سویڈن کے بعدڈنمارک میں قرآن نذرآتش،عراق میں مظاہرین کاڈینش سفارت خانے کی طرف مارچ

بصیرت نیوزڈیسک
عراق میں سینکڑوں افراد نے ڈنمارک میں قرآن نذر آتش کیے جانے کے خلاف مظاہرے کے دوران بغداد کے گرین زون میں گھسنے کی کوشش کی، جہاں ڈنمارک کا سفارت خانہ واقع ہے۔ عراقی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو بھاری قلعہ بند علاقے میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے قریبی پلوں کو بند کر دیا۔ بغداد میں احتجاجی مظاہرے کا انعقاد حکمران جماعتوں کی طرف سے کیا گیا، جس میں ہزاروں عراقیوں کے ساتھ ساتھ کئی مسلح گروپوں نے بھی شرکت اور ان میں سے بہت سے ایران کے قریب ہیں۔
پولیس نے گرین زون میں گھسنے میں کامیاب ہونے والے مظاہرین کے ایک چھوٹے سے گروپ کو پسپا کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس بھی استعمال کی۔
قبل ازیں جمعے کے روز ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ایک الٹرا نیشنلسٹ گروپ نے عراقی سفارت خانے کے بالکل قریب اسلام کی مقدس کتاب قرآن کا ایک نسخہ جلا دیا تھا۔
دریں اثنا جنوبی عراقی شہر بصرہ میں بھی مظاہرین نے غیر سرکاری تنظیم ڈنمارک ریفیوجی کونسل کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا ہے۔
ڈنمارک میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کیے جانے کی وسیع سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔ خود ڈینش وزارت خارجہ نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے قومی نشریاتی ادارے ڈی آر کو بتایا کہ یہ چند افراد کی جانب سے کیا جانے والا ایک’احمقانہ فعل‘ ہے۔ ان کا مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا، ”دوسروں کے مذہب کی توہین کرنا ایک شرمناک عمل ہے۔‘‘
قبل ازیں سویڈن میں بھی بالکل ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد سے بہت سے اسلامی ممالک کا سویڈن حکومت کے ساتھ سفارتی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
دریں اثنا ایران کی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز ڈنمارک کے سفیر کو طلب کرتے ہوئے ”کوپن ہیگن میں قرآن پاک کی بے حرمتی‘‘ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کرنے والوں کو ”سخت ترین سزا‘‘ کا سامنا کرنا چاہیے اور یہ کہ مجرموں کا دفاع کر کے سویڈن مسلمانوں کے خلاف ‘جنگ’ کی طرف جا رہا ہے۔
سویڈن اور ڈنمارک میں ہونے والے اسلام مخالف مظاہروں میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی توہین کرنے پر کئی مسلم ممالک نے احتجاج کیا ہے۔ ان دونوں یورپی ممالک میں آزادی اظہار کے قانونی تحفظات کے تحت قرآن سوزی کی اجازت دی جاتی ہے۔
ابھی چند روز پہلے ہی مظاہرین نے بغداد میں واقع سویڈن کے سفارت خانے پر حملہ کیا تھا۔ عراق نے سویڈن کے سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی تھی لیکن قرآن کو نذر آتش کرنے پر احتجاجاً سویڈن کے سفیر کو بھی ملک بدر کر دیا تھا۔

Comments are closed.