Baseerat Online News Portal

واقعہ کربلا اورواقعہ حرہ

(10 محرم الحرام سنہ 61 ھ تا 63 ھ کی دلخراش داستان)

مفتی احمد نادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
یعنی نبی خاتم المسلین کے وصال کے ٹھیک پچاس باون سال بعد رونما ہونے والا امت کی تاریخ کا لہولہان واقعہ، واقعہ کربلا اور واقعہ حرہ ہے. اس سے متعلق یہ بات بھی بہت اہم ہے اگر اس بات کو حل کرلیاجاٸے اوردیانت داری کے ساتھ مان لیاجاٸے تو اس میں تو کوٸی شک نہیں کہ اہل بیت خواہ اہل بیت کی طرف سے ہو یا یزید کی طرف سے، یا سباٸی منافقین کی طرف سے مظلوم تو تھا، مگر یہ بات بھی اہم ہے کہ حضرت حسین اپنے اہل خانہ کے ساتھ کوفہ یزید اوریزید کے گورنر سے جنگ کرنے نہیں گٸے تھے۔ بلکہ کوفہ والوں نے ان کو بلایاتھا اوربیعت کے لٸے أصرار کیاتھا. اورجب کوفہ پہونچے تو سب بھاگ گٸے اوربیعت نہیں کی. اب یزید نے موقعہ غنیمت جانا اوراپنے گرگوں کو حضرت حسین کی گھیرابندی کے لیے روانہ کردیا، تو اس غمناک سانحہ کے ذمہ دار تو کوفی ہوٸے اورانھیں کی وجہ سے نواسہ رسول کے ساتھ یہ روح فرسا واقعہ پیش آیا. اللہ کبھی انھیں معاف نہیں کرے گا. کربلاکے سانحہ کو اس نظر سے دیکھنا چا ہیے اور اس میں کوٸی تفریق نہیں ہے بلکہ امت کا ہرطبقہ اس مظلومیت میں اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ ہے ۔ نہ شیعہ ہمدرد بن کر اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کریں اورنہ سنی۔ یہ دھوکہ حسین اوراہل بیت کے ساتھ نہیں پوری امت کے ساتھ ہوا. اللہ ظالموں کوکبھی معاف نہیں کرے گا. اسی سے قریب تر بلکہ امت کی تاریخ کا سب سے شرمناک، انسانیت کو شرمسار اورپامال کردینے والا واقعہ ”واقعہ حرہ“ ہے۔ یہ واقعہ بھی یزیدکی ظالمانہ اوربدبختانہ اقدام کے نتیجہ میں پیش آیا جس نے مدینہ کی حرمت اس طرح پامال کی جس کا تصور نہیں کیاجاسکتا اوریہ سب محض حکومت اوردنیا کی ہوس میں، اس کو کسی قیمت پر نیک نیتی نہیں کیاجاسکتا. اگرچہ اہل مدینہ اور اہل مکہ نے بیعت نہیں کی مگر گفت وشنید کا راستہ تو کھلاہواتھا۔ جب حضرت ابن عباس اور ابن عمر نے بات مان کر کنارہ کشی اختیار کرلی تاکہ مدینہ اورارباب مدینہ کاتقدس بھی باقی رہے اوراسلام کا دینی اوردعوتی کام بھی جاری رہے، اسی طرح رفتہ رفتہ دوسرے لوگ بھی یزید کو حق سمجھتے ہوٸے نہیں توکم از کم انتشارسے بچانے کےلٸے مان جاتے اورحرم مدنی کا تقدس باقی رہتا. وہ مدینہ جہاں کے باشندوں نے حضور کی محبت اوردین کی نصرت میں اپناسب کچھ قربان کردیا، ان کے ساتھ ایسا بدبختانہ سلوک یزید کی شامی لشکرکا محمد ﷺ کے دشمن کی آلہ کاری سے کم نہیں تھا. بہرحال رب کی بارگا ہ میں یزید بھی ہوگا اور اہل بیت اوراہل مدینہ بھی ہوں گے. مگر دنیا اہل مدینہ کی جس طرح فیاضی اورنبی کے ساتھ وفاداری کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی اسی طرح اس کی مظلومیت کی تاریخ کوبھی فراموش نہیں کرےگی. اللہ تعالی نے مہاجرین وانصار کی بےلوث قربانیوں کی قبولیت کی سند تو پہلے ہی دیدی، آنے والی انسانیت ہمیشہ اہل مدینہ کی فیاضی پر رشک کرتی رہے گی۔ ربنا تقبل منھم۔ ومن امة محمد الی یوم الدین.

Comments are closed.