عتیق اشرف قتل کیس :یوپی حکومت سوالوں کے گھیرے میں ،ایمبولینس کااستعمال نہ کرنے پرسپریم کورٹ نے حکومت سے پوچھے کئی سوال

نئی دہلی(ایجنسی) سپریم کورٹ نے عتیق احمد اور اشرف کے قتل کی تحقیقات پر یوپی حکومت سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ سپریم کورٹ نے قتل سے قبل ہونے والے اسد انکاؤنٹر پر حلف نامہ طلب کر لیا ہے۔ اس نے یوپی حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ وکاس دوبے انکاؤنٹر کے بعد پولیس کے کام کے بارے میں جسٹس بی ایس چوہان کی رپورٹ پر کیا کارروائی کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ہم نے ٹی وی پر دیکھا ہے۔ دونوں کو ایمبولینس میں براہ راست ہسپتال کیوں نہیں لے جایا گیا۔ اس کی پریڈ کیوں کرائی جا رہی تھی؟ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی تین ہفتوں میں سماعت کرنے کو کہا ہے۔ جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ سماعت کرے گی۔
مکل روہتگی نے اتر پردیش حکومت کی جانب سے عدالت میں اپنا رخ پیش کیا۔ روہتگی نے کہا کہ ہم نے تحقیقات کے لیے دو سابق چیف جسٹس کا کمیشن بنایا ہے۔ یوپی حکومت نے اس معاملے میں تیزی سے کام کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں پولیس حراست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پی آئی ایل میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف ایڈوکیٹ وشال تیواری نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں 2017 سے اب تک اتر پردیش میں ہوئے 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایک ماہر کمیٹی سے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بتا دیں کہ عتیق احمد اور اشرف احمد کو 16 اپریل کو پریاگ راج میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ واقعہ پریاگ راج میڈیکل کالج کے قریب پیش آیا۔ دونوں کو 10 سے زیادہ گولیاں ماری گئیں۔ اس معاملے میں پولیس نے 3 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس سے پہلے 14 اپریل کو یوپی ایس ٹی ایف کی ٹیم نے عتیق احمد کے بیٹے اسد کو انکاؤنٹر میں مار دیا تھا۔ جھانسی میں اسد کے ساتھ ایک انکاؤنٹر میں شوٹر غلام بھی مارا گیا۔ عدالت میں پیشی کے دوران جب عتیق کو اس کی خبر ملی تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
Comments are closed.