جئے پور سلسلہ وار بم دھماکہ معاملہ: سپریم کورٹ کا ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے سے انکار

بم دھماکہ متاثرین اور ریاستی حکومت نے مسلم نوجوانوں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی
نئی دہلی: ۱۳/ مئی(پریس ریلیز)
29/ مارچ کوجئے پور ہائی کورٹ کی جانب سے انڈین مجاہدین مقدمہ میں نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا پانے والے چار مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے بری کیئے جانے کے خلاف بم دھماکہ متاثرین اور راجستھان حکومت کی جانب سے داخل پٹیشن پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران دو رکنی بینچ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ عدالت ہائی کورٹ کے فیصلہ پر اسٹے دینے کی بجائے رہائی کے خلاف داخل عرضداشتوں پر سماعت کرنے کے لیئے تیار ہے۔سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس راجیش بندل نے کہا کہ جئے پور ہائی کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط اس پر تفصیلی سماعت کرنے بعد ہی عدالت فیصلہ کریگی لیکن بغیر تفصیلی سماعت کے عدالت ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے کے حق میں نہیں ہے۔ عدالت نے اگلے ہفتہ تک اس مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی۔آج عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی، ایڈوکیٹ منندر سنگھ پیش ہوئے جبکہ ریاستی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹ رمانی پیش ہوئے۔ نچلی عدالت اور جئے پورہائی کورٹ کی جانب سے بری کیئے جانے والے شہباز احمد کی جانب سے ایڈوکیٹ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد پیش ہوئے۔ایڈوکیٹ ورندہ گروور پھانسی کی سزا نجات پانے والے ملزمین کے لیئے پیش ہوئیں۔ریاستی حکومت اور بم دھماکہ متاثرین نے ایک جانب جہاں پھانسی کی سزا سے نجات پانے والے چار ملزمین کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی وہیں نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے بری ہونے والے شہباز احمد کے خلاف بھی اپیل داخل کردی ہے جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔جئے پور ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد شہباز احمد کی جانب سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی کے توسط سے کیویٹ(انتباہ) داخل کی گئی تھی،جئے پور ہائی کورٹ نے کل آٹھ اپیلوں پر فیصلہ صادر کیا تھا لہذا شہباز احمد کی جانب سے آٹھوں اپیلوں میں کیویٹ داخل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ انڈین مجاہدین مقدمہ میں گذشتہ دنوں جئے پور ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ صادر کرتے ہوئے پھانسی کی سزا پانے والے چار مسلم نوجوانوں سیف الرحمن انصاری عبدالرحمن انصاری، محمد سرور محمد حنیف اعظمی، محمد سیف شاداب احمد اور محمد سلما ن شکیل احمد کو مقدمہ سے نا صرف بری کیا تھا بلکہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے پولس افسران کے خلاف انکوائری کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ڈائرکٹر جنرل آف پولس کو حکم دیا کہ وہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے تحقیقاتی افسران (اے ٹی ایس)کے خلاف انکوائری کرے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو بھی حکم دیا تھاکہ وہ وسیع تر عوامی مفاد میں اس اہم معاملے کو دیکھیں۔ دورکنی بینچ کے جسٹس پنکج بھنڈاری اور جسٹس سمیر جین نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا تھاکہ تفتیشی ایجنسی کو بھی قصور وار ٹہرایا جانا چاہئے جو اپنے کام سے مسلسل غافل رہے، عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش منصفانہ نہیں تھی اور یہ ناپاک ارادوں کے ساتھ کی گئی تھی۔

Comments are closed.