دارالعلوم اسراریہ میں گجرات ڈابھیل کے مہتمم حضرت مولانا احمد بزرگ،قاضی شریعت مفتی حفظ الرحمن کاخطاب

کولکاتہ(پریس ریلیز) قرآن کریم ایک ابدی کتاب ہے اور اسے اپنے سینے میں محفوظ کرنے والے طلباء خدا کے محبوب ومقرب بندے ہیں، اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو پسند کرتا ہے انہی لوگوں کو قرآن مجید کا علم حاصل کرنے کی توفیق دیتا ہے ان خیالات کا اظہار دارالعلوم اسراریہ سنتوشپور کولکاتہ میں تکمیل حفظ قرآن کریم کی دعائیہ مجلس زیر صدارت گجرات کے مشہور ادارہ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل کے مہتمم حضرت مولانا احمد بزرگ خلیفہ ومجاز حضرت مفتی محمود حسن گنگوھی منعقدہ پروگرام میں گجرات کے قاضی شریعت مفتی حفظ الرحمن سملکی استاذ حدیث و تفسیر دارالعلوم ڈابھیل نے اپنے خطاب میں کیا،انہوں نے مزید کہا کہ حصول علم کے ساتھ عمل بھی ضروری ہے اور جب کوئی اپنے علم پر عمل کرتا ہے تو باری تعالیٰ اسے نئ نئ چیزوں کا علم عطا کرتے ہیں -جامعہ ڈابھیل کے مہتمم حضرت مولانا احمد بزرگ نے تعلیمی و تربیتی جائزے کے بعد اس مدرسہ کے بانی و سرپرست اول سابق ایم پی مفکر ملت مولانا اسرارالحق رح کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے ایک انتہائی پسماندہ علاقہ جہاں تعلیمی شرح خواندگی افسوسناک حد تک کم اور مقامی مسلمان غربت کے شکار ہیں،آج جب میری حاضری ہؤی تو یہاں کے لوگوں کا رہن سہن اور پانی کے نکاسی کے لئے آج بھی نالہ ڈرین وغیرے کی بنیادی سہولیات کی محرومی کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ اس علاقے میں واقعی تعلیمی اداروں کی سخت ضرورت تھی-مولانا بزرگ نے بانی مدرسہ کو دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے ادارہ کے روشن مستقبل کے لیے اپنے خادم خاص مولانا نوشیر کے علاوہ باصلاحیت اساتذہ کی ٹیم کا انتخاب فرمایا تھا،مہمان مکرم نے اپنے جامعہ کے کئ فیض یافتہ جو مدرسہ ہذا میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں بطور خاص انہیں و دیگر سبھی اساتذہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ میں سے اکثریت نے گجرات میں قرآن کریم کی محنت اور بچوں کے روشن مستقبل کے نظام کو بہت قریب سے دیکھا ہے اس کی روشنی میں یہاں مزید ماحول بنانے کی فکر کریں تاکہ یہاں کے لوگوں کو دارالعلوم،مظاہرعلوم اور گجرات جیسے دور دراز کے معیاری اداروں کی تلاش میں اپنے کمسن بچوں کو بھیجنے کی ضرورت نہ پڑے-
بعد ازاں جامعتہ القرآت کفلیتہ کے صدرالقرآء قاری ثنااللہ نے شعبہ حفظ کے پچاس کے بچوں سے سوالات اور قواعد پوچھے جبکہ ان کے دوشاگر خاص قاری احمد علی نارکلڈانگہ اور قاری ابوالقاسم ہاؤڑہ نے مسابقہ میں ڈیرھ سو بچوں سے سوالات کیے- حضرت قاری ثنااللہ نے بچوں واساتذہ کے درمیان اپنے تاثرات میں حسن اداء و عربی لہجے پر زور دیتے ہوئے معیار کو مزید بہتر کرنے کے لئے تجوید و قرأت سے متعلق تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا کہ اس ادارے میں تعلیم کے ساتھ ساتھ بزرگوں کے نقش قدم پر خصوصاً موجودہ سرپرست فن تجوید و قرآت کے ماہر حضرت قاری ومقری صدیق صاحب سانسرودی کی گائیڈ لائن کے مطابق بچوں کو فرائض،واجبات،سنتیں،مستحبات وغیرے کی عملی مشق کرائی جاتی ہے جو خوش آئند بات ہے ۔
پروگرام کے آخر میں حضرت مولانا احمد بزرگ کے دست مبارک سے اچھی کارکردگی پیش کرنے والے طلباء کو انعامات سے نوازا گیا، مزید شعبے کے قیام کے لیےدارالقرآن،انگلش میڈیم اسکول اور اسٹاف کواٹر کی تعمیرات کے لئے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد دعا فرمائی ۔
اس موقع پر مسجد عبدالحمید کے امام مفسر قرآن مفتی خلیل کوثر،مدرسہ عربیہ برنپور کے مہتمم مولانا یوسف فریدی،عالیہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مستقیم اور اے ایم یو اولڈ بوائز کے جنرل سکریٹری انجنئیر وقار احمد کے علاوہ بڑی تعداد میں علم دوست حضرات شریک رہے۔
اس ادارے کے تعلق سے مزید تفصیلات کے لئے اس نمبر 8777218454 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.