قابض اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے آخری پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا

بصیرت نیوزڈیسک
جنیوا میں قائم انسانی حقوق گروپ "یورومیڈیٹیرین ہیومن رائٹس مانیٹر” نے قابض اسرائیلی فاشسٹ دشمن کی طرف سے غزہ کے ہسپتالوں کو دانستہ طور پر تباہ کرنے کے عمل کو فلسطینیوں کی زندگی کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور ان کے "آخری پناہ گاہوں” کے خاتمے سے تعبیر کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک بیان میں ادارے نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے "ناصر میڈیکل کمپلیکس” پر بمباری کے بعد یورپین ہسپتال کو نشانہ بنانا ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غزہ کو مکمل تباہی کی جانب دھکیلنے کی کوشش ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس بھیانک حملے کے نتیجے میں کم از کم 35 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں پورے کے پورے خاندان شامل تھے، جو یا تو اپنے گھروں کے اندر یا سڑکوں پر شہید کیے گئے۔
قابض اسرائیلی فوج نے نہ صرف یہ حملے کیے، بلکہ اس کے بعد سڑکوں پر پڑے زخمیوں اور شہداء کو نکالنے کی ہر کوشش کو بھی روکا۔ جب شہری دفاع کی ٹیموں نے لاشیں نکالنے کی کوشش کی، تو انہی پر حملہ کر دیا گیا۔
یورومیڈ نے اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے ہر بار ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کو "عسکری استعمال” کا بہانہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے، جو محض ایک طے شدہ جھوٹ ہے جس کا مقصد اپنے منظم جرائم کی پردہ پوشی کرنا ہے۔
ادارے نے واضح کیا کہ ہسپتالوں اور غزہ کی صحت کی بنیادی تنصیبات پر حملے درحقیقت جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، جن پر عالمی برادری کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
آبزرویٹری نے دنیا کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے غزہ میں جاری نسل کشی کے اس عمل کو فوری طور پر روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
منگل کو قابض اسرائیلی فوج نے خان یونس میں واقع یورپین ہسپتال کے ارد گرد ناپالم بموں (آتش گیر بارودی بیلٹوں) سے خوفناک بمباری کی، جس کے نتیجے میں 30 سے زائد فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے، جبکہ متعدد افراد ملبے تلے دب کر لاپتہ ہو گئے۔
فلسطینی شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ ریسکیو ٹیموں نے یورپین ہسپتال کے ارد گرد سے کم از کم 28 شہداء کی لاشیں نکالیں، جن میں زیادہ تر خان یونس کی "افغانی” خاندان کے افراد شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ براہِ راست بمباری اور بارودی بیلٹوں نے علاقے میں شہریوں کے گھروں کو شدید نقصان پہنچایا، جبکہ جب شہری دفاع کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچیں تو قابض اسرائیل نے دوبارہ بمباری کر کے امدادی کارکنوں کو بھی زخمی کر دیا۔
Comments are closed.