اڈانی، راہل معاملے پر پارلیمنٹ کارروائی ۲۳ مارچ تک ملتوی

نعرے بازی کے درمیان ۲۵ منٹ ہی چلی لوک سبھا، اپوزیشن کا پہلی منزل پر احتجاج، جے پی سی جانچ پر مصر، مجھے پارلیمنٹ میں بولنے کا حق ہے : راہل گاندھی نے لوک سبھا اسپیکر کو دوسرا خط لکھا
نئی دہلی ۔۲۰؍ مارچ: اپوزیشن کی نعرے بازی کے بعد راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی کارروائی منگل کو مسلسل ساتویں دن بھی ملتوی کردی گئی، دونوں ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے دوبارہ شروع ہوئی تھی، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکا ارجن کھڑکے نے جیسے ہی بولنے کے لیے کھڑے ہوئے برسراقتدار پارٹی کے ممبران نے راہل گاندھی معافی مانگوں کے نعرے بازی شروع کردی، اس کے بعد اسپیکر جگدیپ دھن کھڑ نے ۲۳ مارچ تک کےلیے راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی کردی، ادھر لوک سبھا کی کارروائی بھی صرف پچیس منٹ ہی چلی، لیکن اپوزیشن کی نعرے بازی کے درمیان ۲۳ مارچ کی صبح ۱۱ بجے تک کارروائی ملتوی کردی گئی ہے، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے بھی دوپہر ایک بجے اپنے چیمبر میں پارٹی بلائی تھی۔ صبح دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے پارلیمنٹ کی پہلی منزل پر احتجاج کیا، سبھی اپنے ہاتھو ںمیں بینر اور پوسٹر لیے ہوئے تھے، وہ اڈانی، ہنڈن برگ رپورٹ پر جے پی سی جانچ پر مصر تھے، اس دوران نعرے بازی بھی کررہے تھے، ۔ بتادیں کہ ممتا بنرجی کی پارٹی ٹی ایم سی کے ممبران پارلیمنٹ نے کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن سے ہٹ کر الگ احتجاج کیا، وہ اڈانی مسئلے پر مودی سے خاموشی توڑنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ ادھر منگل کو کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے لوک سبھا اسپیکر کو ایک بار پھر خط لکھا ہے، انہو ںنے لکھا کہ بے تکے اور بیکار الزامات مجھ پر لگائے جارہے ہیں، راہل نے اپیل کی کہ انہیں برطانیہ میں دئیے گئے بیان کو لے کر پارلیمنٹ میں اپنی بات رکھنے کا موقع دیاجائے، کیوں کہ انہیں ایوان میں بولنے کا حق حاصل ہے۔ اس سے قبل کانگریسی لیڈران نے اسی معاملے میں پیر کو بھی لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھا تھا، اور ایوان میںاپنی بات رکھنے کی درخواست کی تھی۔ برطانیہ میں ہندوستانی جمہوریت پر تبصرہ کو لے کر بی جے پی مسلسل راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کررہی ہے، وہیں راہل کا کہنا ہے کہ حکومت کے کچھ وزراء نے ان پر ہندوستان کے خلاف بولنے کے الزامات لگائے ہیں جو بے بنیاد ہ یں۔ خط میں راہل گاندھی نے لوک سبھا کے اصول ۳۵۷ کا حوالہ دیا، انہو ںنے کہاکہ اصول ۳۵۷ مجھے اپنی بات رکھنے کا حق دیتا ہے، راہل کے مطابق کوئی بھی ممبر پارلیمنٹ اسپیکر کی اجازت سے اپنا موقف پیش کرسکتا ہے، بھلے ہی ایوان کے سامنے کوئی سوال نہ ہو۔ قبل ازیں راجیہ سبھا میں کانگریس کے رکن پارلیمان پرمود تیواری نے اڈانی گروپ کے کاروباری مفادات کو فروغ دینے میں حکومت کے کردار پر بحث کے لیے ایک نوٹس دیا۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین کو بھیجے گئے ایک نوٹس میں تیواری نے کہاکہ اڈانی گروپ کے کاروباری مفادات کو فروغ دینے میں حکومت کے کردار پر بحث کرنے کے لیے ایوان وقفہ صفر اور وقفہ سوالات اور دن کے دیگر کاموں سے متعلق متعلقہ قواعد کو معطل کرتا ہے۔ اس دوران کارپوریٹ فراڈ، سیاسی بدعنوانی، سٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور کوئلہ کانوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ، چھ ہوائی اڈوں کی بولی لگانے کی اجازت دینے کے لیے قواعد و ضوابط میں ترمیم وغیرہ کے سنگین الزامات پر بات ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم مودی نے بجٹ اجلاس کے دوسرے حصے کے لیے پارلیمانی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کے لیے اپنے اعلیٰ وزراء کے ساتھ میٹنگ کی۔اس دوران ڈی ایم پی ایم پی تروچی سیوا نے راجیہ سبھا میں قاعدہ 267 کے تحت کاروبار کی معطلی کا نوٹس دیا اور ملک میں کارپوریٹ فراڈ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے قیام میں حکومت کی ناکامی پر بحث کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمان رنجیت رنجن نے بھی اس معاملے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کارپوریٹ میں بدعنونی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) قائم کرنے میں حکومت کی ناکامی پر بحث کرنے کے لیے نوٹس دیا۔واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی کے سلسلے میں منگل کے روز یہاں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی ایک میٹنگ ہوئی، جس میں پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے کردار پر غور و خوض کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں کی یہ میٹنگ راجیہ سبھا میں اپوزیشن رہنما ملکارجن کھڑگے کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع ان کے چیمبر میں ہوئی، جس میں پارلیمنٹ میں حکومت کے موقف اور اس کا جواب دینے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کانگریس کے علاوہ ڈی ایم کے، جنتا دل یو، شیوسینا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، نیشنل کانفرنس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، عام آدمی پارٹی اور دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں نے میٹنگ میں شرکت کی۔
Comments are closed.