Baseerat Online News Portal

مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

اے ایم یو کے پروفیسر مسرور اختر خاں ’ وگیان جیوتی پروگرام‘ کے نوڈل آفیسر مقرر
علی گڑھ، یکم اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ نباتیات کے پروفیسر ایم مسرور اختر خاں کو علی گڑھ ضلع میں حکومت ہند کے’ وگیان جیوتی پروگرام‘ کے لئے نوڈل آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ سائنس و ٹکنالوجی ، وزارت سائنس و ٹکنالوجی، حکومت ہند نے ایک نئی اسکیم وگیان جیوتی پروگرام کا آغاز کیا ہے جس میں علی گڑھ ضلع کے لئے اے ایم یو ،نالج پارٹنر ہے۔
اس پروگرام کے تحت جواہر نوودیہ ودیالیوں (جے این وی) اور مرکزی حکومت سے امدادیافتہ دیگر اسکولوں میں نویں، دسویں اور گیارہویں و بارہویں جماعت میں زیر تعلیم 100 ہونہار طالبات کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ پروگرام کا مقصد سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبہ جات میں ہونہار طالبات کے جذبے اور صلاحیت کو پروان چڑھانا ہے۔
ان طالبات کو سال بھر سائنس پر مبنی سرگرمیوں سے روشناس کرایا جائے گا، جن میں ورکشاپ، نامور سائنسدانوں سے بات چیت، لیکچرز، نالج پارٹنر یونیورسٹی کے دورے، گروپ ڈسکشن، سائنس میلوں وغیرہ میں شرکت شامل ہے۔
پروفیسر مسرور اختر خاں کئی دہائیوں سے سائنس کی تدریس کو آسان، دلچسپ اور منفرد بنانے کے لئے کام کررہے ہیں اور طلباء کی سہولت کے لئے انھوں نے 120 سے زائد دلچسپ کلاس نوٹس، درجنوں پی پی ٹی، پروٹوکول وغیرہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر لانچ کئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے 6 طلبا کا انتخاب
علی گڑھ ، یکم اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سوشل ورک شعبہ کے 6 طلباء کو راجستھان گرامین آجیویکا وکاس پریشد، محکمہ دیہی ترقی، حکومت راجستھان نے یونیورسٹی کے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفس (جنرل) اور شعبہ سوشل ورک کے زیر اہتمام منعقدہ کیمپس پلیسمنٹ مہم کے توسط سے ینگ پروفیشنلز کے طور پر منتخب کیا ہے۔
ٹریننگ و پلیسمنٹ آفیسر (جنرل) مسٹر سعد حمید نے بتایا کہ منتخب طلباء میں کھیاتی گپتا، ، محمد سمیر خان، آرمیش رضوی، اوم ویر سنگھ، محمد تنویر عالم اور سید عمار حسین شامل ہیں ، جو دیہی غریبوں، خاص طور پر خواتین اور راجستھان کے پسماندہ طبقات میں روزگار کے وسائل فروغ دینے کے لئے کام کریں گے۔
صدر شعبہ پروفیسر نسیم احمد خان نے منتخب طلباء کو مبارکباد پیش کی۔
٭٭٭٭٭٭
شعبہ اردو میں ’’سرسید احمد خاں اور ان کی خدمات ‘‘ کا اجراء
علی گڑھ، یکم اپریل : ’’سر سید احمد خاں کی خدمات اتنی عظیم ہیں جن پر ہمیشہ گفتگو ہوتی رہے گی اور رہنمائی حاصل کی جاتی رہے گی۔سر سید نے نہ تو کوئی کام وقتی کیا اور نہ ہی ان کی فکر محدود تھی۔ان کا نظریہ مثبت اور وسیع القلبی کا غماز تھا۔یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ ان کے کاموں اور ان کی فکر پر سیمینار،سمپوزیم ہوتے رہے ہیں جن میں سب سے زیادہ اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ سرسید احمد خاں کی عصری معنویت کیا ہے اور آج ہم ان سے کیسے روشنی حاصل کرسکتے ہیں‘‘۔وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے شعبہ اردو کے رشید احمد صدیقی آڈیٹوریم میں صدر شعبہ اردو پروفیسر محمد علی جوہر اور ڈاکٹر آفتاب عالم نجمی کی مرتب کردہ کتاب ’’سرسید احمدخاں اور ان کی خدمات ‘‘ کا اجراء کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ سر سید ایک لامحدود فکر کا نام ہے،انہوں نے ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کے لئے نہ صرف سوچا بلکہ عملی سطح پراقدام بھی کئے جس کے نتیجے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسا مایہ ناز ادارہ وجود میں آیا جس نے ہندستان میں مسلمانوں کی علمی،معاشی،سماجی اور بشری ترقیات میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندستان کی دو سو سالہ تاریخ میں مسلمانوں میں سر سید احمد خاں جیسی کوئی ایسی شخصیت پیدا نہیں ہوئی جس کا دائرہ کار اس قدر وسیع رہا ہو اور اس کی فکر نے اتنا زیادہ ملک و قوم کو فائدہ پہنچایا ہو۔یہی وجہ ہے کہ ملک و بیرون ملک میں مستقل ان پر ریسرچ ہو رہی ہے اور ان کی زندگی کے نہ صرف نئے نئے گوشے سامنے آرہے ہیں بلکہ ان کی فکری وسعتوں کو بھی گرفت میں لاکر اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پروفیسر طارق منصور نے کتاب اور اس کے مرتبین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب سے سر سید احمد خاں کی فکر و خدمات کے نئے گوشے سامنے آئے ہیں ۔اس میں ملک کے اہم اسکالروں اور دانشوروں کا قلمی تعاون ہے جس نے اس کتاب کو بہت مفید بنادیا ہے۔امید ہے کہ سر سید احمد خاں سے متعلق ریسرچ کرنے والوں کے لئے یہ کتاب بہت کار آمد ہوگی۔
اس سے قبل صدر شعبہ اردو پروفیسر محمد علی جوہر نے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کا استقبال کیااور سر سید سے متعلق کتاب کے اجراء پر شکریے کا بھی اظہار کیا۔
ڈاکٹر معید رشیدی نے کتاب کا تفصیلی تعارف کراتے ہوئے کہ 400صفحات پر مشتمل اس کتاب میں چالیس سے زائد اسا تذۂ علم و ادب کے مضامین شامل ہیں،جن سے سرسید کی زندگی کے مختلف گوشے منور ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سر سید احمد خاں ایک لغت نویس بھی تھے ان کے اس علمی پہلو پر سابق صدر شعبہ پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا بہت مدلل مضمون شامل کتاب ہے۔پروفیسر مولیٰ بخش کا مضمون ’’ادبی تھیوری کامحرک اول:سرسید احمد خاں‘‘ ایک نادر مضمون ہے ،جس میں اردو میں تھیوری کی تشکیل پر گفتگو کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ سر سید نے کس طرح اس میں نمایاں کردار اداکیا۔علی گڑھ تحریک کا دائرہ پورا ملک تھا۔ اس معاملے میں تمل ناڈو پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے اس حوالے سے پروفیسر قاضی حبیب کا مضمون پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔پروفیسر یسین مظہر صدیقی کا مضمون شاہ عبد العزیز دہلوی اور سر سید: چند مباحث ‘ حد درجہ علمی مقالہ ہے۔معید رشیدی نے کہا کہ اس کتاب میں پروفیسر ابوالکلام قاسمی،پروفیسر عقیل احمد صدیقی،پروفیسر محمد علی جوہر،پروفیسر سید محمد ہاشم،پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر آفتاب احمد آفاقی،مولانا عطاء الرحمان قاسمی،پروفیسر شبنم حمید شمس بدایونی،مظفر حسین سید ،سمیت دیگر مستند لوگوں علم کے مضامین شامل ہیںجن کے ذریعہ سر سید خاں کی حیات و خدمات کوسمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پروفیسر سید سراج الدین اجملی نے سر سید احمد خاں کی عصری معنویت اور ملک و قوم کی ترقی میں ان کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر اردو ،ہندی اور انگریزی میں لاتعداد کتابیں شائع ہوچکی ہیں،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مرکزی کتب خانہ میں الگ سے ایک سر سید سیکشن ہے اور ان کی علمی و ادبی خدمات کو منظر عام پر لانے کے لئے سر سید اکیڈمی بھی ہے جو سرسید احمد خاں کے حوالے سے کام کر رہی ہے ۔
پروفیسر قمر الہدی فریدی نے کہا کہ شعبہ اردو روز اول سے سر سید احمد خاں کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مصروف ہے ،اس سے قبل بھی سر سید احمد خاں سے متعلق شعبہ اردو کے متعدد اساتذہ نے کثیر تعداد میں کتابیں تحریر کی ہیں،اب صدر شعبہ پروفیسر محمد علی جو ہر اور ڈاکٹر آفتاب عالم نجمی نے یہ کتاب ترتیب دی ہے جس کے لئے وہ لائق مبارک باد ہیں۔
٭٭٭٭٭٭

Comments are closed.