بہار کی سیکولر حکومت میں بھی اردو زبان او راردو ادارے کی زبوں حالی باعث تشویش: سید فضل وارث

گیا ( ڈاکٹر سید احمد قادری) انجمن محافظ اردو ، گیا کی ایک خصوصی میٹنگ 14 ؍ مئی کی شام ڈاکٹر سید احمد قادری کی رہائش گاہ پر زیر صدارت جناب فیاض حالی ایڈوکیٹ منعقد ہوئی جس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اردو زبان کو ریاست بہار کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اور بہار میں سیکولر حکومت برسراقتدار ہے ۔ اس کے باوجود بہار میں اردو زبان اور اردو ادارے حکومت کی بے توجہی سے بے وقعت اور زبوں حالی کی شکار ہیں جو بہت ہی افسوسناک اور باعث تشویش ہے ۔ ان مسئلوں کے تدارک کے لئے متعدد بار حکومت بہار کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی گئی کہ گزشتہ کئی برسوں سے حکومت بہار نے اردو زبان کو لازمی سے اختیاری کر دیا ہے ، جس سے اردو زبان کا بڑا نقصان ہو رہا ہے ، اگر یہ سلسلہ برقرار رہا تو آنے والے کچھ برسوں میں اسکولوں اور کالجوں سے اردو زبان کے طلبہ و طالبات کی تعداد صفر ہو کر رہ جائے گی، ٹی ای ٹی اردو/ بنگلہ اساتذہ کی بحالی گزشتہ آٹھ برسوں سے زیر التوا ہے ، کئی بار ان اساتذہ نے اپنے جائز مطالبات کے حصول کے لئے حکومت کی توجہ دلانے کی کوشش کی، احتجاج اور دھرنا دئے ، پولس کی لاٹھیاں بھی کھائیںلیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ مدرسہ شمس الھدیٰ میں برسوں سے مستقل اساتذہ کی جگہیں خالی پڑی ہیں ، کئی بار حکومت بہار کی توجہدلائی گئی لیکن حکومت صرف وعدے کرتی رہی لیکن اب تک وعدہ وفا نہیں ہوا، بہار مدرسہ بورڈ بھی ایک عرصہ سے کمیٹی کی تشکیل کی راہ دیکھ رہا ہے ، لیکن وہاں بھی بغیر کمیٹی کے ایک افسر سے کام چلایا جا رہا ہے، بہار اردو اکاڈمی کا دفتر گزشتہ پانچ چھہ برسوں سے نئی کمیٹی کے تشکیل نہ ہونے اردو زبان و ادب کے فروغ کا ایک اہم ادارہ بہار حکومت کی بے توجہی سے تعطل کا شکار ہے ۔ریاست کی کئی یونیورسٹیوں کے کالجوں کے شعبۂ اردو ، اساتذہ کی کمی سے ویران پڑا ہے لیکن حکومت سو رہی ہے ۔بہار کی اردو آبادی کو اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بی جے پی سے حکومت بہار کے اتحاد ختم ہونے کے باوجود حکومت بہار میں اردو دشمن اب بھی حاوی ہیں اور وہ نہیں چاہتے ہیں کہ اردو زبان اور اردو اداروں کے مسائل حل کرنے کی جانب وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ متوجہ ہوں۔ جس سے اردو آبادی ان دونوں سے متنفر ہو جائیںاور جب کبھی یہ دونوں اردو آبادی کے درمیان جائیں تو اردو آبادیان سے اپنی ناراضگی اور اپنے غم و غصّہ کا اظہار کریںجس سے پورے ملک میں یہ پیغام عام ہو کہ بہار کی سیکولر حکومت، اردو آبادی کو بے وقعت تصور کر ہی ہے ۔ انجمن محافظ اردو ، گیا کی اس خصوصی نشست میں شامل ہونے والے شرکأ ڈاکٹر عظمت حسین خاں، فیاض حالی ، صلاح الدین محمد فرہاد ، محمد امیر خان ، سید فضل وارث ، سید احمد قادری ، سید مسرور عالم ، انور الزماں خاں ، اخلاق خاں ، کلام الدین وغیرہ نے حکومت بہار کی جانب سے اردو زبان اور اردو اداروں کے تئیں بے اعتنائی کا شکوہ کرتے ہوئے سیکولر حکومت بہار میں شامل کانگریس اور مالے کے ممبران اسمبلی کے ساتھ ساتھ ایم آئی ایم کے متحرک اور فعال ممبر اسمبلی اختر الایمان سے بھی بہار میں اردو زبان اور اردو اداروں کی زبوں حالی پر توجہ دینے اور ان مسائل کے تدارک کے لئے عملی کوشش کئے جانے کی گزارش کی ہے ۔انجمن کے ان تمام شرکأ نے بہار میں قائم شدہ سنٹرل یونیورسیٹی گیا اور موتیہاری میں اردو شعبہ اب تک منظور نہیں کئے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس ضمن میں بھی جلد ہی کاروائی کئے جانے کی تجویز منظور کی گئی۔

Comments are closed.