شمال مشرقی ریاستوں سے کانگریس کو مایوسی، بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کا تجربہ پھر ناکام

نئی دہلی(ایجنسی) مشکل دور سے گزر رہی کانگریس کی شکستوں کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب اسے تین شمال مشرقی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں مایوسی ہوئی ہے، حالانکہ کچھ جگہوں کے ضمنی انتخابات میں جیت اسے کچھ راحت دینے والی ہے۔ ملک کی اہم اپوزیشن جماعت تریپورہ میں بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا تجربہ بھی ناکام رہا۔ انہوں نے ایسا ہی تجربہ 2021 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں کیا تھا جہاں ان کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکا تھا۔ شمال مشرق میں انتخابی کامیابی کی کانگریس کی امیدوں کو اس وقت دھچکا لگا جب کانگریس کی ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ چند ہفتے قبل مکمل ہوئی اور اس کا 85 واں جنرل کنونشن کچھ دن پہلے منعقد ہوا۔
تریپورہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو تین سیٹیں ملی ہیں جہاں اس نے 13 سیٹوں پر مقابلہ کیا تھا۔ کانگریس کو میگھالیہ میں صرف پانچ سیٹیں ملی ہیں جہاں اسے پچھلے اسمبلی انتخابات میں 21 سیٹیں ملی تھیں۔ میگھالیہ اسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل اس کے زیادہ تر ایم ایل اے ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ ناگالینڈ میں کانگریس کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔ کانگریس کے نقطہ نظر سے راحت یہ تھی کہ اس نے مہاراشٹر، مغربی بنگال اور تمل ناڈو کی تین اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے مہاراشٹر کے قصبہ اسمبلی حلقہ سے کامیابی حاصل کی، جسے بھارتیہ جنتا پارٹی کا ناقابل تسخیر گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ اسی طرح اس نے مغربی بنگال کے ساگردیگھی اسمبلی حلقہ میں ترنمول کانگریس کو شکست دی۔
انتخابی نتائج کے بارے میں پوچھے جانے پر کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا، ’’آج کے نتائج حوصلہ افزا بھی ہیں اور مایوس کن بھی۔ ہم نے مغربی بنگال میں ضمنی انتخاب جیت لیا ہے اور ریاستی اسمبلی میں ہمارے پہلے ایم ایل اے کاداخلہ ہوگیاہے۔ مہاراشٹر میں 30 سال بعد کانگریس نے آر ایس ایس-بی جے پی کے گڑھ (قصبہ) پر فتح حاصل کی ہے۔ ہم نے تمل ناڈو میں بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا، "ہم نتائج کو قبول کرتے ہیں اور ہمیں تنظیم کو مضبوط کرنا ہے۔ تریپورہ میں بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی ناکامی کے بارے میں پوچھے جانے پر رمیش نے کہا، "اتحاد تریپورہ میں کافی بات چیت کے بعد بنایا گیا تھا اور لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ اس اتحاد کو اکثریت ملے گی۔” لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ایسا کیوں نہیں ہوا، ہمیں دیکھنا ہوگا۔” فی الحال، راجستھان، چھتیس گڑھ اور ہماچل پردیش میں کانگریس کی حکومتیں ہیں، جب کہ جھارکھنڈ میں وہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے جونیئر اتحادی کے طور پر اقتدار میں شریک ہے۔ تمل ناڈو میں بھی وہ حکمراں ڈی ایم کے کے جونیئر اتحادی کے کردار میں ہیں۔ وہ بہار میں ’مہاگٹھ بندھن‘ حکومت کا بھی حصہ ہیں۔
کانگریس نے پچھلے سال دسمبر میں ہماچل پردیش میں طویل عرصے کے بعد کامیابی حاصل کی تھی، حالانکہ اسی وقت گجرات میں اس کی کارکردگی بہت مایوس کن رہی تھی۔ پارٹی گزشتہ سال پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں اپنی شکست کے بعد اہم ریاست میں اقتدار سے محروم ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کو اتر پردیش، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
Comments are closed.