شعبۂ سنی دینیات میں مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی کے انتقال پر تعزیتی نشست کا انعقاد

علی گڑھ (پریس ریلیز) شعبۂ سنی دینیات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ میں مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی کے انتقال پر ایک تعزیتی نشست صدر شعبہ کی صدارت میں منعقد ہوئی، افتتاحی خطاب کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر مولانا حبیب اللہ نے فرمایا کہ مولانا رابع حسنی ندوی سید مولانا ابو الحسن علی میاں ندوی کے اوصاف و خصائص اور ان کے امتیازات کے حامل نیز ان کی علمی و روحانی وراثت کے سچے وارث تھے اور جیسے آپ علی میاں ندویؒ کے عزیز تھے ویسے ہی آپ نے ان کے مشن کو بھی اپنے شانوں پر لے لیا تھا۔ آج ہم آپ کے اوصاف و خصائص کا ذکر کر رہے ہیں کہ اس کا کچھ حصہ اپنے اندر پیدا کرسکیں۔
ڈین فیکلٹی آف تھیالوجی پروفیسر توقیر عالم فلاحی نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کے اندر تواضع اور خاکساری اعلیٰ درجہ پر تھی جس کی وجہ سے آپ سے علمی استفادہ آسان تھا نیز آپ اپنے چھوٹوں کی بہت حوصلہ افزائی فرماتے تھے جس کا میں نے خودکئی بار مشاہدہ کیا ۔
صدر شعبۂ شیعہ دینیات پروفیسر سید طیب رضا نقوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ علماء اہل اسلام کا خاصہ رہا ہے کہ ان کے اندر خوف و خشیت کا مادہ پنہا رہتا ہے اور وہ آپ میں بھی اعلیٰ درجہ پر تھا۔
صدر شعبۂ عربی پروفیسر ثناء اللہ ندوی نے فرمایا کہ میرا آپ سے بہت پرانا تعلق رہا ہے، ندوہ سے فراغت پر جب میںنے آپ سے عصری تعلیم کے لئے مشورہ کیا تو اس سے میری زندگی پر زبردست اثرات مرتب ہوئے، پروفیسر سعود عالم قاسمی صاحب نے اپنے تأثرکا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ علم کے حصول کی تڑپ ان کو ارض حجاز تک لے گئی ،اپنے موضوع پر عبور کیسے حاصل ہوتا ہے یہ آپ کی زندگی سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آپ کی حیثیت ایک مربی کی تھی اور علم و ادب کے ساتھ ساتھ سیرت و تفسیر سے بھی آپ کو خصوصی لگاؤ تھا۔ آپ نے قیادت کا فریضہ ایسی خوش اسلوبی سے انجام دیا کہ کسی کو انگشت نمائی کا موقع نہیں ملا۔ پروفیسر محمد راشد صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ کچھ لوگ وہ ہوتے ہیں جن کے جانے کا غم ان کے گھر والوں اور رشتہ داروں کو ہوتا ہے مگر کچھ وہ ہوتے ہیں جن کے چلے جانے سے زمانہ سو گوار ہوتا ہے، آپ کی شخصیت بھی ان میں سے ایک تھی۔ ڈاکٹر ریحان اختر نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کی موجودہ حالات پر زبردست نگاہ تھی اور آپ فرمایا کرتے تھے کہ ان حالات میں رابطہ اور ضابطہ کے ساتھ زندگی گزارنے کی ضرورت ہے۔ ڈین فیکلٹی آف تھیالوجی پروفیسر توقیر عالم فلاحی کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس تعزیتی نشست میں شعبۂ کیمکل کے پروفیسر کامل صاحب، جناب نسیم احمد صاحب اور فیکلٹی آف تھیالوجی کے تمام اساتذہ کے ساتھ ساتھ ریسرچ اسکالر اور نان ٹیچنگ اسٹاف بھی موجود تھے۔
Comments are closed.