دوہزار کروڑ میں نام اور نشان کی سودے بازی

 

شیوسینا کا نام اور تیر کمان نشان شندے گروپ کو دئیے جانے پر سنجے رائوت کا سنسنی خیز الزام، شندے خیمے نے الزام کو خارج کردیا پوچھا ’کیا رائوت اس ڈیل کیشئرتھے‘ ادھو ٹھاکرے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف آج سپریم کورٹ میں عرضی دائر کریں گے

ممبئی۔۱۹؍ فروری:(اسٹاف رپورٹر) شیوسینا کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے رائوت نے اتوار کو الیکشن کمیشن کے ذریعے شندے گروپ کو شیوسینا کا نام اور تیر کمان نشان دئیے جانے پر سنسنی خیز الزام لگاتے ہوئے کہاکہ انتخابی نشان اور نام حاصل کرنے کے لیے اب تک مبینہ طور پر دو ہزار کروڑ کا سودااور لین دین ہوا ہے ۔سنجے راؤت نے کہا کہ یہ صد فیصد درست ہے،جلد ہی بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی۔ ملک کی تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔اس سے پہلے راؤت نے کہا تھا ’’ہماری پارٹی پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے، ہم اس کی تحقیقات کریں گے، چور کو پکڑنا پڑے گا، آخر تیر اور کمان کا چور کون ہے؟ ہم سب صرف تیر اور کمان چوری کرنے والوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ یہ چوری انہیں مہنگی پڑے گی۔‘‘ راؤت نے الزام لگایا ہے کہ یہ فیصلہ خریدا ہوا ہے، اصل شیو سینا سے نشان اور نام چھین لیا گیا ہے اور یہ انصاف نہیں ہے۔ سنجے رائوت نے کہا امیت شاہ کیا بولتے ہیں اس پر مہاراشٹر کے لوگ دھیان نہیں دیتے ہیں، جو سچ کو خریدنے کا کام کرتے ہیں وہ جھوٹ اور سچ کی کیا بات کررہے ہیں، اس کا فیصلہ عوام وقت پر کرے گی، شیوسینا کس کی تھی اور کس کی ہوگی یہ فیصلہ مہاراشٹر کے لوگ لیں گے۔ رائوت نے کہاکہ شیوسینا اور اس کا نشان تیر کمان چھینا گیا ہے، اور ایسا کرنےکے لیے ۲ ہزار کروڑ روپئے کی سودے بازی ہوئی ہے اور میں اس دعوے پر قائم ہوں، بے ایمان لوگوں کا گروہ ممبران اسمبلی خریدنے کےلیے پچاس کروڑ ، ایم پی خریدنے کےلیے ۱۰۰ کروڑ ، کونسلر خریدنے کے لیے ایک کروڑ اور شاکھا پرمکھ خریدنے کےلیے پچاس لاکھ خرچ کرسکتا ہے۔ آپ اندازہ لگائیے کہ وہ پارٹی کا نام نشان پانے کے لیے کتنے کی بولی لگا سکتا ہے۔ سنجے رائوت کے سنسنی خیز الزامات پر شندے گروپ کے ممبر اسمبلی سدا سرورکر نے دعوے کو خارج کرتے ہوئے پوچھا کہ ’’کیا سنجے رائوت اس ڈیل کے کیشیئر ہیں‘‘۔ دریں اثناء شیوسینا کا نام نشان شندے گروپ کو سونپے جانے کے دوسرے دن ٹھاکرے گروپ کے ٹوئٹر ہینڈل سے بلو ٹک ہٹادیا گیا ہے۔ بتادیں کہ سوموار کو ادھو ٹھاکرے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف آئن لائن عرضی داخل کرکے اسے چیلنج کرے گا، ٹھاکرے گروہ کے اس فیصلے کی جانکاری ملتے ہی ایک ناتھ شندے نے سپریم کورٹ میں کے وی اٹ داخل کردی ہے۔ ٹھاکرے گروپ کا کہنا ہے کہ آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے نے ۱۹ جون ۱۹۶۶ کو شیوسینا کی بنیاد ڈالی تھی ، ۵۷ برس پرانی پارٹی اور چنائو نشان ٹھاکرے خاندان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے اس لیے ٹھاکرے گروہ اس مسئلے کو لے کر آر پار کی لڑائی میں اترگیا ہے، ادھو ٹھاکرے گروپ کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے کےلیے آن لائن عرضی دائر کرکے ۲۰ فروری کو جلد سماعت کی درخواست کی جائے گی۔ ٹھاکرے کی طرف سے سپریم کورٹ میں سینئر وکیل کپل سبل ہوں گے۔ بتادیں کہ اتوار کو ادھو ٹھاکرے نے ماتوشری میں پارٹی لیڈران اور کارکنان کی میٹنگ بھی کی تھی۔

Comments are closed.