مولانا سہیل احمد ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ کا انتقال ملت کا عظیم سانحہ: امیر شریعت

پھلواری شریف،پٹنہ(عادل فریدی؍بی این ایس)امارت شرعیہ کے حلقۂ اثر میں یہ خبر بڑے غم و اندو ہ کے ساتھ سنی جائے گی کہ امارت شرعیہ کے متحرک و فعال نائب ناظم ، امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر کے سکریٹری جنرل ، دار العلوم الاسلامیہ اور مولانا سجاد میموریل اسپتال کے سکریٹری جناب مولانا سہیل احمد ندوی آج مورخہ 25 جولائی 2023 روز منگل کو اڈیشہ میں ظہر کی نماز میں عین حالت سجدہ میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے، انا للہ و انا الیہ راجعون!وہ امارت شرعیہ کے کاموں کو لے کر صوبہ اڈیشہ کے ضلع کٹک اور اس کے مضافات کے سفر میں تھے۔
ان کے انتقال پر ملک کی اہم ملی ، سیاسی و سماجی شخصیات نے اظہار غم کیا ہے اور مولانا مرحوم کے سانحۂ ارتحال کو ملت کا عظیم سانحہ قرار دیا ہے ، امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ  مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ امارت شرعیہ کے نائب ناظم، میری متحرک و فعال ٹیم کے ایک فرد  مولانا سہیل احمد صاحب ندوی اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ہم سب اس اندوہناک خبر پر ان کے اہل خانہ اور متعلقین کے ساتھ غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعاء کرتے ہیں۔مولانا امارت شرعیہ کے مخلص ذمہ داروں میں تھے اور امارت کے لیے مختلف جہتوں سے ان کی خدمات نمایاں طور پر دیکھی جاتی رہی ہیں،مولانا مرحوم امارت شرعیہ کے نائب ناظم کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے علاوہ امارت ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے سکریٹری جنرل اور دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ کے سکریٹری کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض بخوبی انجام دیتے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں اس کا بہترین بدلہ نصیب کرے۔
اس وقت بھی مولانا مرحوم یو سی سی کے خلاف لوگوں کی رائے پہنچانے کی مہم کے دوران کٹک کے سفر پر تھے اور ظہر کی نماز کے دوران حالت سجدہ میں ان کی روح پرواز ہوئی۔یہ یقیناً اس بات کا ثبوت ہے کہ مولانا اللہ تعالیٰ کے نیک اور برگزیدہ بندوں میں تھے۔دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں، کاوشوں اور جدو جہد کو قبول فرمائے، ان کی لغزشوں کو معاف فرمائے اور انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔آمین
نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی صاحب نے کہا کہ مولانا سہیل احمد ندوی دین و ملت کے سچے خادم تھے ، امارت شرعیہ ان کی رگ و ریشہ میں پیوست تھی ، آپ نے پوری زندگی امارت شرعیہ کے مختلف پلیٹ فارم سے قوم ملت کی خدمت کے لیے وقف کر دی تھی ، اللہ تعالیٰ نے اس خدمت کے عوض موت بھی قابل رشک عطا کی، جو یقینا ان کی مقبولیت کی واضح دلیل ہے ۔جناب مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نےکہا کہ امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجہارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ کے بڑے ذمہ دار ، تجربہ کار ،باصلاحیت، امارت شرعیہ کی فکر کے مجسم حضرت مولانا سہیل احمد ندوی صاحب نایب ناظم امارت شرعیہ کی اچانک رحلت نے ذہن ودماغ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ، میں اب اہم معاملات میں ان کی تعمیری راے ،اور امارتی مشوروں سے محروم ہو گیا ،امارت شرعیہ نے اپنا عظیم سپوت کھودیا ،مصیبت کی اس گھڑی میں میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ سب بے چین اور سخت کرب محسوس کررہے ہیں جو مولانا کے اخلاص عمل کی دلیل ہے ،اور وہ امارت شرعیہ کے کاموں کو انجام دیتے ہوئے رب کے حضور گئے ہیں ،انا للہ وانا الیہ راجعون ، دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور وارثین ،سمیت ہم تمام لوگوں کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ، ملت اور امارت شرعیہ کو ان کا بدل دے اور میرے کاموں میں مجھے بہتر رفیق عطا کرے، مولانا امارت شرعیہ کی تاریخ میں سدا یاد کئے جائیں گے ، یہ وقت دعا ہے ہم سب اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوکر دعاؤں میں لگ جائیں۔مولانا محمد انظار عالم قاسمی صاحب قاضی شریعت امارت شرعیہ نے کہا کہ مولانا مرحوم ملت کے قیمتی اور بیش بہا سرمایہ تھے ۔انتہائی فعال،نشیط اور متحرک تھے ۔ دار العلوم ندوۃ العلماء اور دارا لعلوم دیوبند کے باکمال اور ہونہار فارغین میں تھے ۔، آپ نے پوری زندگی امارت شرعیہ کی خدمت میں گزاری،اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اعلیٰ علیین میں جگہ دے پسماندگان اور متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، نیز امت اور امارت کو اس کا بدل عطا فرمائے۔ آمین
مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے اپنے پیغام میں مولانا کے انتقال کوحادثہ فاجعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا مہربان بھائی اور دین و ملت کا ایسا عظیم خادم اچانک اس طرح رخصت ہو جائے گا۔کہیں دور تک بھی ایسا احساس نہیں تھا ۔ابھی ۱۱بج کر ۲۰ منٹ پر مجھ سے کئی منٹ بات ہوئی ہے، ا س غمناک خبر کے بعد د ل غم سے اتنا بوجھل ہے کہ کچھ لکھنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔دوران ملازمت کا ۱۸ سالہ رفیق اور دوران طالبعلمی کے چار سالہ مشفق و مہربان بھائی کی رحلت پر غم والم سے رنجور صرف یہی کہ سکتا ہوں کہ باری تعالٰی دین و ملت کا وہ خادم جو خدمت دین کی راہ میں اپنی جان کا سرمایہ لٹا کر تیرے پاس حاضر ہو رہا ہے ۔انہیں شہدا کے زمرہ میںجگہ دینا ۔کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمانا اور پسماندگان کے سروں پر اپنی شفقت کا سایہ قائم و دائم رکھنا۔ مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم نے کہا کہ مولانا متحرک و فعال اور باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے ، قوم و ملت کی خدمت کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا تھاوہ ہر دم رواں ہر دم جواں کے یقینی مصداق تھے ۔
مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی مفتی امارت شرعیہ نے کہا کہ امارت شرعیہ میں انہوں نے تین دہائیوں سے زیادہ خدمت انجام دی اور ان تین دہائیوں میں امارت شرعیہ کی تنظیمی ، تعلیمی اور تعمیری ترقی میں اکابر امارت شرعیہ کے شانہ بشانہ شریک رہے ، انہوں نے جتنے امراء شریعت کے ساتھ کام کیا سب کے معتمد رہے ۔سمع و طاعت کا جذبہ انتہائی درجہ تک ان میں تھا اور کسی بھی ذمہ داری سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتے تھے بلکہ اپنی پوری محنت اور توانائی کے ساتھ اس ذمہ داری کا حق ادا کرتے تھے۔
ان حضرات کے علاوہ مولانا مفتی وصی احمد قاسمی نائب قاضی، مولانا سہیل اختر قاسمی نائب قاضی، مولانا مجیب الرحمن قاسمی نائب قاضی، مولانا مفتی محمد مجیب الرحمن قاسمی معاون قاضی، مولانا مفتی احتکام الحق قاسمی مفتی امارت شرعیہ، مولانا احمد حسین قاسمی معاون ناظم ، مولانا محمد ابو الکلام قاسمی معاون ناظم ، مولانا عبد الباسط ندوی سکریٹری المعہد العالی، مولانا مفتی یحیٰ غنی مہتمم دارا لعلوم الاسلامیہ، ڈاکٹر سید نثار احمد ایڈمنسٹریٹر مولانا منت اللہ رحمانی پارا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، ڈاکٹر سید کمال وارث ایچ او ڈی مولانا منت اللہ رحمانی پارا میڈیکل سمیت امارت شرعیہ ، امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور اس کے ذیلی اداروں ، مولانا سجاد میموریل اسپتال اور دارا لعلوم الاسلامیہ کے تمام ذمہ داران ، کارکنان ، اساتذہ ، ڈاکٹرز اور طلبہ نے مولانا کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ۔
مولانا کا جسد خاکی ایمبولینس کے ذریعہ کٹک سے پٹنہ لایا جا رہا ہے ، ان کی ایک نماز جناز ہ امارت شرعیہ پھلواری شریف کےا حاطہ میں 26 جولائی 2023 روز بدھ کو صبح ادا کی جائے گی ، اور دوسری نماز جنازہ ان کے آبائی وطن بگہی دیوراج ضلع مغربی چمپارن میں ادا ہو گی ، اور وہیں تدفین عمل میں آئے گی ۔واضح ہو کہ مولاناکا آبائی وطن بگہی دیوراج، تھانہ لوریا، ضلع مغربی چمپارن ہے،مولانا محترم علاقہ کی مشہور و معروف سماجی شخصیت مجاہد آزادی شیخ عدالت کے پڑپوتے تھے۔مرحوم کا گھر تاریخی اعتبار سے بہت ہی اہم ہے،جنگ آزادی کے سلسلہ میں شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ،مولانا ابوالکلام آزاد،مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد اورمہاتما گاندھی جیسے مجاہدین آزادی کی میٹنگ آپ کے گھر ہواکرتی تھی۔مولانا کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی، ایک بیٹی اور ایک بیٹا شادی شدہ ہےاور دونوں صاحب اولاد ہیں ۔
مولانا کے انتقال پر تعزیت کرنے والوں میں حضرت مولانا سید شاہ آیت اللہ قادری سجادہ نشیں خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف، شری لالو پرساد یادو قومی صدر راجد، تیجسوی پرساد یادو نائب وزیر اعلیٰ بہار، میسا بھارتی، اعجاز احمد راجد، شیام رجک، مہتاب عالم ، جناب فہد رحمانی صاحب سی ای او رحمانی تھرٹی، جناب مولانا محمد عارف رحمانی ناظم جامعہ رحمانی مونگیر، جناب سید امانت حسین مجلس العلماء والخطباء امامیہ، جناب مولانا انیس الرحمن قاسمی نائب صدر آل انڈیا ملی کاؤنسل، مولانا رضوان احمد اصلاحی امیر جماعت اسلامی حلقہ بہار، مولانا محمد عالم قاسمی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کاونسل بہار، مولانا مشہو د احمد قادری ندوی پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ، احمد اشفاق کریم ایم پی راجیہ سبھا،مولانا ابو الکلام قاسمی شمسی سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی، جناب ارشاد اللہ صاحب چیئر مین سنی وقف بورڈ بہار، ادے نارائن چودھری سابق اسپیکر بہار اسمبلی، جناب عبد الباری صدیقی سابق وزیر حکومت بہار، بھولا یادو سابق ایم ایل راجد،ایس ایم شرف سابق چیئر مین صغریٰ وقف اسٹیٹ، تنویر حسن سابق ایم ایل سی، جناب شیث احمد صحافی وغیرہ کے نام اہم ہیں ، تعزیت کرنے والوں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔

Comments are closed.