او آئی سی میں سویڈن کے خصوصی ایلچی کا درجہ معطل، ڈنمارک میں قرآن جلانےکی شدید مذمت

بصیرت نیوزڈیسک
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے تنظیم میں سویڈن کے خصوصی ایلچی کا درجہ معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈنمارک میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔
او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ’ یہ فیصلہ جولائی کے شروع میں او آئی سی کی ورکنگ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کی سفارش کے عین مطابق ہے‘۔
سیکریٹری جنرل سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ جنرل سیکریٹریٹ کےساتھ ایسے کسی بھی ملک کے تعلق پر نظر ثانی کے لیے ممکنہ اقداما ت کریں جو قرآن، اسلامی اقدار اور اسلام کی مقدس شحصیات کی بے حرمتی کا مرتکب ہورہا ہو۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے سویڈن کے وزیر خارجہ کے نام خط میں اپنے اس فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔
علاوہ ازیں اسلامی تعاون تنظیم نے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں عراقی سفارتخانے کے باہر ایک شدت پسند گروپ کی جانب سے قرآن جلانے کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہمی طحہ نے ایک بیان میں اسلامی مقدسات کی خلاف ورزی کے مسلسل واقعات پر برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس طرح کی کارروائیاں مذہبی منافرت، عدم برداشت اور امتیازی سلوک کو اکساتی ہیں جیسا کہ ان کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائیاں شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 19 اور 20 کی روح کے خلاف ہیں۔ آزادی اظہار یا رائے کے بہانے ان کو جواز نہیں بنایا جا سکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آزادی اظہار اور رائے کا حق بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ داریوں کا حامل ہے جس میں واضح طور پر مذہنی منافرت، عدم برداشت اور امتیازی سلوک پر اکسانے کی ممانعت ہے‘۔
’تمام ممالک مذہبی منافرت کے انسداد سے متعلق اقوام متحدہ کے ماتحت انسانی حقوق کونسل کے حالیہ فیصلے کی پابندی کریں۔ ہر وہ عمل جو مذہبی امتیاز یا عداوت یا تشدد پر اکساتا ہو وہ مذہبی منافرت کے دائرے میں آتا ہے‘۔
اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل نے ڈنمارک کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسی اشتعال انگیز کارروائیوں کو روکنے کےلیے ضروری اقدامات کرے۔
سیکریٹری جنرل حسین ابراہمی طحہ نے قرآن پاک کی بار بار بے حرمتی کے خلاف او آئی سی کے رکن ملکوں کے اقدامات کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سویڈن کے حکام کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے اجازت نامے جاری کرنے اور اسلام کی مقدس ہستیوں کی توہین کی اجازت دینے پر رکن ممالک مناسب فیصلے کریں اور اظہار رائے کی آزادی کے بہانے گھناؤنی سرگرمیوں پر ردعمل دیں‘۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ’ بے حرمتی اور توہین کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔ اس بات کو پیش نظر رکھا جائے کہ اظہار رائے کی آزادی ذمہ دارانہ عمل ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’قرآن پاک کی بے حرمتی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور اسلامی ہستیوں کی توہین محض اسلامو فوبیا کے دائرے میں نہیں آتی‘۔
’عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون پر فوری عمل درآمد کرائے جس میں مذہبی منافرت پر اکسانے والے ہر اقدام پر پابندی ہے‘۔
رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل اور مجلس علما المسلمین کے سربراہ ڈاکٹر محمد العیسی نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تمام انسانی اور مذہبی تعلیمات اور روایات کے منافی ہے‘۔
’یہ عالمی برادری کی اقدار کے بھی خلاف ہے۔ جس میں اس قسم کی سرگرمیوں کے سنگین خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔ صاف الفاظ میں اسے اور اسلامو فوبیا کے ہر عمل کو مسترد کیا گیا ہے‘۔
انہوں کہا کہ ’مذہبی جذبات کو بھڑکانے اور نفرت کی آگ کو ہوا دینے والی سرگرمیوں سے خبردار رہا جائے۔ اس سے صرف انتہا پسندی کے ایجنڈے کو فائدہ ہوتا ہے‘۔
ڈاکٹر محمد العیسی کا کہنا تھا کہ ’ایسے وقت میں جبکہ پوری دنیا اقوام و ممالک کے درمیان دوستی کے فروغ کے لیے کوشاں ہے ایسے عالم میں اس قسم کی مجرمانہ سرگرمیاں پیچھے کی طرف دھکیل رہی ہیں ان کا ہدف نفرت کا پرچار کرنے والوں کی خوشنودی حاصل کرنا ہے‘۔
عرب پارلیمنٹ کے سربراہ عادل العسومی نے کہا کہ ’اس قسم کی حرکتیں غیرذمہ دارانہ ہیں۔ ان سے پرامن بقائے باہم کو خطرہ لاحق ہورہا ہے۔ یہ نفرت کے جذبات بھڑکانے والا عمل ہے۔ اسلام اور قرآن پاک کے خلاف اس قسم کی گھناؤنی سرگرمیوں کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا‘۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ’ وہ اس قسم کے واقعات کو آئندہ روکنے کے لیے ٹھوس موقف اختیار کرے‘۔
Comments are closed.