منی پور تشدد اور اینی راجہ کے خلاف درج مقدمہ کولیکر سی پی آئی کا جالے میں احتجاجی مارچ

جالے(محمدرفیع ساگر /بی این ایس)منی پور میں جاری ہولناک تشدد کو روک پانے میں مرکزی اور ریاستی حکومت کی لاپروائی کے خلاف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا یعنی سی پی آئی نے منگل کو پروفیسر شبیر احمد بیگ اور کامریڈ ہریش کمار سنگھ کی مشترکہ قیادت میں جالے گاندھی چوک سے احتجاجی مارچ نکالا ۔یہ مارچ شنکر چوک ،جلیشوری استھان ہوتے ہوئے جالے بلاک ہیڈکوارٹر میں پہنچا اور جلسے میں تبدیل ہو گیا۔ پارٹی کے ریاستی کونسل کے رکن سدھیر کمار ساہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منی پور کے واقعہ پر پورا ملک شرمندہ ہے۔ ہندوستانی ثقافت نے ہمیشہ خواتین کو ماں اور دیوی کا درجہ دیا ہے لیکن منی پور کی خواتین کی جو ویڈیو منظر عام پر آئی اور جس طرح سے وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے سینکڑوں واقعات ہوچکے ہیں، اس نے ملک کی ثقافت کو شرمسار کیا ہے۔ہندوستان کے وزیر اعظم ہمیشہ ڈبل انجن والی حکومت کی بات کرتے ہیں، لیکن جس طرح سے منی پور تقریباً تین ماہ سے جل رہا ہے اور وزیر اعظم خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور تشدد کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں وہ حددرجہ افسوسناک ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت خواتین کو اعلیٰ مقام دینے کی بات کرتی ہے لیکن جس طرح خواتین اور لڑکیاں محفوظ نہیں ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کی حکومت میں خواتین کی کوئی قدر نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ منی پور کی سچائی کو دبایا جا رہا ہے اور سچی تصویر سامنے لانے والوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں این ایف آئی ڈبلیو کے جنرل سکریٹری اینی راجہ کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے، پارٹی اسے واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ دوسری طرف کامریڈ زین الانصاری نے کہا کہ بی جے پی واضح طور پر تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ایسی پارٹی کے لیے ملک سے زیادہ اقتدارعزیز ہے اور اس کے لیے وہ کسی حد تک جھک سکتی ہے جو منی پور کے واقعے سے واضح ہے۔ زونل وزیر چندرکشور جھا نے میٹنگ کی صدارت کی۔ اس موقع پر کامریڈ لوہا سنگھ، پروفیسر رادھے شیام منڈل،ہلکھوری ساہ، محمد کلام سمیت دیگر لیڈران موجود تھے۔
Comments are closed.