ہندی کا نفاذ:ملک میں بدامنی کو تیز کرنے کا ایک مضحکہ خیز خیال:ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی(پریس ریلیز)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں تعلیمی اداروں میں ہندی کو ذریعہ تعلیم کے طور پر نافذ کرنے، اسے ملازمت اور عدالتی کارروائی میں لازمی قراردینے کے منصوبے کی سخت مخالفت کی ہے۔ کامبلے نے کہا ہے کہ یہ ایک مضحکہ خیزخیال ہے جو ملک میں پہلے سے بڑھتی ہوئی بدامنی کو تیز کرے گا۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی برائے دفتری زبان نے سفارش کی ہے کہ مرکزی یونیورسٹیوں سمیت تمام تکنیکی تعلمی اداروں میں ذریعہ تعلیم لازمی طور پر ہندی میں ہونا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر بے ایم کامبلے نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندی ہندوستان کی بے شمار زبانوں میں ایک ہے، ہندی کو قومی زبان میں شمار نہیں کیا گیا ہے۔ ایسے میں اسے مسلط کرنا ّآئین کی روح کے خلاف ہے۔ ہندی کو نافذ کرنے کی سفارش ملک کے لسانی تنوع کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔ چونکہ موجود تین زبانوں کی پالیسی میں اسکولوں میں پڑھائی جانے والی زبانوں میں ہندی پہلے سے ہی ایک ہے اور اس نظام کو تبدیل کرنے اور ہندی کو نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے یہ سفارش آر ایس ایس کے ایک قوم،ایک ثفاقت، ایک زبان کے نظریے کے مطابق ہے۔ ایسی کوشش متعصبانہ اور ملک کے تنوع کیلئے نقصاندہ ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے کہا ہے کہ چونکہ وزیر داخلہ ملک کے غیر ہندی بولنے والے حصوں میں رہنے والے اپنے ہی کارکنوں کو اس اقدام کے بارے میں قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ امکان ہے کہ یہ سفارش ایک ناکام کوشش ثابت ہوگی۔

Comments are closed.