حضورؐ کی سیرت کو جاننے کا سب سے مستند ذریعہ صحابہ کرامؓ ہیں: مولاناحارث عبد الرحیم قاسمی

مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کی زیر صدارت نواب صاحب کا احاطہ چھوٹا پھاٹک پٹکاپور میں جلسہ سیرت النبیﷺ و سیرت صحابہؓ کا انعقاد
کانپور(پریس ریلیز)حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ صاحب قاسمی ؒ سابق صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش و قاضی شہر کانپور کی یاد میں جمعیۃ علماء شہر و انجمن اسلامیہ بچہ کمیٹی کانپور کی جانب سے نواب صاحب کا احاطہ چھوٹا پھاٹک پٹکاپورمیں بعد نماز عشاء جلسہ سیرت النبیﷺ و سیرت صحابہ کرامؓ جانشین مجاہد اسلام حضرت مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش کی زیر صدارت منعقد کیا گیا۔ جلسہمیں لکھنؤ سے تشریف لائے مہمان خصوصی مولانا مفتی محمد حارث عبد الرحیم فاروقی استاذ دار العلوم فاروقیہ کاکوری لکھنؤ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے حضرت محمدﷺ کو صرف مسلمانوں کیلئے نہیں تمام عالم کیلئے رحمت بنا کر بھیجا۔ آپؐ کی رحمت سے فیضیاب ہونے کیلئے جاندار ہونا بھی شرط نہیں ہے۔ مولانا نے حضورؐ کی سیرت پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم حضور ؐ کی سیرت کو جان کر اس پر عمل کرنے والے بنیں۔ حضورؐ کی سیرت مبارکہ کو جاننے کا سب سے مستند ذریعہ حضرات صحابہ کرامؓ کی جماعت ہے۔ اس کے علاوہ جامع مسجد لال بنگلہ کانپور کے امام وخطیب حضرت مولانا خلیل احمد مظاہری کا پرمغز خطاب ہوا۔ مؤ سے تشریف لائے شاعراسلام جناب تابش ریحان صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں نعتیہ کلام پیش کرکے تمام سامعین کو محذوذ کیا۔ جلسہ کا آغاز مدرسہ مفتاح القرآن گڑریا محال کے استاذ قاری مجیب اللہ عرفانی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ حق ایجوکیشن اینڈریسرچ فاؤنڈیشن کے طالب علم مولانا محمد نعیم قاسمی اور مسجد نور پٹکاپور کے امام وخطیب مفتی اظہار مکرم قاسمی نے بحسن وخوبی نظامت کے فرائض انجام دئے۔ جلسہ میں مسجد نور میں چلنے والے مکتب سے حفظ قرآن کی سعادت حاصل کرنے والے 2طلبائے کرام کی دستاربندی علمائے کرام کے دست مبارک سے عمل میں آئی۔ تیز بار ش کے باوجود لوگ جلسہ میں ڈٹے رہے اور لوگوں کا حوصلہ نہیں ٹوٹا۔ جلسہ میں مفتی سید محمد عثمان قاسمی،مفتی محمد یوسف ندوی لکھنؤ، مولانا محمد طاہر قاسمی، حافظ محمد ریحان علی، حافظ محمد یوسف، مفتی محمد دانش قاسمی، حافظ محمد عدنان،رضوان ملک، شاہد وکیل، فیصل معین، حاجی اکبر علی، مشرف حسین، محمد بلال، حافظ محمد شہنواز، مولانا حسن ندوی، حافظ حصیر، ذیشان علی، عبید علی محمد آصف، بلال میاں، محمد اویس،بطور خاص شریک رہے۔

Comments are closed.