یوپی کے باندہ شہر کی مسجدمیں توڑ پھوڑ

مسجد کی تزئین کاری کے خلاف وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا احتجاج، سڑک جام کردیا، پولس کی موجودگی میں شرانگیزی، سامان پھینک دیا، سدرشن نیوز چینل کا جھارکھنڈ کا ویڈیو آواز بند کرکے ہندوئوں کو اکسانےکی کوشش
باندہ۔ ۱۷؍ فروری: جھارکھنڈ کے پلاموکے بعد اترپردیش کے باندہ میں بھی مسجد میں توڑ پھوڑ کی خبریں اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اترپردیش کے باندہ میں مسجد کی تزئین و آرائش کا کام جاری تھا، وہیں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے غنڈوں نے ہنگامہ کیا، وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے غنڈوں نے کام کی مخالفت کی ہنگامہ اتنا بڑھا کہ کام کے لیے لائے گئے سامانوں اور شٹرنگ کو سڑک پر پھینک دیاگیا۔ آج تک کی خبر کے مطابق باندہ میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان نے ہنگامہ آرائی کی، شہر کے ایک مسجد میں چل رہے تزئین وآرائش کے کاموں کو لے کر مخالفت کی، حد تو تب ہوگئی جب پولس کی موجودگی میں شٹرنگ کا سامان سڑکوں پر پھینک دیا اور جم کر ہنگامہ کیا، سامان پھینکنے اور ہنگامہ کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ مسجد فریق کے افراد نے جمعرات کو پولس انتظامیہ اور اعلیٰ عہدیداران سے شکایت کی ہے وہیں وشو ہندو پریشد کے ضلع صدر نے کہا ہے کہ انتظامیہ کے احکام کی خلاف ورزی کرکے مسجد کے کئی حصوں میں تعمیری کام چل رہا ہے اس لیے ہم یہا ںآئے ہیں۔ وہیں پولس سپرنٹنڈنٹ نے و ائرل ویڈیو کی بنیاد پر تھانہ انچارج کو معاملہ درج کرکے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ معاملہ شہر کوتوالی کے بلکھنڈی ناکہ علاقے کی مسجد کا ہے جہاں پولس کی موجودگی میں وی ایچ پی اوربجرنگ دل کے کارکنان نے گاڑیوں کو سڑک پر کھڑا کرکے ہنگامہ کیا، مسجد میں پولس کی موجودگی میں توڑ پھوڑ کی۔ مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے ظہیرالدین نے کہاکہ ہم انتظامیہ کے حکم کے بعد ہی کام کروارہے تھے، جبھی ۳۰ سے ۴۰ لوگ آئے، بہت دیر تک سڑک جام کیے رہے، توڑ پھوڑ کیے، شٹرنگ کا سامان، ڈرم، مشین میں توڑ پھوڑ کی ہے، پولس نے ابھی تک کارروائی نہیں کی ہے، ہم سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وہیں وشو ہندو پریشد کے ضلع صدر چندر موہن بیدی نے کہاکہ ایس ڈی ایم باندہ کے ذریعہ ۱۲ دسمبر ۲۰۲۲ کو مسجد کی تزئین وآرائش کی اجازت دی گئی، انہو ںنے تزئین وآرائش تو کرایا لین ایک حصہ، دوسرے حصے میں تعمیری کام چل رہا ہے، تو ہم انتظامیہ کو بلاکر یہ دکھاناچاہتے ہیں کہ آپ دیکھئے یہاں آپ کے حکم کی خلاف ورزی کس طرح ہورہی ہے۔ ادھر سدرشن نیوز چینل نے جھارکھنڈ فرقہ وارانہ تصادم کا ایک ویڈیو میوٹ (آواز بند ) کرکے اس کیپشن کے ساتھ اشتعال انگیزی کو ہوا دی ہے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’پلامو میں اسلامک شدت پسندوںنے توڑا مہاشیوراتری کا تورن دوار، مسجد سے برسائے گئے پتھر، جبکہ مدنی بول رہے ہیں اللہ اور اوم ایک ہی ہے پھر اوم پر حملہ کیوں؟‘‘ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے اصل ویڈیو اس کے جواب میں اپلوڈ کی ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جارہا ہے کہ ہندو شدت پسند مسجد پر پتھر برسارہے ہیں، سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کررہے ہیں ، مکیش نامی ہندو نوجوان کا نام واضح لفظوں میں سنا جاسکتا ہے جو گاڑی کو آگے کے حوالے کرتا ہوا نظر آرہا ہے‘‘۔
Comments are closed.