Baseerat Online News Portal

مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملہ:کانگریس حکومت کے دباؤ میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دیگر کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کی اجازت دینے کاضلع کلکٹر پر الزام

ضلع کلکٹر نے اطمینان بخش طریقے سے گواہی دی، دفاعی وکلاء کے الزامات کومسترد کردیا
ممبئی:19/ جنوری(پریس ریلیز)
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ میں آج ایک انتہائی اہم سرکاری گواہ کی گواہی عمل میں آئی جس کے دوران حکومت (کانگریس)کے دباؤ میں بھگواملزمین کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کی اجازت دینے کاضلع کلکٹر پر الزام عائد کیا گیا جسے اس وقت کے ضلع کلکٹر (ناشک) نے مسترد کردیا اور کہا کہ اس نے مقدمے کے متعلق دستاویزات باریک بینی سے مطالعہ کرنے اور اپنی ذہانت کا استعمال کرکے ملزمین کے خلا ف آتش گیر ماد ہ کے قانون یعنی کے ایکسپلوزیو سبسٹنس ایکٹ 1908کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دی تھی۔
قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے آج گواہ نمبر 297 کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کیا تھا جس سے خصوصی وکیل استغاثہ اویناس رسال نے سوالات پوچھے جس کا پر اطمنان طریقے سے جواب دیتے ہوئے ضلع ناشک کے کلکٹر ایس چوکلنگم نے خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کوبتایا کہ انسداد دہشت گرد دستہ ATS نے انہیں 16/ دسمبر 2008 کو خط لکھ کر گیارہ ملزمین بشمول سادھو ی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت کے خلاف خلا ف آتش گیر ماد ہ کے قانون یعنی کے ایکسپلوزیو سبسٹنس ایکٹ 1908کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت طلب کی تھی، گواہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ خط ملنے کے بعد انہوں نے مقدمہ سے متعلق دستاویزات پنچ نامہ، فارینسک سائنس رپورٹ، کیمیکل تجزیہ رپورٹ، گھر کی جانچ کا پنچ نامہ و دیگر کا بغور مطالعہ کیا تھا اور پھر اپنا ذہین استعمال کرنے کے بعد ملزمین کے خلاف آتش گیر ماد ہ کے قانون کے تحت مقدمہ قائم کرنے کی اجازت دی تھی۔
گواہ استغاثہ نے خصوصی جج کو مزید بتایا کہ آتش گیر ماد ہ کے قانون کے اطلاق کی اجازت دینے سے قبل انہوں نے اعلی تفتیشی افسر (آئی او موہن کلکرنی) سے بھی گفت و شنید کی تھی اور بم دھماکہ کی جگہ بھکو چوک مالیگاؤں کا بھی دورہ کیا تھا۔گواہ استغاثہ نے آج عدالت میں اس کی جانب سے جاری کیا گیا جازت نامہ کی شناخت کی جس کے بعد عدالت نے اسے اپنے ریکارڈ پر درج کرلیا۔
وکیل استغاثہ اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے اختتام کے بعد سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل جے پی مشرا نے جرح کی اور گواہ پر الزام عائد کیا کہ اس نے حکومت اور اے ٹی ایس کے دباؤ میں قانونی طریقہ کار کو کر نظر انداز کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف آتش گیر ماد ہ کے قانون کے اطلاق کی اجازت دی۔
دوران جرح ایڈوکیٹ جے پی مشرا نے عدالت کو بتایا کہ اے ٹی ایس نے ضلع کلکٹر سے ملزمیں کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کی اجازت طلب کی تھی ٹرائل چلانے کی نہیں جس پر صفائی دیتے ہوئے گواہ استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ چارج شیٹ ٹرائل کا ہی ایک حصہ ہوتا ہے اور اجازت نامہ لکھنے میں لفظوں میں تضادات ہوسکتے ہیں لیکن انہوں نے قانون کے مطابق انہیں حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ طریقے سے بغیر کسی سیاسی اور دیگر دباؤ کے ملزمین کے خلاف آتش گیر ماد ہ کے قانون کے اطلاق کی اجازے دی تھی۔
ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے گواہ استغاثہ پر مزید الزام عائد کیا کہ اس نے اے ٹی ایس کی جانب سے دیئے گئے خط اور ایف آئی آر میں درج مواد کی نقل کرتے ہوئے آتش گیر ماد ہ کے قانون کے اطلاق کا حکم نامہ جاری کیا، خط کے مواد میں معمولی ہیر پھیر دکھائی دے رہی ہے جس کا مطلب یہ ہیکہ ذہین استعمال کرنے کی بجائے جیسا اے ٹی ایس نے کہا ویسا آرڈر جاری کیا گیا۔
ایڈوکیٹ جے پی مشراء کے علاوہ ایڈوکیٹ سدیپ پاسبولا، ایڈوکیٹ رنجیت سانگلے اور ملزم سمیر کلکرنی نے بھی گواہ استغاثہ سے جرح کی اوراس پر اے ٹی ایس کے دباؤ میں عدالت میں ملزمین کے خلاف جھوٹی گواہی دینے کا الزام عائد کیا جسے اس نے مسترد کردیا۔
دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم(جمعیۃ علماء مہاراشٹرارشد مدنی) ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ قربان حسین و دیگر موجود تھے۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 297گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے ۔

Comments are closed.