مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

مرکز تحقیقات فارسی میں ’سرسید اور ان کی صحافت‘ پر پروفیسر شافع قدوائی کا خطبہ
علی گڑھ، 12 اکتوبر: تقریبات سرسید کے سلسلے میں مرکز تحقیقات فارسی ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے زیر اہتمام’’سرسید اور ان کی صحافت‘‘ کے موضوع پر ماس کمیو نیکیشن شعبہ کے سابق سربراہ اور ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ پروفیسر شافع قدوائی کے خصوصی خطبہ کا اہتمام کیا گیا ۔ پروگرام کی صدارت پروفیسر شان محمد، سابق ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی نے کی۔
پروفیسرشافع قدوائی نے اپنے لکچر میں کہا کہ سرسید کی صحافت کے نام پر عموماً علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ اور تہذیب الاخلاق کا ہی ذکر کیا جاتا ہے۔ سرسید نے ۱۸۶۰ء میں ایک شش ماہی جریدہ، خیرخواہان مسلمانان ہند نکالا اور ایک فارسی اخبار زبدۃ الاخبار سے منسلک رہے اور اصلاحی مضامین لکھتے رہے ۔ایک صحافی کی حیثیت سے انھوں نے سرسید کی زندگی کے ہر گوشے پر روشنی ڈالی۔ اہانت رسول پر سرسید کے خیالات، گائے کی قربانی کی ممانعت، مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی کے لیے وقف بل کی حمایت ،اخبار میں پہلی بار اڈیٹوریل اور تبصرے کا آغاز وغیرہ موضوعات پر شرح و بسط سے روشنی ڈالی۔ اسباب بغاوت ہند کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ انگریزوں کے ذریعہ نافذ کی گئی لڑکے اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم بھی تھی۔
اپنی صدارتی تقریر میں سرسیداکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر شان محمد نے سرسید کی شخصیت پر اپنی تحقیق کے حوالے سے کچھ دلچسپ اور سبق آموز واقعات بیان کیے اور ملک و قوم کی فلاح و بہبودی کے لیے ا نکے ذریعے کیے گئے اقدامات اور عصر حاضر میں ان کی اہمیت و معنویت پر روشنی ڈالی۔
پروفیسر آزرمی دخت صفوی، مشاور اعزازی، مرکز تحقیقات فارسی نے پروفیسر شافع قدوائی اور پروفیسر شان محمدکا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں پروفیسر شان محمد اور پروفیسر شافع قدوائی نے سرسید کے تعلق سے اپنی تحقیقات کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ حقیقی سرسید شناس ہیں ۔انھوں نے کہا کہ شافع قدوائی ماہر صحافت ہونے کے علاوہ ایک مانے ہوئے ذو لسانی تنقید نگار ہیں۔ سرسید پر یوں تو بہت کام ہوا ہے لیکن شافع قدوائی صاحب نے ان کی صحافتی کاوشوں پر نئی نظر ڈالی ہے اور ان کی اہمیت پر خصوصی توجہ دی ہے ۔
پروفیسر صفوی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سرسید کے قائم کردہ انسٹی ٹیوٹ گزٹ میں فارسی کے مضامین اور منظومات بھی شائع ہوتے تھے ۔ اس کے علاوہ سرسید کا تعلق آگرہ سے نکلنے والے فارسی روزنامہ ’’زبدۃ الاخبار‘‘ سے بھی تھا جو اس وقت شمالی ہندوستان سے شائع ہونے والا پہلا فارسی اخبار تھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں فارسی کے درخشاں ماضی پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر صفوی نے بتایا کہ ایم اے او کالج کے زمانے سے ہی ایران سے نزدیکی رابطہ شروع ہوچکا تھا ۔۱۹۰۲ء میں ایم اے او کالج سے فارسی کے استاد مولوی نجف علی کی قیادت میں ایک وفد ایران بھیجا گیا تھا جو وہاں سے بارہ ایرانی طلبا کو لے کر آیا جن کاداخلہ کالج میں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ فارسی کے طلبا کے لین دین کا یہ سلسلہ گذشتہ ایک صدی سے زیادہ سے برقرار کہا جاسکتا ہے ۔
وقفۂ سوالات کے دوران شعبۂ تاریخ کی صدر پروفیسر گلفشاں خان نے کہا کہ انیسویں صدی سے لے کر اب تک دو معروف دانشور،سرسید احمد خاں اور مرزاغالب پیدا ہوئے جن کی مثال آج تک نہیں ملتی۔ انھوں نے سرسید کو ماڈرن جرنلزم اور اردو صحافت کا بانی قرار دیا۔
پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے مرکز تحقیقات فارسی کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد عثمان غنی نے پروفیسر شافع قدوائی ،پروفیسر شان محمد اور دیگر شرکاء کا خیر مقدم کیا اور سرسید کے حوالے سے اپنی گفتگو میں کہا کہ انیسویںصدی کے اوائل میں ہندوستان میں جو تاریخ ساز ہستیاں پیداہوئیں ان میں سرسید کی شخصیت منفرد اور ممتاز ہے ۔ اس پر آشوب دور میں ا نھوں نے ملک اور قوم کی تعمیر نو کا بیڑہ اٹھایا۔ ایک فرد واحد کا اتنا بڑا کارنامہ حیرت انگیز ہے۔ ایک صحافی کی حیثیت سے انھوں نے قوم کی ذہنی تربیت اور معاشرتی اصلاح کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ اور تہذیب الاخلاق کا اجراء کیا۔
پروفیسر رعنا خورشید،صدر شعبہ فارسی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد احتشام الدین، اسسٹنٹ پروفیسر ،مرکز تحقیقات فارسی نے انجام دیئے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو میں ‘عالمی یوم دماغی صحت ‘ کا اہتمام
علی گڑھ، 12 اکتوبر: جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی)، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سائیکیاٹری شعبہ اور کمیونٹی میڈیسن شعبہ کے ڈاکٹروں اور طلباء نے رورل ہیلتھ ٹریننگ سینٹر ، جواں میں ’عالمی یوم دماغی صحت ‘ کے موقع پر 11 اور 12 اکتوبر کو بیداری پروگراموں کا اہتمام کیا اور دماغی بیماری سے جڑے سماجی بدنامی کے رویے کی اصلاح پر زور دیا۔
ڈاکٹر تبسم نواب نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ مختلف ممالک کی حکومتوں نے دماغی صحت کو اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے کیونکہ دنیا بھر کے لوگ دماغی طور پر صحت مند شہریوں کی ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں ۔
ڈاکٹر جتیندر کمار نے دماغی صحت کے مسائل اور عوارض کے علاج کے مختلف طریق ہائے کار پر تبادلہ خیال کیا۔
اسی طرح طالبات کے رہائشی ہاسٹل، اندرا گاندھی ہال میں معروف کاؤنسلر ڈاکٹر پونم بترا اور دیگر نے بیداری پروگراموں کے ذریعہ مفت کاؤنسلنگ سیشن کا اہتمام کیا ۔
طالبات اور ہاسٹل کے عملے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر پونم نے کہا اچھی دماغی صحت کی اہمیت ہمارے ہر کام میں محسوس ہوتی ہے۔ انھوں نے لڑکیوں کے نفسیاتی مسائل اور دماغی صحت کو بہتر بنانے کے طریقوں کے بارے میں معلومات فراہم کی۔
پروفیسر شیبا حامد (پرووسٹ، اندرا گاندھی ہال) نے مفت کاؤنسلنگ سیشن کے لئے ڈاکٹر پونم کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ہماری زندگی کے ہر مرحلے میں دماغی صحت اہم ہے۔ مریم خان نے پروگرام کی نظامت کی اور جویریہ زیدی نے شکریہ ادا کیا۔
اے ایم یو ملاپورم سنٹر پر عالمی یوم دماغی صحت پر ڈاکٹر فیصل شان (کلینیکل رجسٹرار، شعبہ سائیکیاٹری، جے این ایم سی) نے ‘ دماغی صحت کے مسائل اور ان کا بروقت ازالہ’ موضوع پر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن دیتے ہوئے نوجوانوں میں عمومی تشویش، سماجی فوبیا اور ڈپریشن کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈاکٹر فیصل کے پی (ڈائریکٹر، ملاپورم سنٹر) نے کووڈ وبا کے بعد دماغی صحت کے مسائل کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر محمد بشیر کے نے خودکشی میں اضافے کا باعث بننے والے عوامل کو تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر حمزہ وی کے نے طلباء کی دماغی صحت کے مسائل پر بھی بات کی اور ڈاکٹر حارث سی نے اختتامی کلمات کہے، جب کہ ڈاکٹر صدف جعفری نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
٭٭٭٭٭٭
ورکشاپ سیریز کی تکمیل
علی گڑھ، 12 اکتوبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ٹریننگ و پلیسمنٹ آفس جنرل کی جانب سے پرسنالٹی ڈیولپمنٹ اور ملازمت کی اہلیت میں اضافہ کے سلسلہ میں ورکشاپ سیریز 11 اکتوبر کو ایڈمنسٹریٹیو بلاک کے کانفرنس ہال میں اختتامی تقریب کے ساتھ تکمیل کو پہنچی۔
طلباء سے خطاب کرتے ہوئے اے ایم یو رجسٹرار مسٹر محمد عمران (آئی پی ایس) نے انڈسٹری میں موضوع سے متعلق مہارتوں کی اہمیت اور سافٹ اسکلس اور شخصیت کی نشوونما کی ضرورت پر گفتگو کی۔
انہوں نے طلباء کو مقابلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی اور ان کی ہمہ جہت ترقی کے لیے روزگار کے مواقع میں اضافہ سے متعلق ورکشاپ سیریز کو بہت کارآمد بتایا۔
پروفیسر نسیم احمد خان (چیئرمین، شعبہ سوشل ورک) نے کہا: ”بہتر روزگار کے لیے طلباء کے اندر ہنر پیدا کرنے اور ان میں اضافہ کرنے میں مدد کرنا ورکشاپ سیریز کا بنیادی مقصد تھا۔ مجھے یقین ہے کہ اس پروگرام کا تجربہ طلباء کو کیریئر کے اہداف حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو گا‘‘۔
مسٹر سعد حمید ( ٹریننگ و پلیسمنٹ آفیسر جنرل) نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور ڈاکٹر مزمل مشتاق (اسسٹنٹ ٹریننگ و پلیسمنٹ آفیسر جنرل ) نے سیریز میں ہونے والی سبھی نو ورکشاپ کی رپورٹ پیش کی۔
یشسوی سنگھ اور صبیحہ عقیل نے شکریہ ادا کیا۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے طلباء بہار جوڈیشل سروسز کے امتحان میں کامیاب ہوئے
علی گڑھ، 12 اکتوبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ قانون کے چار طلباء نے بہار پبلک سروس کمیشن کے 31ویں بہار جوڈیشل سروسز-سول جج کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ریزیڈنشیل کوچنگ اکیڈمی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر آصف خاں نے بتایا کہ کامیاب ہونے والے طلباء کے نام ہیں: ماریہ خان، سید عامر علی، فصیحہ ناز فاطمہ اور زبیر احمد ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
نوڈل آفیسر مقرر
علی گڑھ، 12 اکتوبر: اے ایم یو وائس چانسلر نے ڈاکٹر علی جعفر عابدی کو ’’سوچھتا خصوصی مہم 2.0‘‘ کے لیے نوڈل آفیسر کے طور پر نامزد کیا ہے جس کے تحت حکومت کی رہنما ہدایات کے مطابق خواتین کے سیلف ہیلپ گروپوں کی قیادت میں تین آر (ریڈیوس، دوبارہ استعمال اور ری سائیکل) کیوسک قائم کیے جائیں گے۔ ڈاکٹر علی جعفر عابدی یونیورسٹی ہیلتھ آفیسر بھی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
پروفیسر آصف حسن کو اے پی ایس آئی سی کی فیلوشپ سے نوازا گیا
علی گڑھ، 12 اکتوبر: جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی)، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ امراض قلب کے پروفیسر آصف حسن کو کارڈیالوجی اور انٹروینشنل تھیریپی میں ان کی خدمات کے لئے ایشیا پیسیفک سوسائٹی آف انٹروینشنل کارڈیالوجی (اے پی ایس آئی سی) کی فیلوشپ سے نوازا گیا ہے۔ انھیں یہ فیلوشپ 6 اکتوبر کو سنگاپور میں منعقدہ اے آئی سی ٹی – ایشیا پی سی آر پروگرام 2022 میں پیش کی گئی ۔
پروفیسر ایم یو ربانی (چیئرمین، شعبہ کارڈیالوجی) نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: ’’پروفیسر آصف نے اعلیٰ طبی خدمات کا مظاہرہ کیا ہے۔ انٹروینشنل کارڈیالوجی کے شعبے میں ان کی خدمات بے پناہ محنت اور لگن کا نتیجہ ہیں اور یہ کامیابی ان کے اعلیٰ ماہرانہ پہلوؤں کی عکاسی کرتی ہے‘‘۔
٭٭٭٭٭٭
شعبہ عربی میں گاندھی جینتی کے موقع پر صفائی مہم کے تحت سمپوزیم کا انعقاد
علی گڑھ، 12 اکتوبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ عربی کے ریسرچ اسکالر روم میں گاندھی جینتی سے متعلق حکومت ہند کی سوچھ بھارت مہم کے تحت ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کی تدابیر اور صحت مند انسانی زندگی کے لئے صفائی کی اہمیت کے موضوع پر طلبہ وطالبات کے لئے ایک سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا۔
صدرِ شعبہ عربی پروفیسر محمد سمیع اختر نے اپنے ابتدائی کلمات میں صفائی اور پاکیزگی کے تعلق سے قرآن کریم کی بعض آیات اور احادیث رسول کی روشنی میں نظافت کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ نظافت انسان ہی میں نہیں بلکہ تمام ہی مخلوقات کی سرشت میں شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ راشٹر پتا مہاتما گاندھی جینتی جن کی پیدائش کے تعلق سے اس سوچھتا ابھیان کا آغاز ہوا ہے،انہوں نے خود بھی اسلامی تعلیمات میں موجود صفائی اور پاکیزگی کے بیشتر اصولوں کو اختیار کرنے کی دعوت دی ہے۔یہ گاندھی جی کی ہی تحریک تھی کہ پچاس کی دہائی میں ایک خاص طبقے کے ذریعہ ہندوستان سے سروں پر غلاظت ڈھونے کے قبیح رسم کا خاتمہ ہوا۔
پروفیسر تسنیم کوثر قریشی نے کتاب وسنت کی تعلیمات کی روشنی میں طہارت و پاکیزگی اور صفائی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ گرد وپیش کے خوش گوار ماحول سے انسانوں کے افکار و خیالات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شعبہ اور یونی ورسٹی کو صاف وشفاف رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ ہماری زندگی میں پیڑ پودوں کی بھی بڑی اہمیت اور افادیت ہے،ان کو لگانے اور پروان چڑھانے کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے۔
صفائی مہم کے نگراں اور شعبہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار نے طہارت اور نظافت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ صفائی اور پاکیزگی کے بے شمار قرآنی احکام اور رسول کے فرمودات موجود ہیں۔ان پر اگر ہم عمل پیرا ہو جائیں،تو یقینی طور پر اپنے اس عمل خیر سے اپنے علاقوں اور محلوں یہاں تک کہ اپنے ملک کو ہر قسم کی آلودگی اور غلاظت سے پاک وصاف کردیں گے اور ایک بہترین سماج اور عمدہ معاشرہ تشکیل دیں گے۔
عربی سوسائٹی کے نگراں اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عرفات ظفر نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا کہ دین اسلام میں ظاہری اور باطنی ہر طرح کی غلاظت،کدورت،نفرت اور حسد سے پاک سماج کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس وجہ سے خالص اسلامی تعلیمات کی روشنی ہی میں صفائی اور پاکیزگی کی اہمیت دل میں جاں گزیں کرلی جائے تو بڑی کارآمد اور مفید زندگی گزاری جاسکتی ہے۔
سمپوزیم میں شعبہ عربی کے استاذ ڈاکٹر ابوذر متین کے علاوہ طلبہ وطالبات اور ریسرچ اسکالرز کی ایک بڑی تعداد موجود رہی۔
Comments are closed.