اعتدال فکر و عمل مولانا رابع حسنی ندوی کی خصوصیت: پروفیسر شکیل قاسمی

پٹنہ(پریس ریلیز)آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر ، دارالعلوم ندوۃ العلماء کے سربراہ اعلی ، رابطہ عالم اسلامی کے رکن اساسی ، عالمی رابطہ ادب اسلامی کے نائب صدر ، اسلامک سنٹر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ٹرسٹی ، مختلف موضوعات پر درجنوں کتابوں کے مصنف، کئی اداروں کے سرپرست ، حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی 21؍ رمضان المبارک کو 94سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ بلند کرداری ، کم گفتاری، انکساری ، زہد و تقوی ، خود نمائی سے اجتناب ، بوقت ضرورت بقدر حاجت بولنے کا مزاج ، اور اظہار رائے میں اعتدال ، حضرت مولانا کی خصوصیات تھیں۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس میں حضرت مولانا کے طرز عمل کو دیکھنے اور ان سے سیکھنے کا موقع برابر ملتا ، ان کا محتاط اور موثر خطبۂ صدارت لوگوں کو متاثر کرتا تھا۔ ان کا سانحۂ ارتحال علمی اور ملی لحاظ سے ناقابل تلافی نقصان ہے ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار پروفیسر مولانا شکیل احمد قاسمی پٹنہ ، چیرمین فاران فائونڈیشن انڈیا نے اپنے تعزیتی بیان میں کیا ۔
جناب قاسمی نے کہا کہ 1997 میں جب پیام انسانیت کی کانفرنس پٹنہ میں کی جا رہی تھی ، مجلس استقبالیہ کے صدر مشہور معالج ڈاکٹر احمد عبد الحئی صاحب تھے ، مجھے مجلس استقبالیہ کا سکریٹری بنایا گیا تھا ۔ اس تاریخی کانفرنس میں حضرت مولانا رابع حسنی ندوی صاحب کا غیر معمولی تعاون ہم لوگوں کے ساتھ رہتا تھا ۔ ان سے ہم لوگ مسلسل رابطے میں تھے، انہوں نے لکھنؤ سے بھی رہنمائی فرمائی اور جب پٹنہ تشریف لائے تو بہت سارے معاملات میں ان کا مفید مشورہ ہمارے لئے مشعل راہ بنا ۔ پیام انسانیت کی پٹنہ میں وہ پہلی کانفرنس تھی ، مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی صاحب تشریف لائے تھے ،پورے ملک میں اس کانفرنس کے خوشگوار اثرات مرتب ہوئے تھے۔ حضرت مولانا رابع حسنی ندوی صاحب کے تجربات سے اس موقع پر ہم لوگوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا تھا ۔ اللہ رب العزت انہیں غریق رحمت کرے ، امت کو نعم البدل عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر دے ۔
Comments are closed.