حاجی پور میں اردو کونسل ویشالی اور کاروان اردو کے زیر اہتمام اردو کانفرنس اور عبدالمغنی صدیقی پر کتاب کا اجراء

زبانیں سرکاری مراعات سے زندہ نہیں رہتیں: مفتی ثناء الہدی قاسمی
اردو والے احساس کمتری کے شکار نہ ہوں:اشرف فرید ؍اپنے بچوں کو ابتدائی تعلیم اردو میں ضرور دیں: امتیاز کریمی
حاجی پور( پریس ریلیز ) اردو کونسل ویشالی اور کاروان ادب حاجی پور کےزیر اہتمام اتوار کو یہآں اردو کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مقررین نے بہار میں اردو تحریک کو مضبوط بنانے اور اردو کو اپنے گھروں میں رائج کرنےکی ضرورت پر زور دیا. اس موقع پر بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز احمد کریمی اور دوسرے مہمانوں نے ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی مرتب کردہ کتاب عبدالمغنی صدیقی (مضامین تاثرات) کی رسم اجرا ادا کی اور دونوں کو خراج عقیدت پیش کیا. ڈاکٹر ممتاز احمد خان نے یہ کتاب 2010 میں ہی مرتب کر دی تھی لیکن کسی وجہ سے اس کی اشاعت تاخیر ہوئی. اس کتاب کے ناشر عبدالمغنی صدیقی کے لائق وفائق فرزند نسیم الدین احمد صدیقی ایڈوکیٹ ہیں. اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کرتے ہوئے قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ ایس ایم اشرف فرید نے کہا کہ ویشالی کی سرزمین اردو کے لئے کافی ذرخیز رہی ہے. یہاں اردو کو پروان چڑھانے والے بے شمار لوگ گذرے ہیں جن میں ایک عبدالمغنی صدیقی بھی تھے. انہوں نے اتوار کو یہاں اردو کانفرنس اور عبدالمغنی صدیقی کی کتاب( مرتبہ ڈاکٹر ممتاز احمد خان) کے اجراء کے بعد مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو کونسل ویشالی اور کاروان ادب( حاجی پور) نے ویشالی میں اردو کی شمع کو روشن کر رکھا ہے. لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اردو والے احساس کمتری کے شکار ہیں. انہیں اس سے نکلنا چاہیئے. تقریب کا اہتمام اردو کونسل ویشالی اور کاروان ادب نے مشترکہ طور پر کیا تھا.پروگرام کی صدارت کاروان ادب حاجی پور کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے کی اور نظامت کا فریضہ کاروان َاردو کے جنرل سکریٹری انوارالحسن وسطوی نے انجام دیا. اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے ایس ایم اشرف فرید نے کہا کہ اردو کے فروغ کے لئے اردو سے محبت رکھنے والوں کو آگے آنا چاہئیے اور اردو ایکشن کمیٹی بہار کو مضبوط بنانا چاہئیے. انہوں نے شکوہ کیا کہ اردو پر مادیت سوار ہوتی جارہی ہے اور خلوص ختم ہوتا جارہا ہے. اردو ختم ہو جائے گی تو ہماری تہزیب اور تمدن بھی ختم ہو جائے گا. اشرف فرید نے یہ بھی کہا کہ ہمیں صرف سرکار پر تکیہ نہیں کرنا چاہئے َاور اردو کے سلسلے میں ہمارا جو فرض ہے اسے بھی پورا کرنا چاہیئے. اپنی صدارتی تقریر میں مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ عبدالمغنی صدیقی تحفظ شریعت کے علمبرداروں میں سے تھے اس لئے انہیں بہترین خراج عقیدت یہ ہوگا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اپیل پر لا کمیشن کو یکساں سول کوڈ کے تعلق سے آپ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنی رائے بھیجیں.انہوں نے کہا کہ اردو ہمارے گھروں میں مر گئی تھی اور ہم اپنے گھروں میں اردو کی لڑائی ہار گئے ہیں. مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ الحاج غلام سرور، پروفیسر عبدالمغنی ،شاہ مشتاق احمد، تقی رحیم، مولانا بیتاب صدیقی جیسی شخصیات اب پیدا نہیں ہوں گی ہمیں اردو کے موجودہ قائدین کے ہاتھوں کو ہی مضبوط کرنا ہوگا تاکہ یہ قائدین حگومت وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرسکیں. انہوں نے کہا کہ زبانیں سرکاری مراعات سے زندہ نہیں رہتیں.
بہار پبلک سروس کمیشن کے ممبر امتیاز احمد کریمی نے اس موقع پر علم کی ضرورت اور اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ مقابلے کا دور ہے اس لئے ہمیں اپنے بچوں کو مقابلہ جاتی امتحان کے لئے تیار کرنا چاہئیے لیکن اس کے ساتھ ہی اپنے بچوں کو ابتدائی تعلیم اردو میں بھی ضرور دینی چاہئے. انہوں نے کہا کہ اردو میں کیرئیر کم ہے لیکن اس سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے.امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ اردو نے اس ملک کو زینت بخشی ہےاور دوسرے مذاہب کے لوگوں نے بھی اسے فروغ دیا ہے. انہوں نے امید ظاہر کی کہ اردو کے سلسلے میں جو انقلاب ویشالی میں پروان چڑھے گا اس کی باز گشت پورے ملک میں سنی جائے گی. اردو ایکشن کمیٹی بہار کے نائب صدر ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ بہار میں ایس ایم اشرف فرید کی قیادت میں اردو تحریک مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے. ہمیں ان کے ہاتھ کو مضبوط کرنا چاہیئے. انہوں نے اس موقع پر چند تجاویز بھی پیش کیں جنہیں اجلاس میں منظوری دی گئی. تجویز میں ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ(1) پرائمری سے یونی ورسیٹی کی سطح تک اردو تعلیم کو یقینی بنایا جائے. (2)سرکاری تقریبات میں بینر اور سرکاری منصبوں سے عوام کو واقف کرانے والی ہورڈنگ اردو میں بھی آویزاں کی جائیں( 3)12ہزار اردو ٹی ای ٹی امیدواروں کا رزلٹ دوبارہ جاری کیا جائے( 4)اردو مشاورتی کمیٹی ،بہار اردو اکادمی ،بہار ریاستی اقلیتی کمیشن، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی جلد تشکیل نو کی جائے. اور( 5)اردو ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے عرصہ سے التواء میں پڑے ہوئے راج بھاشا ایوارڈ جلد جاری کئے جائیں.اس موقع پر اردو کونسل ہند کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر اسلم جاوداں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اردو کے لئے عملی اقدامات کرنے اور اردو کو اپنے گھروں میں استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا. اردو ایکشن کمیٹی بہار کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اشرف النبی قیصر نے کہا کہ ہم اردو والوں کو چاہئیے کہ اپنے گھروں میں ایک اردو اخبار اور ایک اردو رسالہ ضرور خریدیں اور اردو کی شمع کو اپنے گھروں میں بجھنے نہ دیں. سکریٹری ڈاکٹر انوارالہدی نے اس موقع پر عبدالمغنی صدیقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگ حاجی پور سے اسٹیمر سے پٹنہ جایا کرتے تھے تو اس زمانے میں عبدالمغنی صدیقی اردو تحریک سے جڑے اور حاجی پور میں اردو تحریک کو زندہ رکھا. اس موقع پر جہان آباد سے تشریف لائے ظفر پالوی، سابق مکھیا ابو صالح اور مظفر پور سے تشریف لائے دانشور ڈاکٹر التمش داؤدی اور ڈاکٹر جلال اصغر فریدی راجیشور سنگھ ایڈوکیٹ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ضروری مشورے دئیے. اس سے قبل سید مصباح الدین احمد اور مظہر وسطوی نے عبدالمغنی صریقی کی خدمات کے موضوع پر اپنا مقالہ پڑھا. پروگرام کا آغاز قاری افروز احمد کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا. اس موقع پر ڈاکٹر بدر محمدی، پروفیسر محمد واعظ الحق، پروفیسر احمد رضی قیصر، ڈاکٹر ذاکر حسین، ماسٹر عبدالقادر، نصرامام، عارض سیفی، حافظ تو قیر سیفی، شکیل سہسرامی، محمد اسلام، صوفی مختارالحق قاسمی ،محمد عالم انصاری سمیت کافی تعداد محبان اردو موجود تھے۔

Comments are closed.