مذہب اورزبان کی بنیاد پر ملک کی تقسیم کا خطرہ:جسٹس این سنتوش ہیگڑے

نئی دہلی(ایجنسی)کرناٹک کے سابق لوک آیُکت اور سپریم کورٹ کے سبکدوش جج جسٹس این سنتوش ہیگڑے نے منگل کے روز ججوں کی تقرری اور عدالتی نظام میں مرکزی حکومت کی مداخلت کو غلط ٹھہراتے ہوئے اس عمل کو خطرناک قرار دیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے نشان زد کیا کہ ایگزیکٹیو کو جیوڈیشیری (عدلیہ) میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کی مداخلت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے .
ہیگڑے کا کہنا ہے کہ اگر عدلیہ میں مرکزی حکومت کی مداخلت ہوئی تو ملک کے مذہب اور زبان کی بنیاد پر تقسیم ہونے کا خطرہ ہے۔ حالانکہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ کب ہوگا۔ ملک میں بدعنوانی موجود ہے، عوامی نمائندوں میں عوام کے مالک ہونے کا احساس پیدا ہو رہا ہے۔ سیاسی لیڈران صرف بدعنوانی کی بات کر رہے ہیں اور ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں۔ کوئی بھی اسے ٹھیک نہیں کرنا چاہتا ہے۔
سنتوش ہیگڑے نے کہا کہ اگر ایسی حالت بنی رہی تو لوگ نظام کے خلاف بغاوت کر دیں گے، لیکن انھیں نہیں پتہ کہ یہ حالت کب آئے گی۔ ہیگڑے نے یہ بھی کہا کہ معاملوں کو نمٹانے میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، لیکن سماج کو ایک الگ پیغام مل رہا ہے کیونکہ نمٹارے کے لیے ثالثوں سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

Comments are closed.