معاون اردومترجم کے ساتھ کب انصاف کرے گی نتیش حکومت؟

دستاویزی شرائط پوری کرنے والوں کی فہرست میں تاخیرکاکوئی جوازنہیں
سہرسہ،سپول21جولائی(پریس ریلیز)
بہاراسٹاف سلیکشن کمیشن نے معاون اردومترجم کے پی ٹی اورمینس کاامتحان لیا،نتائج جاری ہوگئے ،پھرگزشتہ سال جولائی،اگست میں کونسلنگ بھی ہوگئی،لیکن کونسلنگ کے گیارہ ماہ بعدبھی فائنل لسٹ جاری نہیں ہوسکی ہے۔کہاجاتاہے کہ کچھ لوگوں نئے نان کریمی لیئرسرٹیفکیٹ کی منظوری کامطالبہ کرنے کے لیے کورٹ گئے ہیں۔لیکن کورٹ نے بھی ابھی تک اسٹے نہیں لگایاہے،پھرایک سال سے لسٹ روکے رکھنے کاکوئی جواب نہیں ہے؟اسی طرح جن امیدواروں نے دستاویزی شرائط پوری کرلی ہیں،یعنی جوجنرل امیدوارہیں،یااوبی سی ،ایس سی ،ایس ٹی کے وہ امیدوارجن کے پاس بی ایس ایس سی کی شرائط کے مطابق دسمبر2019سے پہلے کااوبی سی،ایس سی ایس ٹی،سرٹیفکیٹ اورایک سال پرانانان کریمی لیئرسرٹیفکیٹ موجودہے۔اسی طرح ای ڈبلیوایس کے وہ امیدوارجن کے پاس دسمبر2019سے پہلے کاای ڈبلیوایس ہے ،ان کی فہرست روکے رکھنے کاکوئی جوازنہیں ہے۔ایسے امیدوارکم سے کم آٹھ سو ہوں گے،کم ازکم ان امیدواروں کی فہرست جاری کی جائے۔ان کی فہرست روکے رکھناسراسرناانصافی بلکہ اردودشمنی کے مترادف ہے،بہارکی چھ انجن سیکولرسرکارسے ایسی امیدنہیں رکھی جاتی،ایسے وقت میں جب نتیش سرکاراقلیتوں کااعتمادجیتناچاہتی ہے،اردوکے ساتھ ایسامذاق اوردشمنی اس کے لیے مضرہوگی۔اگرافسران روڑے اٹکارہے ہوں توحکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان پرلگام لگائے اورناانصافی کوروکے،ان خیالات کااظہارمعاون اردومترجم کے امیدواروں نسیم الدین،فرحت،اقبال احمد،اسراراحمد،صدف آفریں،اشرف عالم،شرافت حسین سمیت کئی امیدواروں نے کیاہے۔
امیدواروں کاکہناہے کہ جن کامعاملہ کورٹ میں ہے،جب کورٹ نے کوئی اسٹے نہیں لگایاہے توسرکارکواپناکام کرناچاہیے۔اسی طرح وہ امیدوارجن کے ساتھ این سی ایل کامسئلہ نہیں ہے۔کم ازکم ان کی فائنل فہرست جاری کرکے کارروائی آگے بڑھائی جائے۔اس پرتواردوڈائریکٹوریٹ کوتوجہ دینی چاہیے تھی،اورلگ کریہ کام کرانا چاہیے تھالیکن وہاں بھی پارٹ ٹائم ڈائریکٹرسے کام چلایاجارہاہے،جن کی توجہ صرف میموریل لکچرکرانے پرہے۔اسی طرح بہارکے دیگراقلیتی اوراردوادارے بہارسرکارمیں مفلوج ہوچکے ہیں۔اردواکیڈمی تعطل کی شکارہے،اقلیتی کمیشن کی تشکیل سے نتیش حکومت فراراختیارکررہی ہے،مدرسہ ایجوکیشن بورڈمیں بھی پارٹ ٹائم چیئرمین ہیں،اردومشاورتی کمیٹی بھی نتیش حکومت کی اردودشمنی کی چغلی کھارہی ہے۔اردوٹی ای ٹی کامسئلہ برسوں سے بہارحکومت کی اردودشمنی کی واضح تصویر دکھا رہا ہے۔ اساتذہ کی بحالی میں بہارسرکارنے اردوکے ساتھ بڑی دھاندھلی کی ہے۔ان سب مسائل پربہارحکومت کوتوجہ دیناچاہیے۔ورنہ الیکشن میں عوام یہ سوال ان کے نمائندوں سے پوچھے گی جس کاسراسرنقصان ہوگا۔
شرافت حسین کاکہناہے کہ بہارحکومت نے اگرالیکشن کے لیے معاون اردومترجم کامسئلہ لٹکاکررکھاہے تواب توالیکشن سرپرہے،اب پراسیس شروع نہیں کرایاجائے گاتوکب کرایاجائے گا؟نتیش کماراورمہاگٹھ بندھن الیکشن کی تیاری میں لگے ہیں،ایسے میں جلدازجلدمعاون اردومترجم کی فائنل لسٹ نکال کرکارروائی آگے بڑھائی جائے۔ورنہ مزیدتاخیرسے سرکارکے تئیں ناراضگی بڑھتی جائے گی۔
صدف آفریں کاکہناہے کہ بہارمیں اتنی ملی تنظیمیں ہیں ،اتنی اہم شخصیات اورادارے ہیں،لیکن اردوکے ساتھ نتیش حکومت نے جورویہ اختیارکررکھاہے،اس پرکسی کی زبان نہیں کھل رہی ہے۔بہارمیں اردودوسری سرکاری زبان ہے،لیکن اردوکے ساتھ نارواسلوک اختیارکیاگیا۔تمام ملی تنظیمیں اورادارے چپ ہیں۔ایسالگتاہے کہ سب سرکارکی خوشنودی حاصل کرنے میں لگے ہیں۔آخران اداروں کامصرف کیاہے۔اگروہ مسلم مسائل حل کرنے میں ناکام ہیں توان کے چندہ کاکیاجوازہے؟کیایہ سب تنظیمیں صرف چندہ بٹورنے کے لیے ہیں۔امارت شرعیہ،ادارہ شرعیہ،ملی کونسل،جمعیۃعلما،خانقاہ مجیبیہ،خانقاہ عمادیہ سمیت درجنوں ادارے ہیں۔لیکن اب عوامی اعتمادان اداروں سے کم ہورہاہے ۔ان اداروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ حکومت سے ان مسائل کوخصوصامعاون اردومترجم کے مسئلہ کوحل کراکے امت کااعتمادحاصل کریں۔

Comments are closed.