مظفرنگر فسادات کے معاملہ میں رکن اسمبلی سمیت 12؍ کو سنائی گئی سزا

دو،دو سال کی سزا اوردس ،دس ہزار روپیہ کاجرمانہ،کورٹ نے ضمانت دی
دیوبند،12؍ اکتوبر(سمیر چودھری؍بی این ایس)
2013میں مظفرنگر میں ہوئے فساد کے مقدمہ میں سرکاری جائیداد کو نقصان پہنچانے اوردھمکی دینے کے معاملہ میں کھتولی کے بی جے پی اسمبلی رکن وکرم سینی سمیت 12قصورواروں کو 2-2سال کی سزا اور 10-10ہزار روپے کا جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایم پی ؍ ایم ایل اے عدالت کے آفیسر گوپال اپادھیائے نے یہ فیصلہ سنایا ہے ، سزا کے بعد اسمبلی رکن سمیت سبھی قصورواروں کی ضمانت عرضی بھی منظور ہوگئی ہے اور سبھی کو ضمانت بھی مل گئی ہے۔ کوال کانڈ کے بعد 29اگست 2013کو کوال گائوں میں فرقہ وارانہ فساد اور آگ زنی کے بعد پولیس نے اس وقت کے سابق پردھان کے شوہر اور موجودہ اسمبلی رکن وکرم سینی سمیت دونوں فریق کے 28لوگوں کے خلاف جانسٹھ تھانہ میں مقدمہ قائم کرایا تھا ، پولیس نے چارج شیٹ بھی داخل کی تھی ، ٹرائل کے دوران ایک شخص کی موت بھی ہوگئی، گزشتہ کل ہوئی سماعت میں عدالت نے دفعہ 307میں اسمبلی رکن وکرم سینی سمیت دیگر سبھی ملزمان کو قصوروار نہیں ٹھہرایا ۔ اس کے علاوہ دھمکی دینے کے معاملہ میں اسمبلی رکن سمیت 12ملزمان کو 2-2سال کی سزا اور 5-5ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے ۔ دفعہ 148میں 2-2سال کی سزا اور 5-5ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے ، جب کہ اس معاملہ کے دیگر 15ملزمان کو بری کردیا گیا ہے۔ تاہم سبھی 12سزا یافتہ ملزمان کو فوری طو رپر ضمانت بھی مل گئی ہے ، کیوں کہ سزا تین سال سے کم ہونے پر عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کا انتظام ہے ، اس کے تحت بی جے پی ایم ایل اے وکرم سینی کو راحت ملی ہے ۔ واضح ہو کہ 2013میں کوال گائو ں میں گورو اور سچن کا قتل کردیا گیا تھا اور اسی معاملہ کو لے کر مظفرنگر میں فرقہ وارانہ فساد ہوا تھا اور اس میں کچھ لوگوں کی موت بھی ہوگئی تھی۔ پولیس نے مجموعی طورپر اس کیس میں 24افراد کو ملزم بنایا تھا ، 9سال قبل کوال گائوں میں فساد ہوا تھا تو مظفرنگر میں بھی زبردست فساد برپا ہوا ۔ موجودہ اسمبلی رکن وکرم سینی پر بھی اشتعال انگیزی کا الزام عائد کیا گیا تھا ، اب 9سال بعد ایک ہی گائوں کے دونوں طبقات کے ملزمان عدالت پہنچے تو تصویر بدل گئی، عدالت کے کٹہرے میں ملزمان تقریباً 7گھنٹے تک اکٹھے ہی کھڑے رہے۔ ضمانت ملتے ہی سبھی لوگ اپنے اپنے گھرو ںکو واپس چلے گئے،مظفرنگر فساد کی جڑ میں کوال کانڈ ہی رہا ہے ، جانسٹھ کوتوالی علاقہ کے اس گائوں میں سچن اور گورو کے قتل کے بعد مغربی اترپردیش کے اضلاع میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ۔ 29اگست کو کوال میں دوبارہ سے دونوں فرقے کے افراد آمنے سامنے آگئے تھے ، پولیس کی بھی مخالفت ہوئی اس وقت پولیس نے سختی دکھاتے ہوئے حالات سنبھالے اور دونوں فریق کے 28لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ۔ ان میں موقع پر 12ملزمان کو پولیس نے حراست میں بھی لیا تھا جن میں کھتولی کے موجودہ اسمبلی رکن وکرم سینی بھی تھے ، بعد میں وکرم سینی پر این ایس اے کے تحت کارروائی بھی کی گئی تھی ۔
Comments are closed.