عمر بھر ساتھ رہنے سے کیا فائدہ جس کو پایا تھا وہ تو ملا ہی نہیں : عزم شاکریؔ

ممبئی (انصاری حنان) ممبئی کے اندھیری علاقع میں واقع مئیرہال میں ممبئی کے مشہور و معروف تاجر و بلڈر اور رساز گروپ کے سی.ایم.ڈی.” رئیس احمد انصاری” کے نئے شعبے "سینی گرؤ فلم اکیڈمی” کے بینر تلے ایک کل ہند مشاعرے کی انعقاد کیا گیا جس کی نظامت حلال بدائیونی نے انجام دی ، مشاعرے کی صدارت رساز گروپ کے سی.ایم.ڈی.”رئیس احمد انصاری” نے انجام دی جبکہ معروف فلم اداکار و کامیڈئین اور شاعر ذاکر خان تنہاؔ نے محفل کو کامیاب بنانے اور مشاعرے میں ذیادہ سے ذیادہ لوگوں کی شرکت پر اہم رول ادا کیا، مشاعرہ میں مہمانِ خصوصی کے طور پرتقویم اعظمی عرف بٹو بھائی جبکہ کنوینر کے طور پرجمیل اصغر موجود تھے وہیں شعرأکرام میں عالمی شہرت یافتہ شاعر "عزم شاکریؔ، قمر سرورؔ، اسد اجمیریؔ، ڈاکٹر واصف یارؔ، جمیل اصغرؔ،حلال بدائیونی، شمیم، شریف آہلؔ نور، حبیبہؔ اکرام، سپریہ مشرا، تنزیلہ شیخ، ذاکر تنہاؔ”، وغیرہ شعرأکرام نے اپنے کلام سامعین کے سامنے پیش کئے، سامعین میں اکثریت فلمی دنیا کے اداکاروں پر مبنی تھی جو اردو شاعری سے لطف اندوز ہو رہی تھی، مشاعرے میں اہلیانِ ممبئی کی مخصوص شخصیات نے بھی شرکت فرمائی جن میں فلم اداکارہ سرگم، جمال چودھری، مصطفٰی پنجابی، علیم بھائی، معروف اعظمی، اقبال انصاری، وغیرہ کے نام شامل ہیں، تمام شعرا کے اخیر میں جب عزم شاکریؔ مائک پر آئے تو انہوں نے سامعین کے لئے ماحول بنا دیا اور شرکا چاہتے تھے کے یہ ماحول چلتا ہی رہے لیکن وقت کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے عزم شاکریؔ نے اپنے اس شعر کے بعد اجازت چاہی”عمر بھر ساتھ رہنے سے کیا فائدہ ، جس کو پایا تھا وہ تو ملا ہی نہیں” موصوف نے اپنے کلام میں ترنم کے ساتھ غزل بھی پیش کی جسے شرکا نے بے حد پسند فرمایا اسی طرح شاعر شمیم کے کلام اور انکے مخصوص انداز کو بھی بہت سراہنا ملی بہر حال آخیر میں صدرِ مشاعرہ رئیس احمد نے اپنے صدارتی خطبہ میں اہم باتیں شرکا کے سامنی رکھی اور کہا کہ”کہیں بھی اردو اور ہندی کے لئےمیری ضرورت پیش آئے تو مجھے یاد کیجئے میں حاظر رہوں گا اور جو مجھ سے ہو سکے گا میں ضرور کروں گا اور مشارہ جس طرح سے انعقاد کیا گیا اس پر میں سبھی ضمہ داران کو مبارک باد پیش کرتا ہوں” اسی کے ساتھ رئیس احمدنے ملائم سنگھ یادؤ کے انتقال پر بھی اپنے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کے نیتا جی سے میرے بہت ہی قریبی تعلقات تھے اور میں ان سے دو روز قبل ہی ملاقات کرکے آیا ہوں یہ کہہ کر موصوف نے مرحوم کو دھیان میں رکھتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کو کہا ، بعد اذاں مشاعرہ کمیٹی اور کنوینر کے ذریعہ معززین میں ایوارڈ و مومنٹو وغیرہ پیش کئے گئے اور رئیس احمد کی خدمت میں جمیل اصغر کی جانب سے انکا خود کا تیار کردہ سپاس نامہ پیش کیا گیا جس پر محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔

Comments are closed.