عتیق احمدکے جسم میں 9اورسرمیں 1گولی لگی،پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہواانکشاف

پریاگ راج(ایجنسی)عتیق احمد اور اشرف احمد کو ہفتے کی رات پولیس حراست میں تین بدمعاشوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اتوار کو دونوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی ابتدائی معلومات میں انکشاف ہوا ہے کہ عتیق احمد کے جسم میں 9 گولیاں پائی گئیں۔ اسی دوران اشرف احمد کے جسم سے 5 گولیاں ملی ہیں۔ ڈاکٹروں کو دونوں کے جسموں میں کل 14 گولیوں کے نشانات ملے ہیں۔ دونوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹروں کے پینل نے کیا ہے۔ اس دوران پوسٹ مارٹم کی مکمل ویڈیو گرافی بھی کی گئی۔
عتیق احمد کو گولی سر پر لگی اور آٹھ گولیاں سینے اور کمر میں لگیں۔ اور اس کے بھائی اشرف کے جسم سے پانچ گولیاں ملی ہیں۔ ایک گولی چہرے پر لگی تھی اور 4 گولیاں کمر میں لگی تھیں۔ بتا دیں کہ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کو ہفتے کی رات گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے یوپی پولس پر لگاتار سوالات اٹھ رہے ہیں۔ دوسری جانب آج یعنی پیر کو عتیق احمد اور اشرف احمد کے قتل کا کیس سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اتر پردیش میں 2017 سے اب تک تمام 187 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
پریاگ راج میں پولیس حراست میں عتیق احمداور اشرف احمد کے قتل کو لے کر پولس پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ پولیس کی لاپرواہی سے بدمعاش ان دونوں کو مارنے میں کامیاب ہو گئے۔ ہفتے کی رات عتیق کے ساتھ 20 پولیس اہلکار تھے اور حملہ آور تین تھے، اس کے بعد بھی دونوں کو بچایا نہیں جا سکا۔ حملہ آوروں نے تقریباً 20 راؤنڈ فائر کیے لیکن پولیس کی جانب سے ایک بھی راؤنڈ کیوں نہیں چلایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی عتیق احمد کی گاڑی کو ہسپتال کے اندر لے جانے کے بجائے باہر گیٹ پر کیوں روکا گیا۔ پولیس رات گئے عتیق احمد کو میڈیکل کے لیے کیوں لائی؟شوٹرز کے پاس غیر ملکی پستول کہاں سے آئے؟ پولیس نے ہسپتال کے اندر جانے والے لوگوں کو کیوں نہیں چیک کیا؟

Comments are closed.