عرب حکمراں جتنا امریکہ سے ڈرتے ہیں کاش اتنا رب سے ڈرتے اورخالق کے آگے جھکتے

 

مفتی احمد نادر القاسمی

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا

بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ اس دنیاکی زندگی اورچندروزہ اقتدار کی خاطراورکتنا ذلیل ہوں گے یہ عرب حکمراں۔مدبرملت علامہ محمداقبال رح کے یہ چارمصرعے دماغ پردستک دے رہے ہیں ۔میں بات اسی سے شروع کرتاہوں۔ ”پانی پانی کرگئی مجھ کوقلندرکی یہ بات توجھکاجب غیر کے آگے نہ من تیرانہ تن اپنے من میں ڈوب کر پاجاسراغ زندگی تواگرمیرانہیں بنتانہ بن اپناتوبن“ اس وقت امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ خلیجی ملکوں میں سعودی عربیہ اورقطر کے دورے پر ہیں۔عرب ملکوں کے آؤ بھاؤ دیکھنے اوران کے آگے جس طرح جھکے اورگرے؛ بلکہ اپناسب کچھ ہارکے اوراپنی غیرت وحمیتَ،دین دھرم اوراپنامال ومتاع سب کچھ قربان کرکے بچھے چلے جارہےہیں۔ ایسا لگتاہےان کی زندگی اورموت کے شاید وہی مالک ہوں ۔ان کو دین اسلام اوراللہ نے عزت نہ دی ہو۔بلکہ سب کچھ امریک نے ہی دیاہو۔وہ اگرخوش رہےگاتوسب کچھ ٹھیک رہےگا اورامریکہ ناراض ہوجائے گا توسب کچھ لٹ اورچھن جائے گا۔اپنی دنیااوراقتدار کی خاطر اپنے دین وایمان اوردینی حمیت سب کو یہ حکمراں پس پشت ڈال چکےہیں۔ حدتویہ ہےکہ اب اپنی عورتوں کو آگے کرکے بےغیرتی کی ساری حدیں پارکردی ہے۔ شریعت اوردین کے حدود پامال کرکے اپنی عورتوں سے کافروں، مشرکوں، یہودونصاری اورغیرمردوں کے مصافحے اوردست بوسیاں کروارہے ہیں۔محض اپنے اقتدار کی بقاکی خاطر۔ استغفراللہ! کیایہی دین اسلام پرعمل ہے؟ سیاسی منظرنامہ یہ ہےکہ عالم عربی کی سیاست پر گزشتہ تقریبا ایک صدی ہونے کوہے، امریکہ اوراسرائیل کی اجارہ داری بھی ہے۔ذہن سازی بھی اورگرفت بھی۔ایوان سیاست سے لیکر تعلیمی ادارے تک امریکہ اوراسرائیلی پالیسی کی آغوش میں ہے۔حق اوردین کی بات کرنے والافورادبوچ لیاجارہاہے۔۔ ایران کے توسط سے روس نے اس میں داخل ہونے کی کوشش کی، مگر درخت لگنے سے پہلے ہی کتردیاگیا۔اس کی کمرتوڑنے کےلئے امریکہ نے راتوں رات دمشق سے نصیریوں کاخاتمہ اورپھر شعراوی کے ہاتھ میں سیریاکی باگ ڈور اورپھر اس وقت ٹرمپ سے سعودی کے توسط سے ملاقات اورظاہری طورپر اسراثیل سے دوری۔ یہ سب اسی اجارہ داری کی بقا کی تدبیریں ہیں۔اب امریکہ اپناپروگرام ترتیب دے رہاہے کہ اسرائیل کاخوف عربوں کے دل ودماغ پربٹھاکر کس طرح عربوں سے اگلے سوسالوں تک اس کی قیمت وصولنی ہے۔اب وقت آگیاہے۔اگر اس میں دیری ہوئی تو وقت نکل جائےگا اورخلجی ممالک ہمارے خیمے سے نکل کر چائنا کے ہاتھوں میں چلاجائے گا۔ قبل اس کے کہ کچھ ہو، عربوں پراپنی گرفت مظبوط کرلیں۔عرب تو سیاسی اعتبار سے مفلس ہیں ہی، ان کو کس چیز سے ڈرانااورخوف زدہ رکھناہے ۔امریکہ اورCIAکوخوب پتہ ہے۔پتہ نہیں عرب حکمرانوں میں کب عقل آئے گی۔مگرحقئقت یہ ہے کہ جب تک ان میں عقل آئے گی تب تک بہت دیرہوچکی ہوگی اوراس کاخمیازہ ملت بھگتے گی۔جس طرح بھگتی چلی آرہی ہے۔یہ پس منظر ٹرمپ کے دورے کا۔نہ تو وہ فلسطین کامسئلہ حل کرے گا۔اورنہ اسرائیل سے دوری اختیار کرےگا۔ اورکربھی نہیں سکتا۔۔قطر کی بےغیرتی دیکھئے اپنے پڑوس اورگھرمیں چاہے سیریاہویافلسطین، لاکھوں انسان روٹی اوردوا نہ ملنے سے لقمہ اجل بن رہے ہیں ان کی کفالت کی فکر نہیں ہے۔مگر بےضمیر اربوں ڈالر کاجہاز امریکہ کو ہدیہ دے رہاہے۔ جیسے اپنے باپ کی کمائی سے دے رہاہو۔ملک اورقومی خزانے کو اس طرح لٹانے کا حق اسے کس نے دیاہے؟ کیایہ فرعونیت نہیں ہے؟ اللہ کی اس تنبیہ کوشاید عرب قوم آور حکمراں بھول چکے ہیں اوریادہے تو بس رسمی: ”ولاترکنواالی الذین ظلموا فتمسکم النار۔ومالکم من دون اللہ من اولیا۔ثم لاتنصرون“سورہ ہود۔١١٣۔ وہ اس بات کوبھی فرموش کرچکے ہیں۔ : ”ھم الذین یقولون لاتنفقوا علی من عندرسول اللہ حتی ینفضوا۔للہ خزائن السماوات والارض۔ولکن المنافقین لایفقھون۔۔یقولون لئن رجعنا الی المدینۃ لیخرجن الاعز منھا الاذل۔وللہ العزۃ ولرسولہ وللمؤمنین۔ولکن المنافقین لایعلمون“ سورہ منافقون۔٧۔٨۔۔امریکہ عربوں کی طرح بدھونہیں ہے۔ وہ ایک تیر سے دسیوں شکار کرناچانتاہے۔اسے معلوم ہے ہمیں اسرائیل کی حفاظت کیسے کرنی ہے۔ایک طرف سیریا کاسیاسی نظام بدل دیا اورجب دیکھاکہ سیریاکے تازہ دم نوجوان اسرائیلی دہشت گردی کو کچلنے کے لئے حماس کا ساتھ دے سکتےہیں تو بن سلمان کواستعمال کرکے احمد حسین شرع کو اپنی خدمت میں لاحاضر کروایا۔احمد الشرع کوپتہ بھی نہیں چلا اورکھیل ہوگیا۔وہ بے چارہ بھی کیاکرے۔برسوں کی خانہ جنگی سے لٹاہوا دمشق اسے تو اپنی فوج تک کو تنخواہ دینے کے پیسے نہیں ہیں۔ایران اب دے نہیں سکتا۔سارابوجھ سعودیہ پرپڑتا۔اس نے بھی سوچا ہم کتنابرداشت کریں گے۔لاؤ اسے امریکہ کے ہی حوالے کردیں۔اس طرح بکراحلال ہواہے۔اللہ تعالی ایسے ظالموں، نااہلوں اوربے غیرت حکمرانوں سے نجات عطافرمائے۔ ام للانسان ماتمنی۔فللہ الآخرۃ والاولی۔

Comments are closed.