نوید حامد کی انا پرستی نے مسلم مجلس مشاورت کو تباہ و برباد کردیا ہے

مسلمانوں کو متحد کرنے کےلئے قائم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کو ذات پات و نسل کی بنیاد پر چلانے کی نوید حامد کی کوشش ۔ڈاکٹر ظفرالاسلام نے مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کے قیام پر اطمینان کا اظہار کیا

کلکتہ:2مارچ (پریس ریلیز)دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انا پرستی، خود غرضی کی وجہ سے ملی ادارے تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ۔حالیہ برسوں میں جس طریقے مشاورت کو ایک شخص نے اپنی انا کی تسکین کا ذریعہ بنایا ہے اس کی وجہ سے مسلمانوں کی مشترکہ تنظیم مسلم مجلس مشاورت انتشار کی شکار ہوچکی ہے۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام جو مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کے زیر اہتمام منعقد ایک مذاکرہ سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ مغربی بنگال کے مسلمانوں نے’’بنگال مسلم مجلس مشاورت ‘‘ کے قیام کے ذریعہ جو پہل کی ہے وہ خوش آئند ہے اور امید ہے کہ دوسری ریاستیں بھی اس نقش قدم پر کام کریں گی ۔تاکہ نوید حامد نے جو بحران پیدا کیا ہے اس کا خاتمہ ہو اور ملت میں انتشار پیدا کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی ہو۔اس کےلئے عبد العزیز صاحب جو مشاورت قدیم ترین ممبر ہیں اور بنگال میں مشاورت کو زندہ کررکھا ہے مبارک باد کے مستحق ہیں ۔اس موقع پر عبد العزیز نے واضح کیا کہ نوید حامد کی مشاورت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔اس شخص نے ملت کو منقسم کردیا ہے اور غیروںکے ایجنڈے پر کام کررہا ہے۔سے کون تعلق رکھنا چاہے گا۔
خیال رہے کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سابق صدر نوید حامد جو انتخابات ہونے کے باوجود خود کو کارگزار صدر بن کر ریاستوں کی یونٹوں کو تحلیل کئے بغیر کنوینر بنارہے ہیں ۔جب کہ کارگزار صدر کے پاس اختیارات نہیں ہوتے ہیں ۔نئے صدر کے عہدہ سنبھالنے تک صرف ضروری دفتری امور انجام دیتا ہے۔چوں کہ نوید حامد صدر منتخب ہونے کے دن سے ہی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور مسلم مجلس مشاورت کے 80سے زائد سینئر ممبران کو نکال کر اپنے لوگوں کو ممبری شپ دیا ہے۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام جو آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر رہ چکے ہیں ۔نوید حامد نے انہیں بھی نکال دیا ہے۔نے بتایا کہ مسلم مجلس مشاورت مسلمانوں کی تنظیم اورملی ا دارہ ہے ۔ یہاںعہدہ کی لئے لابنگ نہیں ہوتی ہے ۔بلکہ آخری حد تک اتفاق رائے کی کوشش کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں بھی تین ٹرم صدر رہ چکا ہوں ۔اس درمیان کبھی بھی کسی بھی ممبر کو حمایت کرنے کی اپیل نہیں کی۔مگر نوید حامد کی آمد ہی لابنگ اور چند سیاسی لیڈروں کی چالبازی کے نتیجے میں ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ سید شہاب الدین جن کی خدمت کے ذریعہ نوید حامد نے مسلم مجلس مشاورت کی ممبری شپ حاصل کی تھی اور اس کے صدارت کے مقام تک رسائی حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔نے نوید حامد کے صدر منتخب ہونے کے 6مہینے کے بعد ہی مجلس عاملہ سے استعفیٰ دیدیا اور انہوں نے مشاورت کے ممبروں سے اپیل کی کہ اس شخص کو جتنی جلد ہو ہٹائیں ۔یہ شخص مشاورت کو تباہ و برباد کردے گا۔لگتا ہے کہ سید شہاب الدین کی پیش گوئی ثابت ہوچکی ہے۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ سید شہاب الدین کے استعفیٰ کی کاپی ان کے پاس ہے۔
ملت میں زبان و رنگ اور ذات کی بنیاد پر کوئی اختلافات نہیں ہے۔مگر مسلمانوں کو تقسیم کرنے کےلئے سیاسی جماعتیں اس طرح کے حربے آزماتے رہے ہیں اور مسلمانوں کو زبان و رنگ اور نسل کی بنیاد تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔وزیرا عظم نریندر مودی نے پسماندہ مسلمانوں کا ایشو چھیڑ کر ایک بار پھر مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی شروعات کی ہے۔نوید حامد نے بھی مودی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مشاورت میں پسماندہ ، اشراف اٹھاکر ملت کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ مسلمانوں کو تعلیم کے سوال پر یکسوئی کے ساتھ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی بھی 40فیصد مسلمان ناخواندہ ہے ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ملت کا ایک فرد بھی ناخواندہ نہ رہے اور اس کےلئے ہمیں اقدامات کرنا چاہییے
پروگرام کے شرکا نے عبد العزیز کی جدو جہد اور ملت کے تئیں لگائوکو خراج تحسین پیش کیا۔پروگرام کے شرکا میں اقلیتی کمیشن مغربی بنگال کے سابق چیرمین و سابق جج انتاج علی، محمد عمر خان، مولانا خالدحیدری ، مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سیکریٹری مولانا اشرف علی قاسمی ،مولانا ابو طلحہ ، انور پریمی، حفیظ الرحمن ، عرفان شیر،حسین رضوی اور شہر کی دیگر سماجی،ملی اور علمی شخصیات شریک مجلس تھیں، شرکا کی تعداد تقریباً پچاس تھی۔

 

Comments are closed.