عتیق احمد نے موت سے پہلے لکھا خط، مہربند لفافہ چیف جسٹس اور یوپی کے وزیراعلیٰ کو بھیجا جا رہا ہے: وکیل

لکھنؤ(ایجنسی)عتیق احمد کاخط جوکہ مہر بندلفافے میں ہےسپریم کورٹ کے معزز چیف جسٹس اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کو بھیجا جا رہا ہے۔ عتیق احمد کے وکیل وجے مشرا نے اس کی تصدیق کی ہے۔ مشرا نے پی ٹی آئی کو بتایا، ’’عتیق احمد نے کہا تھا کہ اگر ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آتا ہے یا وہ ہلاک ہو جاتے ہیں، تو بند لفافے میں ایک خط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھیج دیاجائے ‘‘۔
اس نے کہا، ’’وہ خط نہ تو میرے پاس ہے اور نہ ہی میری طرف سے بھیجا جا رہا ہے۔ وہ خط کہیں اور رکھا ہوا تھا اور کوئی اور بھیج رہا ہے۔ اس خط میں کیا لکھا ہے اس کا مجھے کوئی علم نہیں۔
عتیق احمد (60) اور اس کے بھائی اشرف کو ہفتہ کی رات پریاگ راج میں تین حملہ آوروں نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب پولیس انہیں طبی معائنے کے لیے میڈیکل کالج لے جا رہی تھی۔ صحافیوں کے بھیس میں آئے تین حملہ آوروں نے عتیق اور اس کے بھائی کو اس وقت قریب سے گولی مار دی جب وہ پولیس اہلکاروں میں گھرے ہوئے میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
عتیق اور اشرف کو قتل کرنے والوں کے نام لولیش، سنی اور ارون ہیں جنہیں پولیس نے موقع سے پکڑ لیا۔
ایم ایل اے راجو پال قتل کیس کے اہم گواہ امیش پال کا اس سال 24 فروری کو قتل کر دیا گیا تھا۔ عتیق احمدکابیٹااسد امیش پال قتل کیس کا ملزم تھا اور مفرور تھا۔ اسد 13 اپریل کو جھانسی میں ایک پولیس مقابلے میں اپنے ایک ساتھی کے ساتھ مارا گیا تھا۔ اسد کی آخری رسومات عتیق احمد اور اشرف کے قتل سے چند گھنٹے قبل ہی ہوئی تھی۔

Comments are closed.