مدھیہ پردیش: مندسور ضلع کے سروجنی گاؤں، میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعےمیں یکطرفہ کارروائی اور مسلمانوں کے مکانوں کو مسمار کیے جانے کی جمعیت علماء نے شدید مذمت کی

واقعہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے اور واقعہ میں ملوث شرپسندوں کو فورا گرفتار کیا جائے: حاجی محمد ہارون، صدر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش
بھوپال (پریس ریلیز) حال ہی میں ضلع مندسور کی تحصیل سیتامئو کے گاؤں سروجنی میں ایک فرقہ وارانہ واقعہ پیش آیا، جس میں فرقہ پرستوں نے آپسی جھگڑے کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر گاؤں میں کافی ہنگامہ کھڑا کر دیا، ایک ٹرک کو آگ لگا دی، بے گناہ لوگوں کو مارا گیا۔ لوگوں کے گھروں میں گھس کر گالیاں دی گئیں اور ان کے گھروں پر پتھر برسائے گئے۔
جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی، انہوں نے کہا کہ 2؍ اکتوبر 2022 کو سروجنی میں گاؤں کے ہی سلمان اور شیو لال کے درمیان موٹر سائیکل کی ٹکر کو لے کر آپسی جھگڑا ہوا تھا؛ مقامی لوگوں کی مداخلت کے بعد تنازع وہی ختم ہو گیا؛ لیکن اس کے بعد گاؤں کے کچھ شرپسند عناصر بالخصوص دنیش پاٹیدار، ببلو شرما اور بنشیلال شرما کے بیٹے گوپال پاٹیدار کے بیٹے اور لوکیش ولد پریم نارائن نے اس واقعے کو دو طبقوں کے درمیان جھگڑے میں تبدیل کردیا۔ اور آپسی جھگڑے کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر گربا پنڈال پر پتھراؤ کی جھوٹی افواہیں پھیلائیں، جب کہ گربا پر کوئی پتھراؤ نہیں کیا گیا؛ لیکن ان لوگوں نے جھوٹے الزامات لگا کر مسلمانوں پر لاٹھیوں، بندوقوں، پتھروں سے حملہ کیا اور بے گناہ لوگوں کو زدوکوب کیا، جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے، گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اور قابل اعتراض نعرے بازی کی گئی، اس سارے واقعہ کے باوجود انتظامیہ نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے تین بے گناہ مسلمانوں کے ہی گھر مسمار کر دیے اور 19 مسلمانوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرکے کئی مسلمانوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا، اس کے علاوہ مزید معلومات ملی ہے کہ انتظامیہ نے پانچ اور مسلمانوں کے مکانات کو گرانے کے نوٹس دیے ہیں۔
حاجی محمد ہارون نے کہا کہ ایک طرف تو انتظامیہ مسلمانوں کے خلاف اتنی سخت کارروائی کررہی ہے۔ اور دوسری طرف ابھی تک مسلمانوں کی کوئی رپورٹ تک درج نہیں کی گئی ہے۔ حاجی محمد ہارون صدر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش نے صوبے کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی جلد از جلد اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے اور ملوث تمام مجرموں کو گرفتار کیا جائے۔ اور جو افسران اس میں ذمےدار ہیں، ان کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے، جن بےقصور مسلمانوں کے گھر مسمار ہوئے ہیں اور جن لوگوں کا اس واقعہ میں نقصان ہوا ہے ان کو فوری معاوضہ دیا جائے، نیز آئندہ مکانوں کو مسمار کیے جانے کی کارروائی کو فورا روکا جائے۔
Comments are closed.