مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف ویلفیئرپارٹی آف انڈیا ملک گیر مہم چلائے گی

نئی دہلی،13 اکتوبر(پریس ریلیز)
ہمارے ملک نے گزشتہ75 سالوں میں مختلف میدانوں میں غیر معمولی ترقی کی ہے، تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ آج بھی ملک میں آزادی کے بعد اب تک 20 کروڑ انسان خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔23 کروڑ افراد کی روز مرہ کی آمدنی375 روپے سے بھی کم ہے اور گلوبل ھنگر رپورٹ کے شماریہ میں ہمارا ملک دنیا کے 116 ملکوں میں101 نمبر(Rank)پر ہے۔یہ ہمارے ملک کی غربت اور بھکمری کی منہ بولتی تصویر ہے۔
ہوشربا مہنگائی نے عام آدمی کے کسی بل نکال دئے ہیں۔کروڑوں افراد کا ماہانہ بجٹ بری طرح لڑ کھڑا گیا ہے۔ لوگ اپنی روز مرہ کی ضروریات میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہیں۔ غیر معمولی حالات کے لئے وہ اب بچت کر نے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ماہرین معاشیات متنبہ کر رہے ہیں کہ اگر مہنگائی کا گراف اسی طرح بڑھتا رہا تو اس سے لوگوں کا گھریلو بجٹ حد درجہ متاثر ہو جائے گا اور مستقبل میں بھی اس کی بہتری کے امکانات معدوم ہو جائیں گے۔ عام لوگوں کے پاس اپنی ضروریات زندگی پورا کر نے کے لئے سرمایہ نہیں ہوگا نتیجہ بھک مری اور تغذیہ کی کمی کے باعث انسانی زندگی کا باقی رہنا بھی دوبھر ہو جائے گا۔
ہندوستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں رہنے والی 50 کروڑ عوام بڑھتی مہنگائی کی بنا ء پر شدید ترین غربت سے دوچار ہے۔ مزدوری و اجرت میں لگاتار گراوٹ، کرونا کی وبا، بے روزگاری کی بڑھتی شرح، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور کھانے پینے کی چیزوں کے مسلسل بڑھتے دام، عوام کی مشکلات و مصائب کو نہ صرف بڑھا رہے ہیں بلکہ غربت کو کم کر نے کی حکومتی اقدامات کا بھی مذاق اڑا رہے ہیں۔
ملک میں بے روزگاری کی شرح اس وقت 7.3فیصد ہے یہ شرح د یہی علاقوں میں 7.2 فی صد اور شہری علاقوں میں7.6 فی صد ہے۔ ٹھہری ہو ئی معیشت کی رفتار کے نتیجے میں ملک کا نو جوان طبقہ خود کو ٹھگا ہو ا محسوس کر رہاہے، وہ اپنے مستقبل سے مایوس، مضطرب، دلبرداشتہ اور ناراض ہے۔
موجودہ اعداد و شمار دراصل وزیر اعظم مودی کے اس جھوٹے دعوے کی قلعی کھول دیتے ہیں جس میں دعوی کیا گیاتھا کہ سن2022 تک ہندوستان دنیا کی پانچ ٹریلین معیشت بن جائے گا، ہر سال لوگوں کو دو کروڑ روزگار دستیاب ہو گا اور کسان کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی۔حکومت کی غلط اقتصادی پالیسیوں، نجی کاری، ڈالر کے مقابلے روپئے کی لگاتار گراوٹ(Rs 82)،84 فیصد افراد کی آمدنی کا مسلسل گھٹنا اور اس کے مقابلہ میں چند افراد کی دولت کا 9 گنا بڑھ جانا حالات کو بد سے بدتر بناتا جا رہا ہے۔۔
عامتہ النا س کے لئے بنا ئی گئی وزیراعظم کی حد سے زیادہ مشتہر اسکیمیں جیسے پردھان منتری اجولا یو جنا اور پردھان منتری غریب کلیان اننا یو جنا ابھی تک حاشیہ پر موجود افراد تک نہیں پہنچ پائی ہیں ۔ غذائی اجناس اور ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کو روکنے کے لئے حکومت کو حرکت میں آجانا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع بڑھائے جا سکیں، آمدنی میں بڑھتی عدم مساوات کو روکا جاسکے، راشن سے اناج کی تقسیم کو بڑھا یا جا سکے نیز عوام کی یومیہ اجرت کی شرح کو بھی بڑھا یا جا سکے۔
ان حالات میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا، ملک گیر سطح پر مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف15 اکتوبر سے 31 اکتوبر 2022 تک ایک مہم
چلا رہی ہے۔ تاکہ ایک طرف حکومت پر دبائو بنا کر ضروری اقدامات کرائے جا سکیں اور دوسری طرف ضرورت مندوں میں بھی بیداری لائی جا سکے۔ تاکہ وہ اپنی بنیادی ضرورتوں کے لئے صف آرا ہو سکیں۔
مہم کا عنوان ہے
’’دیش میں ہے بڑا بوال
روزی روٹی کا ہے سوال‘‘
حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ :
۱۔ اشیائے ضروریہ پر سے GST کو فی الفور ہٹایا جائے۔
۲۔عام آدمی کی قوت خرید بڑھانے کے لئے اسے رقم دستیاب کرائی جائے۔
۳۔پردھان منتری اوجولا یوجنا کے ذریعہ، بی پی ایل کے تحت موجود تمام ہندوستانیوں کو گیس سلینڈر مہیا کرائے جائیں نیز کم قیمت پر ہر بار گیس بھروانے کا انتظام ہو۔
۴۔ بھک مری اور تغذیہ کی کمی کو روکنے کے لئے پردھان منتری اننا یو جنا کو بی پی ایل کارڈ ہولڈر کے ہر گھر تک پہنچایا جائے۔
۵۔قانون سازی کے ذریعہ منریگا کو شہری غرباء تک بھی پہنچایا جائے۔ منریگا میں اجرت کی در کو بڑھا کر 500 روپے اور ایام کی مدت کو بڑھا کر200 دن کیا جائے۔
۶۔فوڈ اینڈ سیکوریٹی ایکٹ (Food Security Act) اور ضروری اشیاء ترمیمی ایکٹ
(Essential Commodities Amendment Act) کے نفاد کو چست اور یقینی بنا یا جائے۔
۷۔پٹرولیم (ڈیزل، پیٹرول اور رسوئی گیس) پر لگائے گئے سر چارج کو فی الفور گھٹا کر اسے GSTکے تحت لایا جائے۔
۸۔بلیک مارکیٹنگ اور کرپشن کے خاتمہ کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔
۹۔بے روزگار نوجوانوں کو قطع نظر ان کے مذہب اور ذات پات کے بے روزگار بھتہ دیا جائے تآکہ ان کو ملازمت مل جائے۔
۱۰۔ دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ21 کے تحت روزگار کو بنیادی حق قرار دیا جائے۔
اس موقع پرپریس سے خطاب کر نے والوں میں ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، قومی صدر، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا،سبرمنی آرموگم،قومی جنرل سیکریٹری آرگنائزیشن، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا،شیما محسن، قومی جنرل سیکریٹری، ویلفیئر پارٹی آف انڈیااورعارف اخلاق،جنرل سیکریٹری، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا،دہلی پردیش شامل ہیں۔
Comments are closed.