ملک کی کسی ہائی کورٹ میں خاتون چیف جسٹس نہیں ہے:وزارت قانون

نئی دہلی (ایجنسی) وزارت برائے قانون و انصاف نے پارلیمنٹ کو ملک بھر میں خواتین ججوں کی تعداد کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کسی ایک ہائی کورٹ میں بھی چیف جسٹس کے عہدے پر خاتون جج کو تعینات نہیں کیا گیا۔
انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بار کونسل آف انڈیا کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت قانون نے آگاہ کیا کہ ہائی کورٹس کے ججوں میں سے خواتین ججوں کی شرح صرف 9.5 فیصد ہے۔
’حاضر سروس ججوں کی کل تعداد 775 ہے جن میں سے خواتین کی تعداد صرف 106 ہے۔‘
وزارت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں وکلاء کی کُل تعداد 15 لاکھ ہے جن میں سے خواتین کا تناسب 15.31 فیصد ہے یعنی صرف 2 لاکھ خواتین ہیں۔
بھارتیا جنتا پارٹی کے رکن راکیش سنہا کی جانب سے پارلیمنٹ میں اٹھائے گئے سوال کے جواب میں وزیر برائے قانون و انصاف کرن رجیجو نے بتایا کہ 11 خواتین ججوں کی سپریم کورٹ میں تقرری کی گئی ہے اور ماتحت ججوں میں سے صرف 30 فیصد خواتین ہیں۔
کرن رجیجو نے گزشتہ سال سپریم کورٹ میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے لیکن اعلیٰ عدلیہ میں تنوع لانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق سپریم کورٹ نے آج تک 448 ایڈووکیٹس کو اعلٰی عہدے پر فائز کیا جس میں سے خواتین کی تعداد صرف 19 ہے۔
سنہ 1950 میں سپریم کورٹ قائم ہونے کے بعد سے 2013 تک ان 19 خواتین میں سے صرف 4 کو اعلٰی عہدوں پر تعینات کیاگیا جبکہ دیگر 15 خواتین کی گزشتہ 9 سال میں ترقی ہوئی۔
سنہ 2021 میں مدراس کی ہائی کورٹ میں خواتین ججوں کی سب سے زیادہ تعداد 13تھی جبکہ دوسرے نمبر پر بامبے ہائی کورٹ ہے جہاں 8 خواتین بطور جج تعینات ہیں۔
وزارت قانون کی رپورٹ کے مطابق ریاست منی پور، میگھالیہ، پٹنہ، تری پورہ اور اتراکھنڈ کی ہائی کورٹس میں ایک بھی خاتون جج تعینات نہیں ہیں۔
جبکہ ریاست آسام ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، لداخ، جھارکھنڈ، اوڈیشہ، راجستھان اور سکم کی ہائی کورٹس میں صرف ایک خاتون جج کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔
Comments are closed.