی کی معنویت‘ پر خصوصی خطبہ کا اہتمام کیا گیا۔
افتتاحی خطاب میں صدر شعبہ پروفیسر گلفشاں خان نے کہا’’ مہاتما گاندھی کی زندگی نے ہندوستان اور دنیا کی نسلوں کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ سبھی کے وقار اور مساوات کے لیے کام کرنے کے لیے وقف کیا اور پرامن مزاحمت کے اپنے فلسفے سے کئی عالمی رہنماؤں کو متاثر کیا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا ’’اکتوبر کا مہینہ اے ایم یو برادری کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ اس مہینے میں گاندھی جینتی کے ساتھ ساتھ اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خاں کا یوم پیدائش، یوم سرسید کی شکل میں منایا جاتا ہے ‘‘۔
پروفیسر حسن امام (ڈائریکٹر، کشن گنج سینٹر) نے کہا: ’’گاندھی جی کا ماننا تھا کہ عدم تشدد اور رواداری کے لیے بہت زیادہ ہمت اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک ایسی دنیا میں جو پریشان کن مراحل سے گزر رہی ہے، پہلے کے مقابلے آج کہیں زیادہ اہنسا کے گاندھیائی فلسفہ کی ضرورت ہے‘‘۔
پروفیسر پرویز نذیر نے کہا’’ایسے وقت میں جب دنیا امن کی تلاش میں ہے، گاندھی جی کے خیالات بہت اہم ہیں۔ ان کے سب سے بڑے مداحوں میں سے ایک البرٹ آئنسٹائن نے گاندھی جی کے عدم تشدد میں ایٹم بم سے ہونے والے تشدد کا ممکنہ تریاق دیکھا تھا‘‘۔
خطبہ استقبالیہ میں پروفیسر ایس چاندنی بی (پروگرام کنوینر) نے کہا: ستیہ گرہ اور اہنسا کے گاندھیائی اصول ہندوستان اور دنیا بھر کے ممالک میں پالیسی سازوں کے لیے منارہ نور کا کام کرتے رہیں گے۔
ڈاکٹر نذرالباری نے شکریہ ادا کیا جب کہ ڈاکٹر ثنا عزیز نے پروگرام کی نظامت کی۔
ڈاکٹر زیڈ اے ڈینٹل کالج کے فیکلٹی ممبران اور طلباء نے گاندھی جینتی کے موقع پر منعقدہ ڈینٹل کیمپ میں وسیع صفائی مہم میں حصہ لیا اور لوگوں کو مفت علاج فراہم کیا۔
صفائی اور قومی اتحاد کا حلف دلانے کے بعد کالج پرنسپل پروفیسر آر کے تیواری نے کہا : ’’مہاتما گاندھی نے صفائی پر بہت زور دیا، وہ کہتے تھے کہ سوچھتا ہی سیوا۔ سوچھ بھارت مشن ہندوستان کو صاف ستھرا بنا کر گاندھی جی کے خواب کو پورا کرے گا‘‘۔ بعد ازاں انہوں نے کالج اور آس پاس کے علاقوں میں وسیع صفائی مہم کا افتتاح کیا۔
ایم آر ماڈرن پبلک اسکول میں ڈینٹل کالج کے شعبہ پیریڈونٹکس و کمیونٹی ڈینٹسٹری کے ڈاکٹروں نے کل 356 اسکولی بچوں کو مفت مشورے اور علاج فراہم کیے اور ‘ڈینٹل اسکریننگ و علاج کیمپ’ میں متعدد بچوں کا علاج کیا ۔ تقریباً 162 بچوں کوڈینٹل کالج میں مزید علاج کے لیے ریفر کیا گیا۔
پروفیسر وویک کمار شرما (چیئرمین، شعبہ پیریڈونٹکس و کمیونٹی ڈینٹسٹری)، پروفیسر این ڈی گپتا، پروفیسر افشاں بیگ اور پروفیسر نیہا اگروال، ڈاکٹر پرمود کمار یادو اور ڈاکٹر سید امان علی نے دانتوں کی صفائی پر گفتگو کی۔
کالج کے انٹرنز نے ایم آر ماڈرن پبلک اسکول کے طلباء اور اساتذہ میں مفت ٹوتھ برش اور ٹوتھ پیسٹ بھی تقسیم کیے۔
دوسری طرف شعبہ سیاسیات میں ’’مہاتما کا از سر نو تجزیہ: گاندھی کے افکار اور سرگرمیاں‘‘ موضوع پر ایک سمپوزیم منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین پروفیسر مرزا اسمر بیگ نے کہاکہ مہاتما گاندھی سیاسی اخلاقیات کے پیروکار، ایک قوم پرست اور وکیل تھے جن کے افکار اور عملی قربانیوں نے ہندوستان کو آزادی دلائی۔ انھوں نے اہنسا کا راستہ اپنایا جس نے پوری دنیا میں سول رائٹس تحریکوں کو تقویت بخشی۔
’’گاندھی کی سیاست اور اخلاقیات‘‘ پر اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر ایم آفتاب عالم نے کہا ’’گاندھی جی کی زندگی اور ان کے سیاسی فلسفہ نے نیلسن منڈیلا اور مارٹن لوتھر کنگ جیسے عالمی رہنماؤں کو راہ دکھائی‘‘۔
گاندھی پر البرٹ آئنسٹائن کے مشہور جملے ’’آنے والی نسلوں کے لئے یہ یقین کرنا مشکل ہوگا کہ ایسا انسان، اس دنیا میں موجود رہا ہے‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا ’’مہاتما گاندھی نے اپنی خدمات سے دنیا کو دکھایا کہ اہنسا یعنی عدم تشدد اور ستیہ گرہ سے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے‘‘۔
ڈاکٹر امین میر نے ’’ٹکراؤ کے حل کے لئے گاندھیائی افکار‘‘ پر اپنے خیالات پیش کئے جب کہ ڈاکٹر افتخار احمد انصاری نے گاندھی اور سماجی انصاف کے تصور پر اپنی بات رکھی۔ ڈاکٹر عادل غزنوی نے ’گاندھی بطور ماحولیاتی کارکن‘ موضوع پر اظہار خیال کیا جب کہ پرویز عالم نے خواتین کے اختیار دہی کے سلسلہ میں مہاتما گاندھی کی خدمات بیان کیں۔ پروگرام کنوینر ڈاکٹر اسلم نے اپنے خطاب میں بتایا کہ برطانوی راج کے خلاف گاندھی جی کی کامیاب اہنسا تحریک نے کس طرح پوری دنیا کی توجہ حاصل کی۔
اس موقع پر صدر شعبہ سیاسیات پروفیسر اقبال الرحمٰن نے حاضرین کو قومی یکجہتی اور صفائی کا حلف دلایا۔ انھوں نے کہاکہ ملک کے اتحاد اور آزادی کے تحفظ کے لئے ہمیں عزم و حوصلہ کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور گاندھیائی اصولوں کے مطابق ہم صاف و شفاف اور صحت مند ماحول کے لئے کوشاں رہیں ۔
دوسری طرف فیکلٹی آف یونانی میڈیسن کے شعبہ تحفظی و سماجی طب نے دواخانہ طبیہ کالج کے اشتراک سے گاندھی جینتی پر مولانا آزاد نگر علاقہ میں ایک صحت کیمپ لگایا جس میں لوگوں کو طبی مشورے دئے گئے اور مفت ادویات تقسیم کی گئیں ۔
کیمپ کا افتتاح کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر روبی انجم نے کہا ’’حالانکہ گاندھی جی سبھی طبی نظاموں پر اعتماد کرتے تھے ، وہ بیماریوں کے علاج کے سلسلہ میں قدرتی طریقوں کو اولیت دیتے تھے۔ اس موقع پر لوگوں کو مفت صحت خدمات فراہم کرکے اور صحت امور کے تئیں ان کے اندر بیداری کرکے ہم بابائے قوم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں‘‘۔ انھوں نے کہاکہ گاندھی جی عوام کے رہنما تھے اور انھوں نے اپنی پوری زندگی غریبوں اور مظلوموں کی دیکھ بھال میں صرف کی ۔
کیمپ میں مفت ادویات تقسیم کرنے کے بعد دواخانہ طبیہ کالج کی ممبر انچارج پروفیسر سلمیٰ احمد نے کہا ’’ایک بار دہلی میں ایک میڈیکل کالج کا افتتاح کرنے کے بعد مہاتما گاندھی نے کہا تھا: میں تحقیق کے جذبہ کو اپنا خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جو جدید سائنسدانوں کو سرگرداں رکھتا ہے۔ وہ یہ دیکھ کر خوش تھے کہ اس وقت نئے اسپتالوں میں آیوروید اور یونانی کے ساتھ مغربی شعبے بھی کھل رہے تھے ، کیونکہ ان کا یقین تھا کہ تینوں نظاموں کے ساتھ آنے سے سبھی شعبہ جات میں بہتر ہم آہنگی پیدا ہوگی‘‘۔
ڈاکٹر عمر سعید نے یونانی ادویات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے بارے میں بات کی۔ کیمپ میں تحفظی و سماجی طب شعبہ کے ڈاکٹروں اور پی جی طلباء نے 180 سے زائد مریضوں کو دیکھا۔
نیشنل سروس اسکیم (این ایس ایس) دفتر میں پروگرام کوآرڈنیٹر ڈاکٹر ارشد حسین نے مہاتما گاندھی کی زندگی اور خدمات پر ایک پاور پوائنٹ پرزنٹیشن دیا ۔
جنگ آزادی میں بابائے قوم کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آزادی کے لئے گاندھی جی نے ستیہ گرہ اور اہنسا تحریک شروع کی جس نے آزادی کی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کیا ۔
این ایس ایس رضاکاروں نے نکڑ ناٹک پیش کیا، حب الوطنی کے نغمے گائے اور سلوگن رائٹنگ، پینٹنگ اور تقریری مقابلوں میں حصہ لیا ۔نعیم احمد نے پروگرام کی نظامت کی ۔
بیگم عزیز النساء ہال کی رہائشی طالبات ہیمانی گپتا (ایم بی بی ایس) اور روبینہ سلطانہ (ریسرچ اسکالر، شعبہ فلسفہ) نے گاندھی جینتی کی تقریبات کے موقع پر ہال میں منعقدہ ’اسپورٹس ڈے‘ میں سب سے زیادہ تمغے جیتے۔
اس موقع پر 100 میٹر ریس، ریلے ریس، لیمن ریس، بیڈمنٹن ٹورنامنٹ، ٹیبل ٹینس میچ اور ٹگ آف وار کا اہتمام کیا گیا۔
اس سے قبل پروفیسر صبوحی خان (ہال پرووسٹ) نے آزادی اور امن کی علامت کبوتر چھوڑے ۔ طالبات اور ہاسٹل کے عملے سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر صبوحی نے کھیلوں کی اہمیت اور مہاتما گاندھی کی قربانیوں پر بات کی۔
علمہ نے پروگرام کی نظامت کی اور سعدیہ اقبال نے شکریہ ادا کیا۔
دوسری طرف ایس ٹی ایس اسکول میں گاندھی جینتی پر صفائی اور قومی یکجہتی کا حلف دلانے کے بعد پرنسپل مسٹر نفیس احمد نے روزمرہ کی زندگی میں گاندھیائی اقدار کو نافذ کرنے پر زور دیا۔
اسکول کے طلباء اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کی قربانیوں نے ہمیں آزادی فراہم کی اور ان کے نظریات نے ملک ہی نہیں بلکہ کئی عالمی رہنماؤں کو متاثر کیا۔
ایس ٹی ایس اسکول کے وائس پرنسپل محمد طارق نے طلباء پر زور دیا کہ وہ مہاتما گاندھی کے بتائے گئے امن اور ہم آہنگی کے راستے پر چلیں۔
ڈاکٹر تنویر حسین خاں نے طلبہ اور اساتذہ کو گاندھیائی اصولوں کے مطابق پریشان حال لوگوں کی مدد کرنے کی ترغیب دی اور نور الزماں ارشد نے ’گاندھی کی زندگی اور فلسفہ‘ پر گفتگو کی۔ بعد ازاں طلباء نے ثقافتی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ نسرین فاطمہ نے پروگرام کی نظامت کی اور شکریہ ادا کیا۔
اسی طرح سینئر سیکنڈری اسکول-گرلز میں پرنسپل نغمہ عرفان نے صفائی اور قومی یکجہتی کا حلف دلایا۔ انھوں نے اسکول کے اساتذہ کے ساتھ مل کر مہاتما گاندھی اور لال بہادر شاستری کے پورٹریٹ پر پھول پیش کئے۔انھوں نے مہاتما گاندھی کی حیات و خدمات پرتقریر بھی کی۔ اس موقع پر سینئر سیکنڈری سکول گرلز میں صفائی مہم بھی چلائی گئی۔
اے ایم یو سٹی گرلز ہائی اسکول میں گاندھی جینتی پر اسکول پرنسپل ڈاکٹر محمد عالمگیر نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے تصور کو پوری دنیا میں ایک خاص حیثیت حاصل ہے۔
وائس پرنسپل ڈاکٹر جاوید اختر نے کہا ’’گاندھی جی نے نہ صرف اہنسا کا نظریہ پیش کیا بلکہ اسے ایک فلسفہ اور ایک مثالی طرز زندگی کے طور پر اپنایا۔ انھوں نے ہمیں بتایا کہ عدم تشدد کمزوروں کا ہتھیار نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جسے ہر کوئی آزما سکتا ہے‘‘ ۔
طلباء نے صفائی اور قومی اتحاد کے حلف کے بعد ثقافتی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
اے ایم یو گرلز اسکول میں گاندھی جینتی کی تقریر میں پرنسپل آمنہ ملک نے کہا: ’’مہاتما گاندھی نے ہمیں سچائی اور عدم تشدد کی اقدار سکھائیں۔ ان کے نظریات نے دوسرے ممالک کے لیے بھی خونریزی کے بغیر غیرملکی تسلط سے خود کو آزاد کرنا ممکن بنایا‘‘۔
اسکول کے طلباء نے بھی تقریریں کیں اور ثقافتی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
احمدی اسکول میں بھی گاندھی جینتی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں پرنسپل ڈاکٹر نائلہ راشد نے ‘گاندھی جی کے اصولوں’ پر تقریر کی۔
انہوں نے کہا: ’’مہاتما گاندھی دنیا بھر میں سماجی تبدیلی اور انصاف کی خاطر عدم تشدد کے اقدامات کے لیے باعث تحریک تھے۔ گاندھی جی کے پیش کردہ اہنسا کے فلسفے نے مقاصد کے حصول میں خونریزی سے بچنے میں مدد کی۔ ان کے عدم تشدد کے پانچ ستون: احترام، سمجھ، قبولیت، تعریف، اور ہمدردی ہمارے وجود کے لیے بنیادی ضرورت ہیں‘‘۔
Comments are closed.