برطانیہ: سیاسی بحران کے بیچ ہندنژادرشی سونک ایک بارپھروزیراعظم کی دوڑمیں شامل

آن لائن نیوزڈیسک
برطانیہ کے سابق وزیر خزانہ رشی سونک کنزرویٹیو پارٹی کے رہنما اور وزارت عظمیٰ کا امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہند نژاد رشی سونک جمعے کو دیر گئے پارٹی لیڈر کا انتخاب لڑنے کے لیے عائد شرائط کی کم سے کم حد تک پہنچ گئے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم بورس جانسن نے ایک بار پھر پارٹی کے سربراہ کے طور پر واپسی کا اعلان کیا ہے۔
ٹوری پارٹی کے ایم پی ٹوبیاز اِل ووڈ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’اُن کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ پارٹی کے 100ویں رُکن ہیں جو رشی سونک کی حمایت کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں۔‘
وزیراعظم لِز ٹرس کے ڈرامائی استعفیٰ کے بعد برطانیہ کی حکمران جماعت کی قیادت کے لیے کابینہ کی رکن پینی مورڈانٹ پہلے ہی اپنی امیدواری کا باضابطہ اعلان کر چکی ہیں۔
اگر پارٹی رہنما بننے کی دوڑ میں شامل دیگر امیدوار 100 ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو رشی سونک کنزرویٹیو جماعت کے سربراہ اور وزیراعظم منتخب ہو جائیں گے۔
وزیردفاع ٹام ٹوگنڈاٹ نے سابق وزیراعظم بورس جانسن کو ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس دوڑ سے باہر رہیں۔
انہوں نے رشی سونک کی حمایت کے بعد کہا کہ ’یہ سیاسی کھیل کھیلنے کا وقت نہیں، حساب برابر کرنے کا بھی نہیں اور پیچھے دیکھنے کا بھی نہیں۔‘
ٹام ٹوگنڈاٹ خود بھی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں اُس وقت شامل رہے جب جولائی میں بورس جانسن کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔تاحال رشی سونک یا بورس جانسن کی جانب سے بطور امیدوار سامنے آنے کا اعلان نہیں کیا گیاہے۔
بورس جانسن جو کیریبین میں چھٹیاں گزارنے گئے تھے فوری طور پر پیر کو ٹوری ایم پیز کی جانب سے منعقدہ ممکنہ آن لان ووٹنگ میں حصہ لینے کے لیے واپس آ گئے ہیں۔
Comments are closed.