دوگھرا کے محمد تمیم قاسمی اور سنہ پور بزرگ کے محمد انوار مصطفیٰ قاسمی یو جی سی نیٹ میں کامیاب

جالے(محمدرفیع ساگر /بی این ایس)سنگھوارہ بلاک حلقہ سنہ پور بزرگ گاؤں کے باشندہ ماسٹر محمد صدر عالم کے ہونہار فرزند مولانا انوار مصطفیٰ قاسمی نے اپنی محنت لگن اور بھر پور کوشش سے یو جی سی نیٹ کے امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کر کے اپنے گاؤں کا نام روشن کیا ہے ان کی کامیابی پر والدین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیٹے کی کامیابی کو قابل فخر قرار دیا ہے۔
اور ساتھ ہی ساتھ معاشرے کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ اگر آپ دل جمعی کے ساتھ محنت اور لگن کیساتھ پڑھائی کرینگے تو کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
یہ اطلاع جامعہ سلمٰی للبنات کے بانی وناظم قاری محمد ریحان نے دی ہے۔انہوں نے انوار مصطفی اور ان کے اہل خانہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے روشن مستقبل کی دعائیں دی ہیں۔
اسی طرح ماسٹر نظر عالم سابق مکھیا راجو پنچایت، محمد بابر نمائندہ مکھیا راجو پنچایت ، محمد آفتاب سابق ضلع پریشد، ماسٹر خالد، ماسٹر مفید ماسٹر، ماسٹرمنہاج ،ماسٹر فیضان، جمشید ،محمد مدثر، ماسٹر اشرف آرزو، مولانا ظفیر ندوی ،مولانا شاہنواز، مولانا توفیق قاسمی محمد فیصل، محمد جمال، مصطفی، محمد انتخاب، محمد ابصار، محمد عزیر وغیرہ نے بھی نیک خواہشات پیش کی ہیں۔
اسی طرح مقامی بلاک کے دوگھرا گاوں باشندہ ڈاکٹر دبیر عالم قاسمی کے چھوٹے صاحبزادے محمد تمیم قاسمی نے بھی یوجی سی نیٹ (معاشیات) میں اہم کامیابی حاصل کرکے اپنے گاوں کا نام روشن کیا ہے۔
محمد تمیم قاسمی جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں زیرِ تعلیم ہیں اور اسی ادارہ میں P.hd Admission 2022-2023, Department of Economics کے فائنل سیلیکشن میں بھی وہ کل 12 امیدواروں میں دوسرا پوزیشن حاصل کر کامیاب ہوئے ہیں۔ان کی کامیابی نئی نسل کے لئے ایک بہتر پیغام ہے۔انہوں نے دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم کے تقاضے کو پوری محنت کے ساتھ پورا کیا اور اب نتیجہ سامنے ہیں۔ہم ان کی شاندار مستقبل کی دعائیں دیتے ہیں۔
حالانکہ محمد تمیم قاسمی نے اس کامیابی کا راز اپنے والدین کی سرپرستی اور بڑے بھائیوں باالخصوص ڈاکٹر عبدالرحمن، ماسٹر عبداللہ، ماسٹر صبغت اللہ و ڈاکٹر عبد الآخر جو جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ریسرچ کے طالب علم ہیں کی اسپیشل گائیڈنس کا نتیجہ بتایا ہے ۔جس طرح انہوں نے اپنے ہدف کو پانے کے لئے فیکلٹی چینج کرکے معاشیات میں اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے وہ مدارس میں زیر تعلیم بچوں کے لئے ایک تاریخی مثال ہے۔

Comments are closed.