عالم اسلام میں اتحاد واتفاق کی فضا ہموار کرنے میں مملکت سعودی عرب کا اہم کردار از : مولانامحمد عارف عمری رکن عاملہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر

ممبئی(پریس ریلیز) پچھلی ڈیڑھ صدی سے عالم اسلام اضطراب اور امتحان کے مرحلے سے گزر رہا ہے، بالخصوص اکیسویں صدی کے اوائل میں امریکی ”جڑواں ٹاورں“ پر منصوبہ بند دہشت گردانہ حملہ کے بعد تحقیق و تفتیش کے بنیادی عمل کو پس پشت ڈال کر عالمی طاقتوں نے عالم اسلام کو تہس نہس کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی! ایسے نازک وقت میں مملکت سعودی عرب کی اعلی قیادت نے نہایت ہوش مندی اور بیدار مغزی کا ثبوت دیتے ہوئے ایک طرف عالم اسلام کی صفوں میں اتحاد کی فضا ہموار کرنے کی کوشش کی اور دوسری طرف متاثرین کی بلا کسی تفریق کے مدد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا-قطر اور سعودی عرب کے درمیان تھوڑے دنوں کے لئے اختلافات رونما ہوئے، جس کو دونوں ملکوں کی اعلی قیادت نے بحسن وخوبی حل کر لیا، ایران اور عرب ما قبل اسلام سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں، ماضی قدیم میں ایران پارسی اور زردشت مذاہب کا مرکز تھا، اسلام کی کرنیں جب اس ملک پر پڑیں تو یہ ملک حلقہ بگوش اسلام ہوا اور تشیع کا مرکز بھی بن گیا، جس کےباعث عرب اور ایران کی رقابت ایک فطری چیز بن گئی، تاہم ماضی بعید میں ترقی یافتہ ہونے کے باوجود عرب کے بہادروں نے کبھی بھی خطہ عرب پر ایران کو جھنڈے گاڑنے کا موقع نہیں دیا،تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عالم اسلام کا مرد بیمار (ترکی) جو صدیوں عالم اسلام کا پایہ تخت رہا ہے، جنگ عظیم اول کے دوران شکست کھا کر متعدد عالمی معاہدوں کے بوجھ تلے دبا ہوا تھا، اور اب وہ اس بندھن سے آزادی حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے، دوسری جانب براعظم ایشیاکے تقریباً تمام ممالک کو اب شدت کے ساتھ یہ احساس ہو چلا ہے کہ یورپ اور امریکہ اس کا استحصال کر رہے ہیں، اور دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے خطہ ایشیا کو آپس میں متصادم کرکے اپنے بنائے ہوئے ہتھیاروں کی فروخت کی منڈی بنائے ہوئے ہیں، اور اس زد میں ایشیا کے ساتھ افریقہ بھی شامل ہے، افریقی ملک سوڈان کا حالیہ بحران بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،سعودی عرب نے اس سیاسی تصادم کے شکار شہریوں کی بھر پور مدد کی، ترکی سے اپنے ماضی کے تلخ تعلقات کو پس پشت ڈال کر وہاں آئے بھیانک زلزلے میں امدادی سامانوں کی زمینی اور فضائی کھیپ روانہ کی، پڑوسی ملک شام کی سیاست اور اس کے اپنے شہریوں کے قتل عام کے خلاف موقف اختیار کرتے ہوئے بیسیوں(٢٠) برس تک اس ملک سے تعلقات منقطع رکھے، لیکن زلزلے کے وقت اس کی مدد کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا اور سر دست عرب لیگ کو فعال بنانے کے جذبہ سے شام کو بھی اس کا حصہ بنالینے پر رضامندی ظاہر کردی ہے،ایشیا کے فوجی، عددی اور عسکری لحاظ سے مضبوط ترین ملک چین سے روابط پیدا کئے اور حیرت انگیز طور پر چین کی ثالثی میں اپنے قدیم ترین حریف ایران سے اپنے سیاسی اختلافات ختم کرنے کا فیصلہ کر لیایہ صورت حال عالم اسلام میں ایک خوشگوار تبدیلی کا پتہ دیتی ہے جس میں مملکت سعودی عرب کے فرماں روا خادم الحرمین الشریفین الملک سلمان بن عبدالعزیز آل سعود حفظہ اللہ ورعاہ اور ان کے جانشین سمو الامیر محمد بن سلمان حفظہ اللہ ورعاہ کا اہم اور بنیادی کردار ہے،جمعیۃ علماء ھند نے اپنے اجلاس مجلس منتظمہ مورخہ20-21 مئی 2023 بمقام انجمن اسلام ممبئی میں ایک تجویز پیش کرکے عالم اسلام کی اس خوشگوار تبدیلی کو نہ صرف عالم اسلام کے لئے بلکہ پورے ایشیا کے لئے خوش آئند بتایا ہے اور یہ امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل قریب میں ایشیا اور افریقہ کے ممالک امریکہ اور یورپ کے پر فریب جال سے باہر نکل آئیں گے۔
Comments are closed.